بین الاقوامی

Gaza war death toll may have reached 186,000:Report غزہ میں لگ بھگ 2 لاکھ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں،برطانوی جریدے کا انکشاف

غزہ میں ہلاکتوں میں تعداد 38ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے تاہم درست تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔طب کے شعبے کے عالمی شہرت یافتہ تحقیقی جریدے لینسٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی مجموعی آبادی 23 لاکھ ہے جس میں 8فیصد آبادی جنگ کا ایندھن بن گئی جن میں بڑی تعداد خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 38ہزار 200سے زائد ہے تاہم خوراک کی تقسیم کے نیٹ ورکس اور دیگر اہم انفراسٹرکچر کی وسیع تباہی کی وجہ سے اموات کی حقیقی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔لینسٹ کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو بھی مالی امداد میں نمایاں کٹوتیوں کا سامنا ہے۔

برطانوی تحقیقاتی جریدے لینسٹ نے غزہ میں جاری صہیونی دہشتگردی سے پردہ چاک کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 یا 40 ہزار نہیں بلکہ 2 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔لینسٹ  کی  رپورٹ  میں دعویٰ  کیا گیا ہے کہ غزہ میں مظلوم فلسطینوں کی اموات کی تعداد جو 38 ہزار تک بتائی جا رہی ہے درست نہیں بلکہ شہید فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار (دو لاکھ کے قریب) پہنچ چکی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بالواسطہ اموات براہ راست اموات کی تعداد سے تین سے پندرہ گنا زیادہ ہوسکتی ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 10 ہزار لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جبکہ غزہ کی 35 فیصد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر بے گھر فلسطینیوں کو غزہ سے فوری انخلا کا حکم دے دیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صہیونی فوجی حملوں میں مزید 45 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔اسرائیلی ٹینک غزہ میں تین اطراف سے داخل ہوئے اور فورسز نے غزہ کے شمالی علاقوں پر بھی بمباری کی جب کہ گزشتہ چار روز میں چار اسکول تباہ کر کے درجنوں پناہ گزینوں کو شیہد کر دیا ہے۔لینسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر براہ راست موت کے لیے چار بالواسطہ اموات کے قدامت پسندانہ تخمینے کا استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگانا ناممکن نہیں ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔رپورٹ میں اموات کی درست تعداد کے تعین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاریخی احتساب کو یقینی بنانے اور جنگ کی مکمل قیمت کو تسلیم کرنے کے لیے حقائق کو درست رکھنا بہت ضروری ہے اور یہ ایک قانونی تقاضا بھی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

دیہی بھارت کو بااختیار بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کے طور پرسوامتو اسکیم کو…

3 hours ago

Former Prime Minister Manmohan Singh: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا انتقال، دہلی ایمس میں 92 سال کی عمر میں لی آخری سانس

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد انہیں دہلی…

5 hours ago

Memories of Atal Bihari Vajpayee: اٹل جی کی یادیں قوم کی میراث ہیں جو آنے والی نسلوں کو کریں گی متاثر: ڈاکٹر دنیش شرما

ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ اٹل جی کی یادیں ایسی ہیں جیسے ملک کا…

5 hours ago

Winters in Gaza: اب شدید سردی غزہ میں لے رہی ہے فلسطینیوں کی جان، خیمے میں رہنے والی ایک لڑکی جاں بحق

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے باعث غزہ میں شدید سردی میں خیمے…

6 hours ago

Acharya Pramod Krishnam: آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا-ہر مسجد کے نیچے مندر مت تلاش کرو، لیکن اس جگہ کو مت بھولنا جہاں مندر تھا

مسجدوں کے نیچے مندروں کی دریافت پر آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ اگر تاریخ…

7 hours ago