اسرائیلی فوج کی تحقیقات
ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ’وہ اس تباہی کی تحقیقات کر رہی ہے‘ تاکہ ان سے نصیحت پکڑ کر فوجیوں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔ بیان میں حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
غزہ کی باڑ سے چھ سو میٹر دور
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دھماکہ غزہ کی سرحد پر لگائی باڑ سے چھ سو میٹر کی مسافت پر المغازی مہاجر کیمپ میں ہوا۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ سینٹر کے مطابق دھماکہ کی جگہ پر واقع عمارتوں میں اسرائیلی فوج نے محاصرے کے بعد بوبی ٹریپ نصب کر رکھے تھے تاکہ انہیں تباہ کیا جا سکے۔ اسی اثنا میں القسام بریگیڈ کے جنگجوؤں نے پیشی اقدام کرتے ہوئے عمارت پر راکٹ سے حملہ کیا جس سے وہاں نصب گولا بارود پھٹنے سے دو درجن کے قریب اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔ یاد رہے کہ 27 اکتوبر 2023 کو غزہ کے خلاف اسرائیل کے زمینی حملے میں مارے جانے والے فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے جس کے بعد اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 218 تک جا پہنچی۔ تاہم سات اکتوبر سے شروع ہونے جنگ میں اب تک اسرائیلی تخمینوں کے مطابق 535 اسرائیلی سپاہی اور افسر مارے جا چکے ہیں۔
بشکریہ: العربیہ اردو