Trump cuts funding for Voice of America: ٹرمپ نے وائس آف امریکہ کی فنڈنگ میں کٹوتی کے حکم پر کیے دستخط، 1300 سے زائد ملازمین کو چھٹی پر بھیجا گیا

ریاستہائے متحدہ کی حکومت کے تعاون سے چلنے والے میڈیا نیٹ ورک وائس آف امریکہ کے ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ ہفتے کے دن ہمارے 1,300 سے زیادہ صحافیوں، پروڈیوسرز اور معاون عملے کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ ابرامووٹز نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ’’یہ میرے لیے تکلیف دہ ہے کہ 83 سالوں میں پہلی مرتبہ وائس آف امریکہ کو خاموش کیا جا رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائس آف امریکہ اور انسٹی ٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز کو چلانے والی ’’امریکی ایجنسی برائے عالمی میڈیا‘‘ کی فنڈنگ (مالی تعاون) ختم کرنے کے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد ہوئی ہے۔ یہ ایجنسی ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا اور مشرق وسطیٰ براڈکاسٹنگ نیٹ ورکس بھی چلاتی ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ان نیٹ ورکس کا ان کے آپریٹرز کے ساتھ معاہدے بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔

یہ امریکی ایجنسی اپنے ملحقہ اداروں کے ساتھ مل کر تقریباً 3,500 میڈیا پروفیشنلز کو ملازمت دیتی ہے اور 2024 میں 886 ملین ڈالر کے بجٹ کے ساتھ کام کر رہی تھی۔ ابرامووٹز نے اپنی پوسٹ میں کہا ’’مجھے آج صبح معلوم ہوا کہ تقریباً وائس آف امریکہ کے پورے عملے کو — 1,300 سے زیادہ صحافی، پروڈیوسرز اور معاون عملہ — بشمول میرے آج انتظامی چھٹی پر رکھا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ وائس آف امریکہ بامقصد اور متنوع خبریں اور معلومات فراہم کرکے دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کو فروغ دیتا ہے اور خاص طور پر ان کے لیے آواز اٹھاتا ہے جو ظلم کی زد میں ہیں۔‘‘ مووٹز نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ میڈیا نیٹ ورک اب اگر کسی طرح جاری بھی رہتاہے تو ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات ’’وائس آف امریکہ کی ایک محفوظ اور آزاد دنیا کو فروغ دینے کی کوشش کو شدید نقصان پہنچائیں گے۔‘‘

اور بھی ایجنسیوں کی فنڈنگ ہوگی ختم

ٹرمپ نے اس کے علاوہ بھی اور کئی امریکی ایجنسیوں کا مالی تعاون کم یا ختم کرنے کے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ ان میں اقلیتی کاروباری ترقی ایجنسی، کمیونٹی ڈویلپمنٹ فنانشل انسٹی ٹیوشنز فنڈ، فیڈرل میڈی ایشن ایند کنسلی ایشن سروس، یو ایس انٹر ایجنسی کونسل آن ہوم لیسنیس اور ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالز ان دی سمتھسونین انسٹی ٹیوشن شامل ہیں۔

کیا ہے وائس آف امریکا؟

وائس آف امریکہ 1942 میں قائم کیا گیا تھا جو بین الاقوامی سامعین کے لیے امریکی گھریلو خبریں نشر کرتا ہے اور اکثر اس کا مقامی زبانوں میں ترجمہ کرتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق یہ ہفتہ وار تقریباً 360 ملین افراد تک پہنچتا ہے۔ ٹرمپ نے صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران متعدد مواقع پر وائس آف امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دریں اثنا صحافت کی آزادی پر توجہ مرکوز کرنے والی بین الاقوامی غیر منافع بخش تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے وائس آف امریکہ کے لیے فنڈنگ ​​کم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’معلومات کے محافظ کے طور پر امریکہ کے تاریخی کردار کے خلاف ہے‘‘۔

بھارت ایکسپریس اردو

Ghulam Mohammad

Recent Posts

UP Politics: ایس پی لیڈران کے بیان سے یوپی کانگریس صدر اجے رائے کا کنارہ، کہا- مہنگائی اور بے روزگاری پر ہو بات

اجے رائے نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور انہیں…

3 hours ago

Akshay Kumar on Salman Khan: ’ٹائیگرزندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا‘، اکشے کمار نے سلمان خان کے لئے کیوں کہی یہ بڑی بات؟

بالی ووڈ اداکاراکشے کماران دنوں اپنی فلم کیسری چیپٹر-2 کے پرموشن میں مصروف ہیں۔ اسی…

3 hours ago