تحریر- مائیکل گیلنٹ
تصور کریں کہ آپ بائک کرایہ پرلیتے ہیں اور پسینہ بہائے بغیر جام میں پھنسی ہوئی کاروں کو پیچھے چھوڑ کرتیز ی کے ساتھ آگے بڑھ جاتے ہیں یا پھر آپ کو اپنا ڈنر کا آرڈر پہلے ہی مل جاتا ہے کیونکہ آپ کا آرڈر لانے والا ٹریفک کا فوری طور پر اندازہ لگا سکتا ہے اور آپ تک گرما گرم کھانا لے آتا ہے ۔ اور یہ تمام چیزیں گاڑیوں کی آمدو رفت سے ہونے والی فضائی آلودگی میں اضافہ کیے بغیر ممکن ہوتی ہیں۔ جی ہاں یہ تمام سہولتیں آپ کو یولو کی وجہ سے دسیتاب ہو تی ہیں۔
۲۰۱۷ءمیں قائم شدہ یولو بینگالورو، ممبئی اور دہلی۔ این سی آر میں سستی قیمتوں پر قلیل مدت کے لیے کرائے پر الیکٹرک موٹر سائیکلیں فراہم کرتا ہے۔ نومبر ۲۰۲۲ء میں امریکی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) نے اسے ۹ملین ڈالر کا قرض دینے کا وعدہ کیا۔ ڈی ایف سی میں جنوبی ایشیا کے ریجنل مینیجنگ ڈائریکٹر اجے راؤ کا کہنا ہے کہ اس قرض سے یولو کواپنے اس منصوبے کی تکمیل میں مدد ملے گی جس کے تحت وہ اپنے بیڑے میں کم از کم ۲۰ ہزار الیکٹرک موٹر سائیکلوں کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ نئی موٹر سائیکلوں کو بھارت کے متعدد شہروں میں دستیاب کرایا جائے گا جس سے کم آمدنی والے محنت کشوں کو بڑی آسانی سے پیکجوں کو پہنچانے میں زیادہ سہولت ملے گی۔ یہ نئی موٹر سائیکلیں شہری علاقوں میں بھیڑ اور فضائی آلودگی کو کم کرنے میں بھی مدد کریں گی۔
یولو کے چیف فائنانشیل آفیسر انوج تیواری کہتے ہیں ’’ہمارا خیال ہے کہ مشترکہ حرکت پذیری روزگار کے مواقع پیدا کر کے، بہتر اور محفوظ سفر کی سہولت فراہم کرکے، خواتین کی حرکت پذیری اور شراکت میں اضافہ کرکے، ٹریفک سے ہونے والی بھیڑ بھاڑ کو کم کر کے،کاربن کے اخراج کو کم کرکے اور اس طرح شہری علاقوں میں مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنا کر لوگوں کو بااختیاربننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
سماجی اور ماحولیاتی اثرات
یولو اور ڈی ایف سی کے درمیان شراکت داری اس وقت شروع ہوئی جب تیواری اور ان کے ساتھیوں نے تسلیم کیا کہ دونوں تنظیمیں مشترکہ اقدار کی حامل ہیں ۔ تیواری کہتے ہیں ’’یولو، پائیدار حرکت پذیری کے ذریعہ کاربن کے اخراج میں کمی کرنے، حرکت پذیری کے اختراعی حل کی اشد ضرورت کو پورا کرتے ہوئے روزگار پیدا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے اور ڈی ایف سی کے مشن سے نہایت مربوط اور آسانی سے فراہم ہونے والی گاڑیوں کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘وہ مزید کہتے ہیں ’’سیف رائیڈر پروگرام جیسے اقدامات کے ذریعے یولو ایک مثبت سماجی اثر پیدا کرنے کے لیے روڈ سیفٹی کے بارے میں ڈلیوری ایکزیکٹوز کو تعلیم بھی فراہم کررہا ہے۔‘‘
تیواری کا مزید کہنا ہے’’ڈی ایف سی کا قرض نہ صرف ہمارے ترقی اور منافع کی راہ کو رفتار دینے کے لیے انتہائی ضروری وسائل فراہم کرتا ہے بلکہ یہ مثبت ماحولیاتی اور سماجی اثرات پیدا کرنے کی ہماری صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔‘‘
یولو نے بھارتی کمپنیوں کی ماحولیاتی طور پر بہتر ۷۵ ملین سے زیادہ ڈلیوری کرنے اور ۲۰ ملین کلوگرام سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کی ہے۔ مستقبل کے لیے یولو کے منصوبے اس سے بھی زیادہ پرجوش ہیں۔ کمپنی اپنے بیڑے میں ایک ملین سے زیادہ گاڑیاں شامل کرنا چاہتی ہے اور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں اپنی خدمات پیش کرنے اور مشترکہ برقی موٹر سائیکلوں کے شعبے میں رہنما بننےکا خواب دیکھتی ہے۔
مستقبل کے پیش نظر ڈی ایف سی کے اجے راؤ کو یولو سے بڑی امیدیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں’’ہم یولو کے منافع اور نقدی کے بہاؤ میں اور اس کے ساتھ ہی سڑکوں پر الیکٹرک ڈلیوری بائک میں اضافہ دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ ، نئی دہلی
-بھارت ایکسپریس
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…