-بھارت ایکسپریس
Anniversary of Babri Masjid Demolition: ہندوستان کی تاریخ میں 6 دسمبر 1992 کا دن ایسے درج ہے، جس کا زخم ملک کی جمہوریت پرآج بھی باقی ہے۔ اس دن کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ یہ دن ہندوستان کی تاریخ میں اس طرح سے درج ہے کہ اس دن سے ایسی تاریخ ہے، جسے بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ یہ دن ہندوستانی تاریخ میں اس طرح سے درج ہے، جو آج بھی لوگوں کو خوفزدہ کردیتی ہے۔ آج بھی اس سے وابستہ لوگوں کے زخم بھرے نہیں ہیں۔ 31 سال بعد بھی ہر برسی کے موقع پر پورے ملک میں خاص طور پر اترپردیش میں سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے جاتے ہیں اور پولیس مزید مستعد ہوجاتی ہے۔
آج سے ٹھیک 31 سال پہلے 6 دسمبر کی ہی وہ تاریخ تھی، جب پورے ملک سے جمع ہوئے کارسیوکوں نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔ اس کی وجہ سے کافی وقت تک کشیدگی بھی رہی، لیکن 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے فیصلے نے اس تاریخی تنازعہ کو حل کردیا۔ سپریم کورٹ نے مسجد کی جگہ پرمندربنانے کا فیصلہ سنایا اورمسجد کے لئے پانچ ایکڑزمین دینے کی ہدایت دی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے واضح الفاظ میں بابری مسجد کی شہادت کو غلط قرار دیا تھا۔
دراصل، 6 دسمبر کے دن ہی بابری مسجد شہید کی گئی تھی۔ 31 سال پہلے اترپردیش کے ایودھیا میں ہوئے یہ سانحہ تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر درج ہے۔ رام مندرکی علامتی بنیاد رکھنے کے لئے جمع ہوئی بھیڑ نے یہاں بابری مسجد شہید کردی تھی۔ ہزاروں کارسیوکوں نے بابری مسجد کے گنبدوں کو شہید کردیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد ملک کے کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ فساد بھڑک اٹھا تھا۔ کئی لوگوں کی جان بھی چلی گئی تھی۔ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی روک دی تھی۔ اس معاملے میں دوایف آئی آردرج کی گئی تھی۔ ایک مسجد کے انہدام کے لئے نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف اور دوسرا فرقہ وارانہ تقاریر کے لئے بی جے پی رہنماؤں ایل کے اڈوانی، مرلی منوہرجوشی، اوما بھارتی اور دیگر کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔
لاکھوں کارسیوک پہنچ گئے تھے ایودھیا
ملک سے لاکھوں کارسیوکوں کی بھیڑایودھیا کے بابری مسجد کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ان میں ہزاروں لوگ ایک ساتھ نعرے لگا رہے تھے۔ جے شری رام، رام للا ہم آئیں گے، مندروہیں بنائیں گے، ایک دھکا اور دو… اس نعرے کی گونج سے پوری ایودھیا گونج رہی تھی۔ مرکز کی نرسمہا راؤ حکومت، ریاست کی کلیان سنگھ حکومت اور سپریم کورٹ دیکھتے رہ گئے۔ لاکھوں کی بھیڑ مسجد کے اندرگھس گئی اور مسجد کو شہید کردیا۔ ہاتھوں میں بلم، کدال، چھینی، ہتھوڑا لئے کارسیوکوں نے مسجد پرحملہ کیا، جس کے ہاتھ میں جو تھا، اسی سے مسجد کو منہدم کرنے کا ہتھیاربنالیا گیا۔ یہ سب ہونے میں محض دو گھنٹے لگے۔ اس پورے حادثہ کی جانچ کے لئے بعد میں لبرہن کمیشن کی تشکیل کی گئی۔
حالات کو سمجھنے سے قاصر رہے مجسٹریٹ
صبح 11 بج کر 45 منٹ پر فیض آباد کے ضلع مجسٹریٹ اورپولیس سپرنٹنڈنٹ نے بابری مسجد احاطے کا دورہ کیا تھا۔ حالانکہ وہ حالات کو سمجھ نہیں سکے تھے۔ انہیں یہ پورا معاملہ معمول کے مطابق ہی لگ رہا تھا، لیکن ان کے اس موقف کو اتنا آسانی سے نہیں سمجھا جاسکتا کیونکہ ایسا کہا گیا تھا کہ وہ بے بس نظرآرہے تھے، اس لئے انہوں نے خاموشی اختیارکرلی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہاں لوگوں کی بھیڑمسلسل بڑھتی جارہی تھی۔ دوپہر کو اچانک بھیڑگنبد پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔ اس کے بعد وہاں ہونے والے حادثہ پرکسی کا بھی کنٹرول نہیں رہا اوربے قابو بھیڑنے مسجد کے گنبد کو شہید کردیا تھا۔
برخاست کی گئی تھی کلیان سنگھ کی حکومت
اس حادثہ کے بعد مرکزی حکومت نے اترپردیش حکومت کو برخاست کردیا تھا۔ خبریں تو ایسی بھی تھیں کہ کلیان سنگھ برخاستگی کی سفارش سے تقریباً تین گھنٹے پہلے ہی استعفیٰ دے چکے تھے۔ حالانکہ اب یہ باتیں تاریخ ہوچکی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس مقام پررام مندرکی تعمیر کا فیصلہ سنا دیا تھا۔ حکومت نے اس کے لئے کمیٹی بنائی اوررام مندر تقریباً تیار ہے اورجنوری 2024 میں اس کے افتتاح کی تاریخ بھی سامنے آگئی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی مسجد کے لئے جو زمین دی گئی تھی اس پراب تک بنیاد بھی نہیں رکھی جاسکی ہے۔
-بھارت ایکسپریس
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…
ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا…