میری بات

Nine Years Of Journey Towards Amrit Kaal: مودی حکومت کے 9 سال… امرت کال

مودی حکومت کے دسویں سال کا آغاز دو مثبت خبروں کے ساتھ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر مایوسی کے درمیان ہندوستان نے 2023-2022 میں 7.2 فیصد کی شاندارجی ڈی پی میں اضافہ درج کیا ہے۔ اس سے اچھی ایک یہ کہ  مئی کے مہینے میں جی ایس ٹی کی وصولی بھی ایک نیا ریکارڈ بناتے ہوئے 1.57 لاکھ کروڑتک پہنچ گیا ہے۔ اس احساس کوآگے بڑھاتے ہوئے، اقوام متحدہ کی عالمی اقتصادی نگرانی یونٹ سے لے کربڑی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیزتک نے خوشخبری سنائی ہے کہ آئندہ پانچ سال تک معیشت کے محاذ پر ہندوستان کا غلبہ اگلے پانچ سالوں تک برقرار رہے گا۔ کورونا وبا اور روس-یوکرین تنازعہ کی وجہ سے عالمی جنگ کے خدشات اورنوٹ بندی اورجی ایس ٹی جیسی اصلاحات میں ابتدائی خامیوں کے باوجود معیشت کی صورت حال دراصل مودی حکومت کے دور کا روشن پہلو رہا ہے۔ 2014 سے، ہندوستانی معیشت نے واقعی متاثرکن ترقی دیکھی گئی ہے۔ اس نے 2014 میں دنیا کی 10ویں سب سے بڑی معیشت ہونے سے اب پانچویں سب سے بڑی معیشت ہونے سے لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں ہم نے برطانیہ، فرانس، اٹلی، کینیڈا اوربرازیل جیسے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ویسے صرف معیشت ہی نہیں، اگر ہم وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت کے 9 سالہ دوراقتدار پرنظر ڈالیں، تو ہم اقتصادی کے ساتھ ساتھ سماجی اورسیاسی شعبوں، بین الاقوامی تعلقات میں بہتری، کارکردگی، کامیابیوں، تبدیلیوں، مستقبل کے اہداف اور چیلنجزسے نممٹنے کی مسلسل کوششوں میں ایک تسلسل کا تجربہ کرسکتے ہیں۔ اس اہم مرحلے پرپہنچ کروزیراعظم نے خود بھی کہا ہے کہ پچھلے نو سالوں میں لیا گیا ہر فیصلہ ملک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتربنانے کے لئے تھا۔ ساتھ یہ عہد بھی کیا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کی ترقی کے مقصد کے حصول میں کوئی کسرنہیں چھوڑی جائے گی۔

بلاشبہ گزشتہ نو سالوں میں ملک کے عام عوام کی امنگوں کے مطابق قومی مفاد کا دائرہ بہت وسیع ہو گیا ہے۔ سب سے پہلے، ان نو سالوں میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے 80 کروڑ بی پی ایل خاندانوں کو ‘غریب بہبود’ کے ساتھ ساتھ اولین ترجیح کے طور پر خود کفیل بنانے کی بڑی اور اہم سماجی ذمہ داری پر عمل کیا ہے۔ اس کے لیے مودی حکومت نے گزشتہ 9 سالوں میں مجموعی طور پر 18.10 لاکھ کروڑ روپے کی فوڈ سبسڈی جاری کی ہے، جو 2004-2014 کے درمیان یو پی اے کے 10 سالوں میں جاری کی گئی 5.16 لاکھ کروڑ روپے کی سبسڈی سے تین گنا زیادہ ہے۔

 

فلاحی اسکیمیں دراصل مودی حکومت کی کامیابی اورمقبولیت کی ایک بڑی بنیاد رہی ہیں، جس سے سماج کا ہرمحروم طبقہ مستفید ہوا ہے۔ اجولا یوجنا، آیوشمان بھارت یوجنا، ہاؤسنگ اسکیم، ٹوائلیٹ اسکیم، کسانوں کواقتصادی فائدہ دینے والی اسکیموں نے بے شمارخاندانوں کا معیارزندگی بدل دیا ہے۔ کروڑوں لوگوں کے بینکنگ سسٹم سے جڑنے کی وجہ سے، اب ان اسکیموں کے ذریعہ حکومت کی مالی مدد براہ راست اورمکمل طورپران تک پہنچ رہی ہے۔ جن دھن، آدھار-موبائل کی طاقت ملک کےغریبوں کو بینک نظام سے جوڑنے میں حکومت کی ایک بڑی حصولیابی رہی ہے۔ آج جن دھن یوجنا کے تحت آج تقریباً 50 کروڑلوگوں کے بینک کھاتے کھولے گئے ہیں۔ اس کےعلاوہ مدرا لون اسکیم اورسبسڈی کی شکل میں حاصل ہونے والی رقم براہ راست مستفیدین کے کھاتے میں جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے اردگرد ایک بڑا طبقہ نہ صرف معاشرے کے مین اسٹریم میں شامل ہوا ہے بلکہ ایک بہترمستقبل کے لئے پُرامید بھی ہے۔ یہ حکومت کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے، جسے کسی بھی پیمانے پرنہیں ناپا جاسکتا ہے۔

