قومی

Babri Masjid Demolition 31st Anniversary: مختلف تنظیموں کا جنتر منتر پر احتجاجی مارچ، قصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ، پولیس نے ہجوم کو کیا منتشر

نئی دہلی: مختلف سیاسی جماعتوں اورغیرسرکاری تنظیموں کے اراکین نے بدھ کے روزیہاں جنترمنتر کے قریب 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کی 31 ویں برسی کے موقع پر ایک احتجاجی مارچ کیا۔ تاہم پولیس نے مارچ کوروک مظاہرین کومنتشرکردیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈزاوربینرزاٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے مسجد کے انہدام میں ملوث افراد کو سزا دینے اورحکومتی اداروں کی جانب سے عوام کے جمہوری حقوق کو دبانے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ جن تنظیموں نے احتجاج کی کال دی تھی ان میں لوک راج سنگٹھن، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (ڈبلیوپی آئی)، جماعت اسلامی ہند، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، یونائیٹڈ مسلم فرنٹ، کسان مزدورمہاسبھا، مزدورشامل ہیں۔ ایکتا کمیٹی، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، لوک پکشا، پوروگامی مہیلا سنگٹھن، ویمن انڈیا موومنٹ، فریٹنٹی موومنٹ آف انڈیا، سی پی آئی (ایم ایل) – نیو پرولتاریہ، سٹیزن فارڈیموکریسی، دی سکھ فورم، اور ہند نوجوان ایکتا سبھا۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے ساتھ تنظیموں اور گروپوں کے قائدین اور نمائندے آج دوپہر جنتر منتر احتجاجی مقام پر پہنچے۔ تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ بعد میں، وہ جنتر منتر کی عمارت کے قریب، بینک آف بڑودہ، سنسد مارگ کے سامنے تقریباً 15 منٹ تک احتجاجی مارچ کرنے میں کامیاب رہے، اس سے پہلے کہ پولیس نے مداخلت کی اور اجتماع کو منتشر کیا۔ منتظمین میں سے ایک کے مطابق، دہلی پولیس نے ابتدائی طور پر احتجاج کی اجازت دی تھی لیکن آخری لمحات میں اسے منسوخ کر دیا۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے لوک راج سنگٹھن کے صدر ایس راگھون نے کہا کہ بابری مسجد کا انہدام ہندوستان کی جمہوری تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہدام میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔
مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹرایس کیوآرالیاس نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف احتجاج کرنا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی آواز کو دبانے کی کوششوں کے باوجود ناانصافی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے بابری مسجد کے لیے انصاف اور سولہویں صدی کی اس تاریخی مسجد کے انہدام کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Babri Masjid Demolition Anniversary: بابری مسجد کی شہادت کے 31 سال، کیا ہے 6 دسمبر1992 کی تاریخ، کیسی ہے ہندوستانی جمہوریت کی تصویر؟

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے اسسٹنٹ سکریٹری انعام الرحمان نے 6 دسمبر کو ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن قراردیا۔ فرقہ وارانہ سیاست کی مخالفت کرتے ہوئے مظاہرین نے انصاف، امن اور اتحاد کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے خوفناک یواے پی اے کو واپس لینے اور حکومت کے ذریعہ شہریوں کے جمہوری حقوق کو دبانے کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔ احتجاجی مارچ میں شرکت کرنے والے دیگرسرکردہ رہنماؤں میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسرسلیم انجینئیر، لوک راج سنگٹھن کے صدرایس راگھون ،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈرپرکاش راؤ، یونائیٹڈ مسلم فرنٹ کے ایڈوکیٹ شاہد علی، مزدور ایکتا کمیٹی کے سنتوش کمار، پوروگامی مہیلا سنگٹھن کے بوبی نائک، ہند نو جوان ایکتا سبھا کے لوکیش کمار، لوک پکش کے کے کے سنگھ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

   -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Maharashtra Election 2024:نواب ملک کی بیٹی ثنا ملک کے خلاف شنڈے خیمہ نے اتارا تھا اپنا امیدوار،اب آئی یہ بڑی خبر

اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…

1 hour ago

Jamaat-e-Islami Hind Delegation met with JPC: وقف (ترمیمی) بل 2024 پر جماعت اسلامی ہند کے وفد نے جے پی سی سے کی ملاقات

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…

1 hour ago

Yuva Chetna: یووا چیتنا ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں 7 نومبر کو پیش کرے گی خراج تحسین

یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…

3 hours ago

MCD Mayor Election: دہلی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کی تاریخ کا اعلان، جانئے کب ہوگی ووٹنگ؟

ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…

3 hours ago