امریکہ نے جمعہ کو کہا کہ وہ لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کر رہا ہے اور انھیں ملک چھوڑنے کے لیے کچھ ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی تاریخ میں ملک بدری کی سب سے بڑی مہم شرع کی ہے، خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے۔ اس حکم سے تقریباً 532,000 کیوبن، ہیٹی، نکاراگونز اور وینزویلا کے لوگ متاثر ہوئے ہیں جو ٹرمپ کے پیش رو جو بائیڈن کی طرف سے اکتوبر 2022 میں شروع کی گئی اسکیم کے تحت امریکہ آئے تھے اور اس کے اگلے سال جنوری میں اس اسکیم میں توسیع کر دی گئی تھی۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے 30 دن بعد فیڈرل رجسٹر میں اس حکوم کی شمولیت کے ساتھ ہی اس اسکیم کے تحت امریکہ میں داخل ہونے والے لاکھوں تارکین وطن اپنے قانونی تحفظ سے محروم ہو جائیں گے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تارکین وطن کو 24 اپریل تک ’’ریاستہائے متحدہ چھوڑ دینا چاہیے‘‘۔ دوسری صورت میں وہ ملک میں رہنے کے لیے دوسرا امیگریشن اسٹیٹس حاصل کریں۔
امریکہ میں پناہ لینے والے لوگوں کی مدد کرنے والی ایک تنظیم نے اس اقدام سے متاثر ہونے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’’فوری طور پر‘‘ اپنے امیگریشن وکیل سے مشورہ کریں۔ جنوری 2023 میں اعلان کردہ پروسیسز فار کیوبا، ہیٹی، نکاراگونز اور وینزویلا (CHNV) پروگرام نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث مذکورہ چار ممالک سے ہر ماہ 30,000 تارکین وطن کو دو سال کے لیے امریکہ میں داخلے کی اجازت دی تھی۔ لیکن محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے جمعہ کو زور دیا کہ یہ اسکیم ’’عارضی‘‘ تھی۔ دریں اثنا کیلی فورنیا میں مقیم ایک امیگریشن وکیل نکولیٹ گلیزر نے کہا کہ یہ حکم CHNV اسکیم کے تحت امریکہ میں داخل ہونے والے نصف ملین تارکین وطن کی ’’بڑی اکثریت‘‘ کو متاثر کرے گا۔
بھارت ایکسپریس اردو
پیر کی رات ایودھیا اور اتر پردیش کے کئی دیگر اضلاع میں دھمکی آمیز ای…
کے کے آر کے کپتان اجنکیا رہانے نے کہا کہ ہم اس وکٹ پر پہلے…
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے میٹنگ میں بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند نے وقف…
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے بیٹے نشانت کمار کے سیاست میں آنے کو…
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ وقف قانون میں…
اس انوکھے گاؤں کا نام ’لونگوا‘ ہے جس کا ایک حصہ میانمار میں ہے تو…