ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ملک کے طور پر تسلیم کیے جانے کے درمیان غزہ کے رفح میں اسرائیلی فوج کے حملے میں شدت آگئی ہے۔ اسرائیل کے مہلک مرکاوا ٹینک پہلی بار رفح علاقہ میں داخل ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ شہر کے مرکز پر بھی آئی ڈی ایف نے قبضہ کر لیا ہے۔ اسرائیل نے ایک بار پھر وہاں موجود پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملہ کیا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق منگل کی رات تک اس حملے میں 37 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوپہر میں ہونے والے ڈرون حملے میں 21 افراد شہید ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 13 خواتین بھی شامل ہیں۔ 64 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے۔ اس طرح صرف دو دنوں میں غزہ کے شہر رفح میں 82 بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے اس قتل عام کے بعد چاروں طرف افراتفری مچی ہوئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ منگل کی سہ پہر رفح کے علاقے مواسی میں فیلڈ ہسپتال کے قریب ایک خیمے پر ہوا۔ یہاں موجود ایک فلسطینی احمد نصر نے کہا، ’’ہمارے رشتہ دار ہماری آنکھوں کے سامنےشہید ہو گئے ہیں۔ ہم سب گھر میں آرام کر رہے تھے۔ پھر ہم نے زور دار دھماکے کی آواز سنی جب ہم نے باہر آ کر دیکھا تو 18 لوگ شہید ہوچکے تھے۔ اس میں میرے چار کزن اور ان کی بیویاں اور بچے شامل تھے۔
امریکہ نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کی رات رفح کے علاقے تل السلطان میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا۔ اس میں 45 فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔ اس حملے کے بعد امریکہ نے اس کی مذمت کی تھی۔ اسرائیل کی زمینی فوجی کارروائی کو غیر ضروری قرار دیا گیا۔ سابق اسرائیلی وزیراعظم اولمرٹ نے بھی کہا کہ رفح میں اسرائیلی حملہ قومی مفاد میں نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے بھی اپنی غلطی تسلیم کر لی۔
نیتن یاہو نے کہا تھا – غلطی ہو گئی!
رفح میں حملے میں فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ایک ‘افسوسناک غلطی’ تھی۔ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ درحقیقت اسرائیل ہمیشہ یہ کہتا ہے کہ وہ غزہ میں عام لوگوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا لیکن اسے اپنے درمیان چھپے حماس کے کارکنان کو نشانہ بنانے کے لئے حملہ کرتا ہے۔ اس جنگ میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تنقید ہو رہی ہے۔
اسرائیلی حملے سے غزہ لرز اٹھا
جب حماس نے پانچ ماہ بعد اسرائیل پر میزائل حملہ کیا تو آئی ڈی ایف نے چند گھنٹوں میں بدلہ لے لیا۔ اسرائیلی فوج نے رفح میں اتنا بڑا فضائی حملہ کیا کہ اس نے پورے غزہ کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس حملے میں تقریباً 82 فلسطینی شہید ہوئےتھے۔ اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے رفح میں حملے سے پہلے لوگوں کو الرٹ کر دیا تھا تاہم حماس نے اتوار کو ایک بار پھر تل ابیب پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کی۔
رفح میں زبردست فضائی حملہ
اسرائیل نے رفح میں زبردست فضائی حملہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینیوں نے اسرائیلی فوج اور امریکی صدر پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کی جھوٹی یقین دہانی کرا رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حملے میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم پناہ گزینوں کے کیمپوں کو نہ چاہتے ہوئے بھی نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کے پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے اسلامی ممالک سے لے کر مغربی ممالک تک ایک بڑا ہنگامہ دیکھا جارہا ہے۔ پیر کے روز ہزاروں فلسطینی فرانس کے دارالحکومت پیرس کی سڑکوں پر نکل آئے۔ لوگوں نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب کہ فرانسیسی حکومت سے اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے اس پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی گئی۔
آئی سی جے کا جنگ بند کرنے کا حکم
آپ کو بتاتے چلیں کہ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں موجود بین الاقوامی عدالت سے اسرائیل کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ آئی سی جے یعنی بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ کے شہر رفح میں جاری فوجی آپریشن روکنے کا حکم دیا تھا۔ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے یہ فیصلہ جنوبی افریقہ کی درخواست پر دیا تھا۔ اس کے باوجود اسرائیلی فوج غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ آئی ڈی ایف غزہ میں شمال سے جنوب تک مسلسل فضائی حملے کر رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی دھرم کے راستے پر نہیں…
نوئیڈا کے ڈی سی پی رامبدن سنگھ نے بتایا کہ یہ جعلساز اکثر اپنے فراڈ…
ایشیا میں، وزیر اعظم نے 2014 میں بھوٹانی پارلیمنٹ اور نیپال کی آئین ساز اسمبلی…
پروفیسر ایم زید عابدین نے جاب فیئر کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا…
12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے تصادم کا وقت نہیں ہے، یہ…