ملک شام کے صوبے حلب میں شامی باغیوں اور شامی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، روسی اور شامی فضائیہ کی جانب سے باغیوں کو پسپا کرنے کیلئے فضائی حملے کیے گئےہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھتی چلی جارہی ہے۔اسی دوران باغیوں نے حلب میں صدر بشارالاسد کی رہائش گاہ پر قبضہ کرلیاہے جبکہ باغیوں کی شیلنگ سے 6 شہری جاں بحق ہوگئے ہیں۔وہیں حلب اور ادلب میں شام اور روس کی مسلسل بمباری کے دوران شام کے مسلح گروپ نے حماۃ کے مزید علاقوں پر کنٹرول کا اعلان کردیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ’’ ھیئہ تحریر الشام‘‘ اور اتحادی گروپ نے متعدد ڈرونز کے ذریعے حماۃشہر کے شمال میں جبل زین العابدین کے علاقے میں شامی فوج کے عسکری رہنماؤں کے ایک بڑے اجتماع کو نشانہ بنایاہے۔ شامی فوج کی صفوں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں اطلاعات ہیں تاہم شامی فوج نے اس معاملے کی مکمل تردید کی ہے۔ دوسری جانب شامی روسی طیاروں نے حلب اور ادلب کے علاقوں پر کئی حملے کیے ہیں۔
وہیں شام کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ حماۃ اور ادلب کے دیہی علاقوں میں روسی شامی بمباری میں درجنوں دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ گذشتہ پانچ دنوں میں اچانک حملے کے بعد شامی فوج کے یونٹوں کے انخلاء کے بعد لڑائی میں بڑی شدت دیکھنے میں آئی ۔ ھیئہ تحریر الشام اور دیگر اتحادی نے ادلب اور حماۃ گورنری کے درجنوں قصبوں اور دیہاتوں پر بھی قبضہ کرلیا اور ان علاقوں سے شامی فورسز کو نکال دیا ہے۔ شامی فوج نے جوابی حملے کی تیاری شروع کرنے کا اعلان کیاہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق لڑائی میں مرنے والوں کی تعداد 445 سے زائد ہو گئی ہے۔
روس اور ایران بشار الاسد کے ساتھ
ادھر دوسری جانب روس اور ایران نے باہم اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملک ‘شام کے صدر بشار الاسد کی غیر مشروط مدد جاری رکھیں گے۔’ یہ اتفاق روس اور ایران کے صدور کے باہمی رابطے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے شام میں پیدا صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ حکمت عملی اور اعلان پر اتفاق کیا۔ اس سے پہلے وزرائے خارجہ کی سطح پر بھی دونوں ملکوں کے درمیان شامی صورتحال کے بارے میں رابطے ہو چکے ہیں۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شمال مغربی شام میں چند روز قبل ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں تقریباً 50,000 افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں جس سے علاقے میں ہونے والی کشیدگی کے انسانی زندگیوں پر خطرات اور اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔اقوام متحدہ کے رابط دفتر برائے انسانی امور ’اوچا‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “30 نومبر تک 48,500 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر ہونے کی صورت حال انتہائی غیر مستحکم ہے اور شراکت دار روزانہ نئی تعداد کی تصدیق کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
کسان لیڈرراکیش ٹکیٹ کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ علی گڑھ پولیس انہیں تھانے لے گئی، جہاں…
کشن گنج میں جلسہ کے دوران سابق راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ غلام رسول بلیاوی نے…
سورج ہمارے نظام شمسی کا مرکز ہے۔ یہ زمین پر توانائی کا سب سے بڑا…
حالانکہ راہل گاندھی کے ساتھ اس سفر میں ان کی بہن پرینکا گاندھی بھی تھیں…
اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت سنبھل کی حقیقت کو چھپانا چاہتی ہے اسی لئے…
کل آزاد میدان میں فڑنویس کی حلف برداری ہوگی ،البتہ اس حلف برداری تقریب میں…