Atiq Ahmed Son Asad Ahmed Encounter: سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو یوپی ایس ٹی ایف نے جمعرات (13 اپریل) کو جھانسی میں ہوئے ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا ہے۔ امیش پال قتل سانحہ میں امیش پال پولیس وانٹیڈ تھا۔ اس کے ساتھ ہی قتل میں ایک اور ملزم غلام محمد بھی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا تھا۔ دونوں کے اوپر 5-5 لاکھ روپئے کا انعام رکھا گیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسد کو زندہ پکڑنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس نے فائرنگ کی، جس کے بعد جوابی کارروائی میں وہ مارا گیا۔ حالانکہ پولیس کے دعووں کو لے کر کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔
انکاؤنٹرکو لے کر پولیس ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اسد اور غلام بغیرلائسنس نمبر پلیٹ والی لال اور کالے رنگ کی ڈسکور موٹرسائیکل سے بھاگ رہے تھے۔ وہ چرگاؤں سے آگے پاریچھا کی طرف جار ہے تھے، جب پولیس نے انہیں دیکھا اور رکنے کو کہا۔ اسد اور غلام نے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس ٹیم نے جوابی فائرنگ کی، جس میں دونوں مارے گئے۔ ریاست کی بی جے پی حکومت نے پولیس کی تعریف کی ہے، لیکن کئی سوال ہیں، جو انکاؤنٹر سے متعلق اٹھ رہے ہیں۔
1- بائیک پر اسکریچ نہیں
ایس ٹی ایف نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اسد اور غلام محمد بائیک سے بھاگ رہے تھے۔ پولیس نے ان کا پیچھا کیا اور دیکھا کہ دونوں کی بائیک پلٹ کر روڈ کے کنارے گرگئی۔ انکاؤنٹر کے بعد کئی تصاویر میں بائیک گری ہوئی نظرآرہی ہے، جس کے بغل میں اسد احمد اور غلام محمد کی لاشیں پڑی ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ بائیک کے پلٹے کے بعد اس پر کوئی اسکریچ نہیں نظرآرہا ہے۔
2- بائیک کی کنجی
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق، کسی بھی انکاؤنٹر کی جانچ مجسٹریٹ سے کرانی ہوتی ہے۔ ایسے میں جانچ کے دوران پولیس کے سامنے بائیک کی کنجی سے متعلق سوال اٹھ سکتا ہے۔ انکاؤنٹر کے بعد میڈیا اہلکار پہنچے تھے اور انہوں نے جو تصاویرلی تھیں، اس میں بائیک میں کنجی نہیں لگی دکھائی دے رہی ہے۔ حالانکہ ہوسکتا ہے کہ بائیک پلٹتے وقت کنجی گرگئی ہو۔
3-لائسنس پلیٹ اور چیسس نمبر نہیں
ایس ٹی ایف ٹیم نے انکاؤنٹرکے بعد اسد اور غلام محمد کے پاس سے جو بائیک برآمد کی ہے، اس پر نمبر پلیٹ نہیں ملی ہے۔ ایسے میں ہوسکتا ہے کہ بائیک چوری کی گئی ہے۔ ہرگاڑی پر ایک انجن نمبر بھی ہوتا ہے، لیکن اس پر وہ بھی نہیں ہے۔ ایسے میں پولیس کے لئے بائیک کے مالک کی پہچان کرنا مشکل کام ہوگا۔
4- انکاؤنٹر والی جگہ سے کوئی ہیلمیٹ نہیں ملا ہے۔ حالانکہ ہیلمیٹ نہ لگانا کئی بار عام بات ہے، لیکن یہاں معاملہ تھوڑا الگ ہے۔ اسد اور غلام محمد مبینہ امیش پال قتل سانحہ میں پولیس وانٹیڈ تھے۔ دونوں کا پیچھا پولیس کر رہی تھی اور وہ یہ بات جانتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلسل ٹھکانہ بدل رہے تھے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ وہ بھلے ہی سیکورٹی کے لئے نہیں، لیکن پہچانے جانے سے بچنے کے لئے تو ہیلمیٹ لگاتے۔
5- جس روڈ سے بھاگے وہ تھے بے حد خراب
پولیس نے بتایا کہ اسد احمد اور غلام محمد پاریچھا باندھ کے پاس چھپے تھے۔ یہ جگہ ہائی وے سے تقریباً 2 کلو میٹر دور ہے۔ یہاں پہنچنے کا راستہ اتنا خراب ہے کہ کوئی بھی گاڑی 10 یا 20 کلو میٹر فی گھنٹے کی اسپیڈ سے زیادہ تیز نہیں چل سکتی۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ جب ایس ٹی ایف ان کا پیچھا کر رہی تھی، ایسے میں وہ اتنی دور تک کیسے پہنچ سکے۔
6- انکاؤنٹر کی جگہ
سوال انکاؤنٹر کی جگہ پربھی اٹھ رہا ہے۔ جس جگہ انکاؤنٹر ہوا، وہاں تک پہنچنے کا راستہ بہت ہی پتھریلا اور خراب ہے۔ پولیس کے مطابق، اس کے لئے پہلے اسد کانپور، دہلی، اجمیر، ممبئی جیسے مقامات پر چھپا تھا، ایسے میں وہ یہاں تک کیسے اورکیوں آیا یہ بھی سوال بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Asad Ahmed Encounter: یوپی کے اس سابق آئی پی ایس افسر نے اسد احمد کے انکاونٹر پر اٹھائے 12 سوال، این ایچ آرسی کو لکھا خط
پولیس کے ذریعہ دی گئی تھیوری اور یہ سوالات دونوں الگ الگ ہیں، اس لئے سوشل میڈیا اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اس پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسی ضمن میں آئی پی ایس افسر اور ادھیکار سینا کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے اسد اور شوٹر غلام محمد کے انکاونٹر کے معاملے میں سنگین سوال کھڑے کرتے ہوئے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آرسی) سے معاملے میں شکایت کی ہے۔ امیتابھ ٹھاکرنے ڈپٹی ایس پی ایس ٹی ایف نویندوکمارکے ذریعہ جھانسی میں درج کرائے گئے تین ایف آئی آراور ایس ٹی ایف کے ذریعہ اس سے متعلق جاری کئے گئے موقع کے مختلف فوٹو گراف کی بنیاد پر خدشات والے 12 نکات بتائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ سارے نکات اس انکاونٹر کی صداقت پر سنگین سوال اٹھاتے ہیں۔