اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق بڑھتے ہوئے تنازعات میں پھنسے بچوں کے خلاف تشدد 2023 میں “انتہائی سطح” تک پہنچ گیا، جس میں اسرائیل اور فلسطینی علاقوں سے لے کر سوڈان، میانمار اور یوکرین تک بحرانوں اور جنگوں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی بے تحاشہ تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تنازعات کی ایک صف میں 18 سال سے کم عمر بچوں کے خلاف “سنگین خلاف ورزیوں میں حیران کن 21 فیصد کااضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں کانگو، برکینا فاسو، صومالیہ اور ملک شام کا بھی حوالہ دیا گیا۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں پہلی بار اسرائیلی افواج کو بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جو بچوں کے قتل اور معذوری اور سکولوں اور ہسپتالوں پر حملے کرتے ہیں۔وہیں پہلی بار حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے عسکریت پسندوں کو بھی بچوں کے قتل، زخمی اور اغوا کرنے کے لیے بلیک لسٹ کی فہرست میں درج کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی طرف سے جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کا 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں اچانک حملہ اور غزہ میں اسرائیل کی زبردست فوجی جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں میں 155 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر غزہ کے آبادی والے علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیاروں کے استعمال سے۔وہیں دوسری طرف اقوام متحدہ نے روسی مسلح افواج اور اس سے منسلک مسلح گروپوں کو یوکرین میں بچوں کے قتل اور معذور کرنے اسکولوں اور اسپتالوں پر حملوں کے الزام میں دوسرے سال کے لیے بھی اپنی بلیک لسٹ میں رکھاہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے گزشتہ سال روسی افواج اور ان کے ساتھیوں کے ہاتھوں 80 یوکرائنی بچوں کی ہلاکت اور 419 دیگر کے معذور ہونے کی تصدیق کی، جن میں سے زیادہ تر دھماکہ خیز ہتھیاروں سے نشانہ بنے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سوڈان، جہاں 2023 سے اقتدار کے حصول کے لیے حریف جرنیلوں کے درمیان جنگ جاری ہے، وہاں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں میں 480 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سوڈانی مسلح افواج اور حریف نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز نوجوانوں کو مارنے اور زخمی کرنے اسکولوں اور اسپتالوں پر حملہ کرنے کے لیے بلیک لسٹ میں شامل ہیں اور نیم فوجی دستے بھی فوجی کارروائیوں میں بچوں کو بھرتی کرنے اور استعمال کرنے اور عصمت دری اور جنسی تشدد کے لیے اس فہرست میں شامل ہے۔ سیکریٹری جنرل گوتیرس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 1,526 بچوں کے خلاف 1,721 سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا، “میں سنگین خلاف ورزیوں میں ڈرامائی اضافے سے حیران ہوں، انہوں نے کہا، خاص طور پر بچوں کی بھرتی، قتل اور معذوری کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد ، سکولوں اور ہسپتالوں پر حملے موجودہ وقت کا سب سے بڑا المیہ ہے۔
میانمار میں بڑھتی ہوئی خانہ جنگی میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں میں 123 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور میانمار کی مسلح افواج اور متعلقہ ملیشیا اور سات مسلح گروپ بھی اس سال کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے 2,093 بچوں کے خلاف 2,799 سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کی – جن میں 238 ہلاکتیں اور 623 زخمی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیا سے منسوب ہیں۔اقوام متحدہ نے 2023 میں بچوں کے خلاف 30,705 خلاف ورزیوں کی تصدیق کی اور اس سے قبل 2,285 خلاف ورزیاں ہوئیں، جن سے 15,800 لڑکے اور 6,250 سے زیادہ لڑکیاں متاثر ہوئیں۔
گوتیرس نے کہا کہ خلاف ورزیوں میں خطرناک اضافہ “مسلح تصادم کی بدلتی ہوئی نوعیت، پیچیدگی، توسیع اور شدت، آبادی والے علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال، شہریوں کے خلاف جان بوجھ کر یا اندھا دھند حملے اور انفراسٹرکچر اور دیگر ضروری عمارتوں کے ساتھ ساتھ اس کی وجہ ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی، اسرائیل اور مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں میں ڈرامائی اضافہ اور شدت سے حیران ہوں، میری طرف سے بار بار روک تھام کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کے مطالبے کے باوجود خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔گوتیرس نے کہا کہ وہ حماس اور اسلامی جہاد کی طرف سے 7 اکتوبر کو بچوں کے قتل، معذوری اور اغوا سے صدمے میں ہیں، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی چیز ان “دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائیوں” کا جواز نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ حملوں کے دوران جنسی تشدد کی رپورٹس پر حیران ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
بھارت ایکسپریس۔
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور نوکر شاہی پر کنٹرول سے متعلق کئی…
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…