بین الاقوامی

Pakistan Saudi Arabia: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اگر نہیں پہنچے پاکستان تو گرجائے گی شہباز سرکار

معاشی بحران کا شکار پاکستان کو اب صرف سعودی عرب  کا ہی سہاراہے۔ اس مشکل وقت میں اگر سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اگر پاکستان کا سرکاری دورہ نہیں کرتے ہیں  تو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کو استعفیٰ دینا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت یہ بحث زوروں پر ہے۔ خبر ہے کہ شہزادہ سلمان جلد پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں، اگر ایسا نہ ہوا تو وہاں کی حکومت کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی آپشن نہیں رہے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں لیکن بعض وجوہات کی بنا پر یہ دورے منسوخ ہو رہے ہیں۔ شہزادہ سلمان کی آمد سے قبل سعودی عرب کے دو خصوصی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس دورے میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ سمیت کئی اعلیٰ حکام موجود تھے۔ اس ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

شہزادہ سلمان کے دورے سے قبل بھی سعودی عرب کے دو خصوصی وفود پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ ان میں سعودی وزیر خارجہ اور وہاں کے وزیر سرمایہ کاری بھی شامل تھے۔ پاکستان نے سعودی عرب کو توانائی اور دفاع سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کی تو شہباز حکومت کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف خود سعودی عرب گئے تھے۔ اس حوالے سے ایک پاکستانی صحافی نے ایک ٹی وی چینل پر کہا کہ اس وقت حکومت پاکستان مکمل طور پر محمد بن سلمان آل سعود کے دورے پر منحصر ہے۔ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کم از کم 3 سے 4 سال کے پروگرام پر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی ضمانت ملنے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے میں اپنی شرائط پوری کر سکتا ہے۔ اس لیے اس سفر کو بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان کو ایک بار پھر نئے معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات 81 کھرب روپے تک پہنچ گئے

آپ کو بتادیں کہ پاکستان ان دنوں معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق قرضوں اور واجبات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یومیہ اوسطاً 31 ارب روپے۔ مارچ کے آخر تک پاکستان کے مجموعی قرضوں اور واجبات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.4 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا جس کے باعث ملک کے قرضے اور واجبات اب 81 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ تاہم پاکستانی کرنسی کسی حد تک مستحکم رہی جس کی وجہ سے کریڈٹ گروتھ میں کچھ ریلیف ملا۔ اگر پاکستان کے موجودہ قرضوں کے حوالے سے پاکستان کو متعلقہ ممالک سے یقین دہانی مل جاتی ہے تو وہ نئی ڈیل پر غور کر سکتا ہے۔ گزشتہ سال ہی آئی ایم ایف نے پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا نیا قرض دینے کا اعلان کیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

A speeding dumper ran over 9 people:نشے میں دھت ڈمپر ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے 9 افراد کو کچل دیا، 3 مزدوروں کی موقع پر موت

حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…

25 minutes ago

Three Khalistani terrorists, killed in encounter: تین خالصتانی دہشت گرد ایک انکاونٹر میں ہلاک،یوپی اور پنجاب پولیس کو مشترکہ کاروائی میں ملی بڑی کامیابی

یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…

37 minutes ago