بنگلہ دیش میں وکیل سیف الاسلام الف کے قتل اور دیگر تنازعات سے جوڑے جانے پر تنظیم نے صاف انکار کیا ہے۔ ISKCON بنگلہ دیش کے جنرل سکریٹری چارو چندر داس برہمچاری نے کہا کہ ISKCON کا ان واقعات یا ان سے متعلق کسی مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو جھوٹا، بدنیتی پر مبنی اور تنظیم کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا۔
درحقیقت ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران چارو چندر داس نے کہا کہ چنمے کرشنا داس کو تنظیم سے پہلے ہی نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ تنظیم ان کے اعمال یا بیانات کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ISKCON بنگلہ دیش نے پریس کانفرنسوں اور انتظامی حکام کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اپنا رخ واضح کیا ہے۔
چنمے کرشنا داس کا معاملہ
معلومات کے مطابق چنمے کرشنا داس چٹاگانگ میں سری سری پنڈریک دھام کا انتظام کرتا تھا، داس کو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر اسکان سے نکال دیا گیا تھا۔ اسے ڈھاکہ میں غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور چٹاگانگ کی عدالت نے اسے حراست میں لینے کا حکم دیا، الزام یہ ہے کہ اس نے ’’سناتن جاگرن منچ‘‘ کے تحت ایک ریلی کے دوران بنگلہ دیش کے قومی پرچم پر بھگوا جھنڈا لہرایا تھا۔ اسے ملک کی خودمختاری کی توہین سمجھا گیا۔
18 افراد کے خلاف درج کیا گیا اتھا مقدمہ
چارو چندر داس نے کہا کہ اسکان کو غلط طریقے سے سڑک حادثات اور قتل سے جوڑا جا رہا ہے۔ کچھ گروپ اس تنظیم پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جسے ISKCON نے غلط کہا ہے۔ ISKCON نے واضح کیا ہے کہ جن لیڈروں کو تنظیم سے نکال دیا گیا ہے وہ اب تنظیم کی نمائندگی نہیں کرتے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب چٹاگانگ میں منعقدہ ایک ریلی میں قومی پرچم پر بھگوا پرچم لہرانے کی تصویریں وائرل ہوئیں۔ اس واقعے کے بعد بنگلہ دیش میں سیاسی اور سماجی تنقید بڑھ گئی ۔ اسے ’غداری‘ کی حرکت قرار دیا گیا اور چنمے کرشنا داس سمیت 18 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔
چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک آٹھ ٹیموں کے درمیان کھیلی جانی ہے۔…
سوناکشی اور ظہیر نے 7 سال ڈیٹنگ کے بعد رواں سال 23 جون کو ممبئی…
جنرل انل چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مشترکہ دھاگہ جو تمام…
راجیہ سبھا چیئرمین نے کہا کہ ہم ایوان کو تاریخی طور پر صرف قوانین کی…
عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی جامع مسجد…
اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان سید قاسم الیاس نے ایک بیان میں…