یہودی اکثریتی ملک اسرائیل اورمسلم اکثریتی فلسطین کے درمیان جنگ چھڑگئی ہے اورپوری دنیا کی نظریں اس پرمرکوز ہیں۔ دونوں طرف سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حماس نے ہفتہ کے روزاچانک اسرائیل پرحملہ کردیا، جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا۔ حماس کے اس حملے کے خلاف جہاں مغربی ممالک اسرائیل کے ساتھ کھڑے نظرآرہے ہیں، وہیں بیشترمسلم ممالک فلسطین کی حمایت میں بیانات دے رہے ہیں۔
مسلم ممالک ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور وہ اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے حل کے لئے ٹواسٹیٹ ریزولیشن یعنی فلسطینیوں کے لئے ایک الگ ملک کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ تاہم اسرائیل-فلسطین کی حالیہ لڑائی سے متعلق کچھ مسلم ممالک کا ردعمل دیکھ کرایسا لگتا ہے کہ وہ اسرائیل کے تئیں نرم رخ اپنا رہے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں اسرائیل-حماس کی جنگ سے متعلق مسلم ممالک کا ردعمل کیا ہے؟
اسلامی ممالک کی تنظیم اوآئی سی نے کیا کہا؟
اسلامی ممالک کی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) نے ایک بیان جاری کرکے مشرق وسطیٰ کے تازہ حالات کے لئے اسرائیل کی جانب سے کی گئی غیر قانونی سرگرمیوں مودر الزام ٹھہرایا ہے۔ اوآئی سی نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے لحاظ سے فلسطین کے موضوع کا حل نکالنے میں ناکام رہا ہے۔ مسلسل ہونے والے اسرائیلی حملوں اور فلسطین کے لوگوں کے خلاف ہونے والے جرائم نے وہاں کے لوگوں کی جائیداد اور آزادی چھین لی ہے۔ اسی کے ساتھ او آئی سی نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے گزارش کی کہ اسرائیلی حملے کو روکا جائے اور امن کی بحالی کی جائے۔
سعودی عرب نے فلسطین کے لئے الگ ملک بنانے کا مطالبہ دہرایا
مشرق وسطیٰ کے سبب طاقتورممالک میں سے ایک سعودی عرب حال کے دنوں میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کی کوشش سے دونوں ممالک سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لئے امن مذاکرات بھی ہو رہے ہیں، لیکن اسی دوران اسرائیل کی فلسطین کے ساتھ جنگ سے ان کوششوں کو بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جدوجہد سے متعلق سعودی عرب نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کی گئی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا، سعودی عرب کئی فلسطینی گروپوں اور اسرائیلی قبضے والی طاقتوں کے درمیان ہم غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے ہونے والے تشدد پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب باربار وارننگ دیتا رہا کہ اسرائیل اگرقبضہ جاری رکھے گا اورفلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرے گا تو وہ تشدد کریں گے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ہفتہ کے روزجاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ‘سعودی عرب اپنی ذمہ داریوں کوسنبھالے اورخطہ میں قیام امن کی اپیل کرتا ہے جوخطے میں سلامتی اور امن کے حصول اور شہریوں کے تحفظ کے لئے دو ریاستوں کے قیام کی بات کرتا ہے۔’
ایران نے مسلم ممالک سے کی یہ بڑی اپیل
ایران کے وزارت خارجہ نے حماس کے اسرائیل پرحملے کے بعد کہا کہ یہ حملہ فلسطینیوں کی طرف خود کی حفاظت کے لئے اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ اسی کے ساتھ ہی وزارت خارجہ نے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت کریں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ یہ آپریشن… اپنے حقوق کے تحفظ اوراسرائیل کی اشتعال انگیزپالیسیوں کے خلاف فلسطینیوں کا یہ فطری ردعمل ہے۔ یہ فلسطین کے ستائے ہوئے لوگوں کی تحریک ہے۔ ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای کے اعلیٰ مشیرعلی اکبرولایتی نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کا یہ کامیاب آپریشن یقینی طور پر اسرائیلیوں کی شکست کو رفتاردے گا اور جلد ہی وہ تباہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بڑی اور پالیسی سازجیت پر مبارکباد دیتا ہوں۔ میری یہ مبارکباد علاقے کا معاہدہ کرنے والے لوگوں کے سنگین وارننگ ہے۔
متحدہ عرب امارات نے حماس کو قصوروار ٹھہرایا