اسی طرح وزیراعظم نریندرمودی نے اقتدارسنبھالنے کے بعد صفائی کے حوالے سے زبردست مہم شروع کی تھی۔ ملک کا اقتدارسنبھالنے کے پہلے دن سے ہی وزیراعظم صفائی، صاف پانی اورکھلے میں رفع حاجت سے آزادی پرزوردے رہے تھے۔ آج اسی سوچ اورفکرکا نتیجہ ہے کہ آج 9 سال کے بعد ملک کے تین لاکھ سے زیادہ دیہات کوکھلے میں رفع حاجت سے پاک قراردیا جا چکا ہے اورساڑھے چارلاکھ سے زیادہ گاؤں کومائع یا سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی سہولیات سے جوڑدیا گیا ہے۔ اسی طرح پانی کی دستیابی اورمعیارکوبہتربنانے کے لئے جل شکتی کے تحت شروع کی گئی اسکیموں نے نہ صرف صفائی فراہم کی ہے بلکہ کئی ایسے غریب خاندانوں کے لئے معاشی ڈھال بھی بنی ہے، جواب تک بیماریوں کے علاج پراپنی کمائی کا بڑا حصہ خرچ کرکے اقتصادی دلدل کے چکرمیں ھنسے رہنے کے لئے مجبور تھے۔ ساتھ ہی رہائش کی سہولت کے کام کو تیزکرکے مودی حکومت نے بمشکل زندگی گزارنے والےغریبوں کو بہترزندگی کی مضبوط بنیاد فراہم کرنے میں بڑی تیزی دکھائی ہے۔ ایل آئی جی اورای ڈبلیو ایس کے لئے 2004 سے 2014 کے درمیان صرف 8.04 لاکھ مکانات تعمیرکئے گئے تھے، لیکن 2015 سے مئی 2023 تک پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت 74 لاکھ سے زیادہ مکانات تعمیرکئے گئے ہیں۔ جوکہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔

مودی حکومت نے گزشتہ 9 سالوں میں عوامی فلاح و بہبود، غریبوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ قوم کی تعمیرکا سنہری دورکہا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اس دورمیں ملک نے اپنے ترقیاتی انفراسٹرکچرمیں اتارچڑھاؤ کی تبدیلیوں کو ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ قومی شاہراہیں، ایکسپریس وے، ہندوستان میں بنی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین اورریلوے نیٹ ورک کی بڑے پیمانے پرتوسیع شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اڑان یوجنا جیسے فیصلوں نے ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں ملک کونئی زندگی بخشی ہے۔ ہندوستان کے نونرمان کی اس مہم میں نوجوانوں کے لئے بہترمستقبل بنانے کے لئے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اوراداروں کی تشکیل کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔ 2014 سے 2023 تک ملک میں یونیورسٹیوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پراضافہ ہوا ہے، جہاں یہ تعداد 723 سے بڑھ کر1113 ہوگئی ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں 5 ہزار سے زائد کالجز قائم ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں طلباء کی تعلیم تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے۔

مودی سرکار کے ان 9 سالہ دورمیں یوں تو بہت سی کامیابیاں شامل ہیں، لیکن سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ جس کشمیرکے موضوع سے متعلق رسہ کشی مچی ہوئی تھی۔ اسے ایک جھٹکے میں ختم کردیا۔ کشمیرسے آرٹیکل 370 کا خاتمہ، تیزی سے تکمیل کی طرف بڑھ رہی رام مندرکی تعمیر، وارانسی میں کاشی وشوناتھ کاریڈورکی تعمیر ہو، یا پھرتین طلاق پرقانون بنانا۔ اس کے ساتھ ساتھ مضبوط خارجہ پالیسی کی وجہ سے عالمی سطح پرملک کو جو عزت مل رہی ہے، دفاعی شعبے میں خود انحصاری میں اضافہ، انڈیجنائزیشن، کورونا وبا کے دوران ممالک کے لئے محافظ بننے کے کردارکو سراہا جا رہا ہے۔ دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملاکرچل رہے ہندوستان کی عزت بیرون ملک میں وزیراعظم مودی کو مل رہے احترام میں بھی دکھائی دیتا ہے۔ سال 2016 میں سعودی عرب کے اعلیٰ ترین شہری اعزازعبدالعزیزالسعود کے ساتھ شروع ہونے والا یہ سلسلہ افغانستان، فلسطین، متحدہ عرب امارات، روس، مالدیپ، بحرین، امریکہ، بھوٹان سے ہوتے ہوئے فجی اورپاپوا نیوگنی جیسے ممالک تک پہنچ چکا ہے۔ حال ہی میں، ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں، ہم نے امریکی صدرجوبائیڈن سے وزیراعظم کے آٹوگراف اوریوکرین کے صدرولادیمیرزیلنسکی سے وزیراعظم سے روس کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے کے لئے مداخلت کرنے کی اپیل، پاپوا نیوگنی کے وزیراعظم جیمس ماراپے کو وزیراعظم مودی کے پیرچھونا اورآسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البنیزکو پی ایم مودی کو باس کہہ کر مخاطب کرنا بدلتے ہندوستان کی تصویروں کی ایک جھلک ہے۔ آج وقت بدل گیا ہے۔ پہلے دنیا کے ممالک بولتے تھے۔ ایجنڈا طے کرتے تھے اورہم سنتے تھے۔ ان کے بنائے ایجنڈے پرچلتے تھے، اب بھارت بولتا ہے اوردنیا سنتی ہے۔ ہندوستان کے بتائے گئے راستوں پرآگے بڑھنے کے لئے دنیا تحریک لیتی ہے، جسے ہم یوگا ڈے کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔

