بین الاقوامی

Israel-Gaza War: تل ابیب میں گلے ملنے والے نیتن یاہواور بائیڈن کی ‘محبت’ میں دراڑ، جانئے پورا معاملہ

سات اکتوبر2023 کوغزہ کی پٹی میں اسرائیلی بستیوں اورفوجی اڈوں پر حماس کے حملے کے چند روز بعد امریکی صدر جو بائیڈن تل ابیب کے ہوائی اڈے پراترے جہاں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقعے پر بائیڈن نے حماس کے حملے پر نیتن یاھو سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں گلے لگایا اور حماس کی بیخ کنی کے لیے ہرممکن تعاون اور مدد کا یقین دلایا۔

نیتن یاہو کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے بائیڈن نے اپنے طویل کیریئر کے دوران اسرائیل کے لیے اپنی حمایت کو کبھی نہیں چھپایا یہاں تک کہ انہوں نے ایک بار لکھا کہ “نیتن یاھو میں تم سے پیار کرتا ہوں”۔ تاہم لگتا ہے محبت کا صفحہ سات ماہ کی جنگ کے بعد بند ہو گیا ہے۔

رفح پراسرائیلی حملے سے دونوں اتحادی ممالک کے رہ نماؤں کے درمیان گہری دراڑ پیدا ہو گئی۔ امریکی صدر نے اس ہفتے پہلی بار یہ اشارہ دیا کہ ان کا ملک اسرائیل کی کچھ فوجی امداد معطل کر دے گا جو کہ سالانہ تین بلین ڈالر بنتی ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ جنوبی غزہ کے شہر رفح پر حملے سےباز رہے۔

دونوں ممالک کے درمیان شرمناک صورتحال

بائیڈن اسرائیل کی دفاعی امداد روک کر شرمناک صورت حال میں گھر چکے ہیں۔ کیونکہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کی لامحدود حمایت کے پس منظر کے خلاف انہیں اپنے ملک میں تنقید کا سامنا ہے۔ رواں سال ہونے والے انتخابات صدر بائیڈن کے لیے ایک نئی آزمائش ہیں کیونکہ اسرائیل کو ناراض کرکے انہوں نے یہودی ووٹروں کی مخالفت مول لی ہے اور انہیں اس کی قیمت انتخابات میں چکانی پڑ سکتی ہے۔

محبت کے رنگ دونوں طرف پھیکے پڑتے دیکھائی دیتے ہیں۔ رفح کے معاملے پر نیتن یاھو نے اپنے دیرینہ اتحادی امریکہ کی بات نہیں مانیں بلکہ ڈیڑھ ملین لوگوں پرمشتمل رفح پر فوج کشی شروع کردی ہے۔ امریکی حکومت کے عہدیدار کئی ہفتوں سے نیتن یاھو سے مطالبہ کرتے آئے تھے کہ وہ رفح پر حملے سے باز رہیں۔ لیکن اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ان کی حالیہ بات چیت میں بشمول سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کا گذشتہ ہفتے تل ابیب کا دورہ واضح کرتا ہے کہ اسرائیل نےامریکی انتباہات کو سنجیدگی سے نہیں
لیا۔

کیا ہے مکمل تنازعہ

اس تناظرمیں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں لیڈران کے درمیان ذاتی تعلقات کی تاریخ ضروری نہیں کہ ان کے سیاسی مفادات کی عکاسی کرے۔ سینٹرفارامریکن پروگریس میں قومی سلامتی اوربین الاقوامی پالیسی کے ڈائریکٹرایلیسن میک مینس نے وضاحت کی کہ ان کے مفادات اس وقت “مکمل تنازعہ” میں ہیں۔ خبر رساں ادارے “اے ایف پی” کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ”یہ ضروری نہیں کہ ذاتی دوستی ہو جو کسی نہ کسی طرح دونوں رہ نماؤں کے مضبوط سیاسی مفادات کو زیر کر لے”۔

بشکریہ العربیہ اردو

Nisar Ahmad

Recent Posts

Delhi Election 2025: ‘فری کی ریوڑی چاہیے یا نہیں… دہلی کے لوگ طے کریں گے ‘، انتخابی مہم کی شروعات پر اروند کیجریوال کا بیان

کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…

9 minutes ago

Sambhal Masjid News:سنبھل مسجد میں سروے کے معاملے میں مایاوتی کا پہلا ردعمل، نماز جمعہ سے قبل کہی یہ بات

 شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…

3 hours ago

Maharashtra Election 2024: مہاراشٹرا انتخابات کی گنتی سے قبل ادھو ٹھاکرے الرٹ، امیدواروں کو دی یہ ہدایت

ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…

3 hours ago

Udaipur Accident: ادے پور میں المناک حادثہ، ٹرالی اور کار کے درمیان ہوئے تصادم میں 5 افراد کی موقع پر ہی موت

حادثے میں کار میں سوار پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں…

4 hours ago