قومی

Asian Organisation of Supreme Audit Institution Assembly: دنیا کے کئی حصوں میں، خواتین اور معاشرے کے کمزور طبقوں کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک رسائی کم ہے:صدرجمہوریہ

ہندوستان کی صدر دروپدی مرمو نے آج (24 ستمبر 2024) نئی دہلی میں ہندوستان کے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے زیر اہتمام 16ویں ایشیائی تنظیم سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشن(اے ایس او ایس اے ڈی) اسمبلی کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کا سی اے جی ملک کے عوامی مالیات میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ہندوستانی آئین نے سی اے جی کے دفتر کو وسیع مینڈیٹ اور مکمل خود مختاری بلا وجہ نہیں دی تھی۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سی اے جی کا دفتر آئین سازوں کی توقعات پر پورا اترا ہے۔ یہ اخلاقی اور تہذیبی طرز عمل کے ایک سخت ضابطہ کی پیروی کرتا ہے جو اس کے کام میں اعلیٰ ترین ترتیب کو یقینی بناتا ہے۔صدر نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے آڈٹ کا مینڈیٹ روایتی آڈٹ سے آگے بڑھ گیا ہے جس میں عوامی بہبود کی اسکیموں اور منصوبوں کی تاثیر کا اندازہ لگانا شامل ہے، اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ تمام شہریوں کی مساوی طور پر خدمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی پذیر دنیا میں، ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عوامی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ لہذا، آڈٹ میں تکنیکی ارتقاء کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے نگرانی کے کاموں کو مؤثر طریقے سے انجام دے سکے۔

صدر نے کہا کہ آج ہم ایک نازک موڑ پر ہیں جہاں مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس، مشین لرننگ اور جیو اسپیشل ٹیکنالوجی جیسی ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز جدید طرز حکمرانی کی ریڑھ کی ہڈی بن رہی ہیں۔ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر(ڈی پی آئی) ڈیجیٹل معیشت اور شہریوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کے کام میں معاونت اور فروغ دینے کے لیے بنیاد ی طور پر کام کرتا ہے۔ ڈیجیٹل شناخت سے لے کر ای گورننس پلیٹ فارموں تک، ڈی پی آئی عوامی خدمات اور سامان کی ترسیل میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے، انہیں مزید قابل رسائی، موثر اور جامع بناتا ہے۔صدر نے کہا کہ دنیا کے کئی حصوں میں، خواتین اور معاشرے کے کمزور طبقوں کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک رسائی کم ہے، ڈیجیٹل مہارتوں کو فروغ دینے کے کم مواقع ہیں، اور ڈیجیٹل معیشت میں ان کی نمائندگی کم ہے۔ یہ تقسیم نہ صرف ضروری خدمات تک رسائی کی ان کی صلاحیت کو محدود کرتی ہے بلکہ عدم مساوات کو بھی برقرار رکھتی ہے۔ یہیں پر سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز (ایس اے آئیز) کا کردار اہم ہو جاتا ہے۔ آڈیٹرکے طور پر، ان کے پاس یہ یقینی بنانے کی منفرد ذمہ داری اور موقع ہے کہ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کو اس طریقے سے ڈیزائن اور لاگو کیا گیا ہے جو سب کے لئےموزوں اور قابل رسائی ہو۔

صدر نے کہا کہ مالیاتی دنیا اکثر اکاؤنٹنگ کے مبہم طریقوں کی زد میں رہتی ہے۔ اس ضمن میں، خود مختار سپریم آڈٹ اداروں کا کردار یہ دیکھنا ہے کہ عوامی وسائل کا موثر، کارگرطریقے سے اور انتہائی دیانتداری کے ساتھ انتظام کیا جائے۔ایس اے آئیز کے آڈٹ اور تشخیص نہ صرف عوامی فنڈز کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ گورننس پر عوام کے اعتماد میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کے سی اے جی کے ادارے کی عوامی آڈیٹنگ کی ایک بھرپور تاریخ ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ایس اے آئی انڈیا، 16 ویں اے ایس او ایس اے آئی اسمبلی کے میزبان کے طور پر، اسمبلی میں پیش کئے جانیوالے مواد شرکت کرنے والے ذی عقل ذہنوں کوغور و خوض کے لئے بہت کچھ دیں گے۔ انہوں نے 2024 سے 2027 کی مدت کے لئے  اے ایس او ایس اے آئی کی چیئرمین شپ سنبھالنے کے لئے ایس اے آئی انڈیا کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ کےسی اے جی آف  انڈیاکی قابل قیادت ، اراکین کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون اور اختراع کو فروغ دیتے ہوئے اے ایس او ایس اے آئی نئی بلندیوں تک پہنچے گا۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Afghanistan: اب داڑھی نہیں کاٹ سکیں گے طالبان کے لوگ، جینس پہننے پر بھی پابندی عائد!

نئے قوانین کے مطابق ان قوانین پر عمل نہ کرنے والوں کو پولیس تین دن…

5 mins ago

Asia Power Index-2024:’’ایشیا کا تیسرا طاقتور ملک بنا ہندوستان‘‘، ہردیپ پوری نے پی ایم مودی کی قیادت کو دیا کریڈٹ

بی جے پی کے سینئر لیڈر نے پچھلی کانگریس حکومتوں پر بھی حملہ کیا اور…

1 hour ago