اسلامی ملک متحدہ عرب امارات (یواے ای) مشرق وسطیٰ کا پہلا ایسا بڑا ملک ہے، جس نے امریکہ کی کوششوں کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے ہیں۔ سال 2020 میں یو اے ای نے اسرائیل کے ساتھ ابراہم معاہدے پر دستخط کیا تھا۔ اب اسرائیل اور فلسطین کی لڑائی سے متعلق یواے ای کا رخ کافی بدلا ہوا نظرآرہا ہے۔ یو اے ای نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تازہ کشیدگی کے لئے حماس ذمہ دار ہے۔ یواے ای کے وزارت خارجہ نے اتوار کی دیر رات ایک بیان جاری کرکے کہا کہ فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیلی شہروں پر حملہ بے حد سنگین مسئلہ ہے اوراس سے بھاری کشیدگی ہوئی ہے۔ وزارت نے تشدد کو ختم کرنے اور شہریوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ وزارت نے کہا کہ غزہ پٹی کے پاس اسرائیل کے شہروں اور گاؤں کے خلاف حماس کے حملے بے حد سنگین ہیں اور اس سے زبردست کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ حماس نے لوگوں پر ہزاروں راکٹ برسائے اور زبردست گولہ باری کی۔ وزارت نے مزید کہا کہ یواے ای ان رپورٹوں سے حیران ہیں، جن میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو ان کے گھروں سے اغوا کرکے انہیں یرغمال بنالیا گیا ہے۔ یواے ای نے اپنے بیان میں اسرائیل کے خلاف کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ترکی نے کی ثالثی کی پیشکش
اسلامی ملک ترکی اس سے قبل اسرائیل کے خلاف فلسطین کی حمایت کرتا رہا ہے، لیکن ہفتہ کے روز فریقین میں جنگ چھڑنے کے بعد ترکی نے بے حد نرمی سے اس موضوع پر اپنی بات رکھی ہے۔ ترکی نے ہفتہ کے روز ٹواسٹیٹ ریزولیشن کی بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فریقین کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ثالثی کے لئے تیار ہے۔
قطر نے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا
اسلامی ملک قطر نے اسرائیل-فلسطین جنگ کے لئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایک بیان جاری کرکے قطر کے وزارت خارجہ نے کہا کہ موجودہ کشیدگی کے لئے صرف اور صرف اسرائیل ذمہ دار ہے کیونکہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کا استحصال کرتا رہا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی سیکورٹی اہلکارمسلسل مسجد الاقصیٰ پر چھاپہ ماری کرتے رہے ہیں۔ قطرنے اپنے بیان میں بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اسے روکا جائے اور فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے۔ قطرکے وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطینی موضوع کے انصاف اورفلسطینی لوگوں کے جائز حقوق کا احترام کرتے ہوئے ایک الگ فلسطینی ملک کا قیام ہونا چاہئے، جس کا دارالحکومت یروشلم کو بنایا جائے۔
پاکستان نے تشدد روکنے پرزور دیا
پاکستان نے فریقین کے درمیان کشیدگی سے متعلق کہا کہ انسانیت کے نقصان کو روکنے اور علاقے میں امن بنائے رکھنے کے لئے تشدد کو فوری روکنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال اور فلسطین-اسرائیل کے درمیان دشمنی پر ہم نظربنائے ہیں۔ وزارت کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے جدوجہد میں انسانیت کے نقصان پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل-فلسطین پر پاکستان کا رخ ہمیشہ سے ایک جیسا رہا ہے۔ علاقے میں امن وامان قائم کرنے کے لئے ٹواسٹیٹ ریزولیشن ہی واحد طریقہ ہے۔
افغانستان نے اٹھایا یہ بڑا قدم
افغانستان کے وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کے وزیرخارجہ نے فلسطین کے اپنے ہم منصب سے فون پر بات کرکے ان کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہارکیا ہے۔ بات چیت میں افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی ممالک امن پسند ممالک ہیں، جواسرائیل کے حملوں کو مسترد کرتے ہیں اور تشدد کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں۔
ملیشیا، انڈونیشا اور بنگلہ دیش نے فلسطینی عوام کے تئیں ہمدردی کا اظہار کیا
مسلم ملک ملیشیا کے وزیراعظم انورابراہیم نے اتوارکے روز بین الاقوامی برادری پرالزام لگایا کہ کئی ممالک فلسطین کے خلاف ظلم و جبراوراستحصال کی یکطرفہ کارروائی کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسلسل فلسطینی لوگوں کی زمین اورجائیداد پر قبضہ کر رہے ہیں۔ اس ناانصافی کی وجہ سے سینکڑوں بے قصورلوگوں کی جان چلی گئی۔ ملیشیا فلسطینی عوام کے جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انڈونیشیا نے انسانیت کی تباہی روک کر تشدد کو فوراً ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ بنگلہ دیش نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان چل رہی موجودہ لڑائی کی مذمت کی ہے۔ بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ دونوں فریق کو فوراً جنگ بندی کرنی چاہئے کیونکہ تشدد سے کسی بھی فریق کو فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوربھ شرما کے اکاؤنٹ کی تمام تفصیلات ان کے…
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ میں دنیا…
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…