پی ایم مودی کا 9 سالہ یہ دوراقتدارصرف کامیابی کی بلندیوں کی کہانی نہیں ہے، اس میں کچھ زمینی چیلنجزاوران سے متعلق تلخ سوالات کی حقیقت بھی ہے۔ وزیراعظم مودی کے دورمیں بے روزگاری کا مسئلہ سب سے اہم رہا ہے، جسے حکومت تمام ترکوششوں کے باوجود حل نہیں کرپا رہی ہے۔ سال 2014 میں جب وزیراعظم مودی نے اقتدارسنبھالا تو بے روزگاری کی شرح 5.4 فیصد تھی۔ سینٹرفارمانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کے اعداد وشمارسے پتہ چلتا ہے کہ ایک مرحلے پریہ 8.72 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ تاہم، نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کے تازہ ترین اعداد وشماربتاتے ہیں کہ جنوری تا مارچ 2023 کے دوران شہری علاقوں میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمرکے لوگوں کی بے روزگاری کی شرح کم ہونے کے باوجود اب بھی 6.8 فیصد ہے۔

اس کے علاوہ بی جے پی کا ایک وعدہ کئی دہائیوں سے بی جے پی کے منشورکا حصہ بنتا چلا آرہا ہے، وہ ہے یونیفارم سول کوڈ، جسے نافذ کرنے میں اب تک مودی حکومت ناکام رہی ہے۔ بی جے پی ہمیشہ سے کہتی رہی ہے کہ یکساں سول کوڈ کے بغیرملک میں صنفی مساوات قائم کرنا بے معنی ہے اوراس کے ذریعہ ہرطبقے کے لوگوں کے ساتھ خواتین کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ سال 2014 میں مرکزمیں اقتدار حاصل کرنے کے بعد مودی حکومت نے جموں و کشمیرکو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا ہے اورآئینی عمل پرعمل کرتے ہوئے ایودھیا میں رام مندرکی تعمیرکا وعدہ بھی پورا کر رہی ہے۔ اب ان کے تین بڑے وعدوں میں سے صرف یکساں سول کوڈ کا مسئلہ رہ گیا ہے، جس پرعمل درآمد کے لئے وہ راستہ تلاش کررہی ہیں۔

 ریاستوں میں جب اسمبلی انتخابات قریب آتے ہیں تواس معاملے سے متعلق جوش و خروش بڑھنے لگتا ہے، جسے 2022 میں اترپردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا، منی پور، ہماچل پردیش اورگجرات کے انتخابات میں بی جے پی نے اپنی مہم اورووٹ مانگنے کے ایجنڈے میں شامل کیا تھا۔ اس سال بھی 9 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے تھے، جن میں سے چارریاستوں تری پورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ اورکرناٹک میں انتخابات ہو چکے ہیں۔ کرناٹک میں یکساں سول کوڈ کوبی جے پی نے اپنے انتخابی منشورمیں شامل کیا تھا۔ اب مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اورمیزورم میں انتخابات ہونے ہیں۔ ایسے میں قومی سطح پریوسی سی پرکوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے بی جے پی ریاستوں کے ذریعہ ملک کے عوام اوردیگر سیاسی جماعتوں کے ذہنوں کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف رہی ہے۔ مودی حکومت کے 9 سال کی کامیابیوں اور کامیاب دورکے بعد اب یہ انتخابات کا سال ہے۔ جن کی سرگرمیوں میں عوام مودی حکومت کے کام کاج کا جائزہ لینے کے بعد اپنا فیصلہ سنائے گی۔ مودی حکومت کے لئے یہ امتحان کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔

  -بھارت ایکسپریس

Upendrra Rai, CMD / Editor in Chief, Bharat Express

Recent Posts

Dallewal Fasting For 28 Days:بھوک ہڑتال پر28دنوں سے بیٹھے بزرگ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی جان کو خطرہ، پڑ سکتا ہے دل کا دورہ

ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…

46 minutes ago

A speeding dumper ran over 9 people:نشے میں دھت ڈمپر ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے 9 افراد کو کچل دیا، 3 مزدوروں کی موقع پر موت

حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…

1 hour ago