بین الاقوامی

Usha Chilukuri to become America’s Second Lady: ہند نژاد اوشا چلوکوری بنیں گی امریکہ کی ’سیکنڈ لیڈی‘، آندھرا پردیش کے اس گاؤں میں جشن کا ماحول

امراوتی: ریپبلکن پارٹی کے نائب صدارتی امیدوار جے ڈی۔ وانس کی اہلیہ اوشا چلوکوری وانس امریکہ کی پہلی ہند نژاد ’سیکنڈ لیڈی‘ بننے جا رہی ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے وکیل 38 سالہ چلوکوری کی بنیادی طور پر خاندانی جڑیں آندھرا پردیش میں ہیں۔ جے ڈی وانس کی جیت کی خبر کے بعد مغربی گوداوری ضلع کے وڈالورو گاؤں میں جشن کا ماحول ہے، جہاں سے ان کا خاندان آتا ہے۔

ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے وانس کو اپنا نائب صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بدھ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کو شاندار کامیابی ملی۔ ٹرمپ جنوری میں ایک بار پھر امریکہ کے نئے صدر بنیں گے، اس کے ساتھ ہی وینس نائب صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔

امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ٹرمپ اور وانس کی جیت کے بعد وڈالورو گاؤں کے لوگوں نے پٹاخے پھوڑے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ اس سے قبل گاؤں کے کچھ لوگوں نے ٹرمپ اور وانس کی جیت کے لیے دعا بھی کی تھی۔

آندھرا پردیش کے انفارمیشن ٹکنالوجی اور الیکٹرانکس کے وزیر نارا لوکیش نے کہا کہ یہ آندھرا پردیش بالخصوص مغربی گوداوری ضلع کے لوگوں کے لیے بہت خاص لمحہ ہے۔

وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کے بیٹے وزیر لوکیش نے کہا، ’’اوشا وانس کی جڑیں آندھرا پردیش میں ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ آندھرا پردیش کے لوگ دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اپنی شناخت بنا رہے ہیں۔‘‘

اوہائیو کے 40 سالہ سینیٹر اور ریاستہائے متحدہ کے اگلے نائب صدر جے ڈی وانس نے 2014 میں اوشا سے شادی کی تھی۔ اس جوڑے کے تین بچے ہیں- جن کا نام 6 سالہ ایوان، 4 سالہ وویک اور 2 سالہ میرابیل ہے۔

اوشا کے والدین رادھا کرشن چلوکوری اور لکشمی چلوکوری 1980 میں امریکہ چلے گئے تھے۔ رادھا کرشن اور لکشمی کے تین بچوں میں سے ایک اوشا سان ڈیاگو (کیلیفورنیا) میں پیدا ہوئیں اور پرورش پائیں۔

اوشا نے ییل یونیورسٹی سے تاریخ میں گریجویشن کی ڈگری اور کیمبرج یونیورسٹی سے فلسفہ میں پوسٹ گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔ بعد میں، انہوں نے ییل لا اسکول میں تعلیم حاصل کی، جہاں ان کی ملاقات وانس سے ہوئی۔ ان کی دوستی محبت میں بدل گئی اور انہوں نے 2014 میں شادی کر لی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کیمبرج میں پڑھتے ہوئے اوشا نے بائیں بازو اور لبرل گروپوں کے ساتھ کام کیا اور 2014 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے طور پر اپنا نام درج کرایا۔ چار سال بعد، انہوں نے اوہائیو میں ووٹ ڈالنے کے لیے ریپبلکن پارٹی کے ساتھ رجسٹریشن کرایا۔ وہ وانس کی انتخابی مہموں میں سرگرم رہی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

Maharashtra Election & Ajit Pawar : ایک کلرک بھی چاہتا ہے کہ اس کا پرموشن ہو، وزیراعلیٰ بننے کی خواہش پر اجیت پورا کا بیان

مہاراشٹر کے انتخابات کی بات کریں تو ریاست میں 20 نومبر کو ایک ہی مرحلے…

15 mins ago

Mallikarjun Kharge: ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کے خلاف کیا متنازعہ تبصرہ، کہی یہ بڑی بات

ملک کی ایک بڑی ریاست مہاراشٹر میں 20 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ دوسری جانب…

48 mins ago

Dimple Yadav News: ‘کھاد کی قلت سے کسان پریشان’، ڈمپل یادو نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پوچھا- کون ہے ذمہ دار؟

مین پوری کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کو ڈی اے…

51 mins ago

Maha Kumbh 2025: پریاگ راج میں سنتوں کی میٹنگ میں ہنگامہ، دو گروپوں میں تصادم، ایک دوسرے کو مارے تھپڑ

پریاگ راج مہاکمبھ کو لے کر اکھاڑوں کی میٹنگ میں کافی ہنگامہ ہوا۔ سنتوں اور…

1 hour ago

Delhi News:رکن پارلیمنٹ منوج تیواری نے کہا- کیجریوال گیدڑ ہیں، دہلی والوں کو محتاط رہنے کی ضرورت

رکن پارلیمنٹ نے کہا، فی الحال ایک گیدڑ دوبارہ دہلی میں گھوم رہا ہے۔ ایک…

2 hours ago