قومی

AMU & admission of foreign students: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء داخلہ لینے سےکر رہے ہیں گریز ،لیکن انتظامیہ کیلئے نہیں ہے سنگین مسئلہ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جو اپنی تعلیم کے حوالے سے ملک  وبیرون  ممالک جھنڈا لہراتی رہی ہے، وہیں ایک بار پھر غیر ملکی طلبہ کی  عدم دلچسپی  کی وجہ سے سرخیوں میں ہے، جہاں پہلے مختلف ممالک کے طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آتے تھے۔ لیکن اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء داخلہ لینے سے گریز کر رہے ہیں۔جس کا اندازہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں موجود غیر ملکی طلبہ کے داخلے سے لگایا جاسکتا ہے، پہلے طلبہ درجنوں کی تعداد میں تعلیم حاصل کرتے تھے لیکن اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں چند طلبہ ہی تعلیم حاصل کرنے آرہے ہیں۔ دراصل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گزشتہ پانچ سالوں میں غیر ملکی طلباء کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ سال 2020-21 میں جہاں غیر ملکی طلباء کی تعداد 337 تھی وہ 25-2024 تک کم ہو کر 170 رہ گئی ہے۔ یہ وہ صورتحال ہے جب اے ایم یو اپنے پیشہ ورانہ کورسز میں غیر ملکی طلباء کے لیے 5 فیصد ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔ اگر ہم پچھلے پانچ سالوں میں غیر ملکی طلباء کی تعداد کا اندازہ لگائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ غیر ملکی طلبا  کی آمد کا سلسلہ تھمتا چلا جارہا ہے۔

2020-21: 337

2021-22: 253

2022-23: 212

2023-24: 178

2024-25:170

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف

اے ایم یو کے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کلاس کے مشیر پروفیسر سید علی نواز زیدی نے کہا کہ غیر ملکی طلباء کی تعداد میں کمی سنگین مسئلہ  نہیں ہے۔ ان کا خیال ہے کہ گزشتہ سال 178 طلبہ کے مقابلے اس سال 170 طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے جو کہ کوئی بڑی کمی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پی ایچ ڈی پروگرامز میں غیر ملکی طلباء کی مزید دلچسپی  نظرآئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے لیے خصوصی سہولیات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ نے بین الاقوامی طلباء کے لیے ایک مخصوص ہاسٹل بنانے کی تجویز دی ہے۔ فی الحال، کچھ کمرے خصوصی طور پر غیر ملکی طلباء کے لیے مخصوص ہیں۔ پروفیسر زیدی نے کہا کہ دیگر مرکزی یونیورسٹیوں کے مقابلے اے ایم یو کی غیر ملکی طلبہ کے لیے فیس کم ہے۔ اس کے باوجود طلبہ کو ریلیف دینے کے لیے ایک سال میں چار قسطوں میں فیس جمع کرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

پی ایچ ڈی کے طلباء کی تعداد زیادہ ہے

اے ایم یو میں، غیر ملکی طلباء گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے مقابلے پی ایچ ڈی کی طرف زیادہ مائل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے میدان میں اے ایم یو اب بھی ایک پرکشش آپشن ہے۔ فی الحال اے ایم یو میں 26 ممالک کے 170 غیر ملکی طلباء زیر تعلیم ہیں۔ ان طلباء میں سے زیادہ تر کا تعلق یمن، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہے۔ غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں کمی اے ایم یو کے لیے تشویشناک صورتحال ہے لیکن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی غیر ملکی طلبہ کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے تاکہ غیر ملکی طلبہ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Acharya Pramod Krishnam on Rahul Gandhi: آچاریہ پرمود کرشنم کا راہل گاندھی پر طنز، کہا- نائب صدر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا چاہتا ہے سوروس کا معتمد خاص

نائب صدر جمہوریہ اورراجیہ سبھا چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد اورجارج سوروس کے مبینہ…

9 seconds ago

Modi Cabinet approves One Nation One Election Bill: ’ون نیشن، ون الیکشن‘ بل کو مودی کابینہ کی منظوری، جلد ہوسکتا ہے پارلیمنٹ میں پیش

’ایک ملک، ایک الیکشن‘ بل سے متعلق بڑی خبرسامنے آئی ہے۔ مرکزی کابینہ نے اسے…

38 minutes ago

Disheartening to see disruptions in Parliament: ایوان کو سیاسی اکھاڑا نہیں بننا چاہیے،پارلیمنٹ میں تعطل اور ہنگامے پر سدھ گرو کابڑا بیان

اپوزیشن نے جہاں اڈانی کے معاملے پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی وہیں حکومت…

4 hours ago