امریکہ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔ بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کو اس سے سیاسی فائدہ بھی مل سکتا ہے، کیونکہ ٹرمپ اپنی ریلیوں میں کئی بار جرائم کا مسئلہ اٹھا چکے ہیں۔ ایسے میں ان پر فائرنگ نے اس معاملے کو مزید گرم کر دیا ہے۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ گولی چلنے کے بعد ٹرمپ کو ہوا میں مٹھی اٹھائے ہوئے بھیڑ کی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا گیا۔ کان سے چہرے تک خون ٹپکتا رہا لیکن وہ لوگوں سے لڑنے کی اپیل کرتے رہے۔ ٹرمپ کی یہ مضبوط شبیہ نومبر میں ہونے والے انتخابات کو کافی متاثر کر سکتی ہے
پنسلوانیا میں فائرنگ کے بعد ریپبلکن پارٹی اب بائیڈن کو نشانہ بنا سکتی ہے
ابھی تک کہا جاتا تھا کہ ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان سخت مقابلہ ہے، لیکن صدارتی مباحثے کے بعد ٹرمپ کا قد تھوڑا بڑھ گیا تھا۔ امریکہ سے خبریں آرہی تھیں کہ اس بار ٹرمپ کی جیت یقینی ہے، لیکن اب اس حملے کے بعد ٹرمپ خود کو ہیرو اور مظلوم دونوں کے طور پر قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد ان کا سیاسی قدمزید بڑھ سکتا ہے۔ اب تک ڈیموکریٹک رہنما ٹرمپ کو سیاسی تشدد پر اکسانے والے کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔ لیکن پنسلوانیا میں فائرنگ کے بعد ریپبلکن پارٹی اب بائیڈن کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ اس سے کئی ریاستوں میں ٹرمپ کے لیے ہمدردی اور احترام بڑھنے کی امید ہے۔
ٹرمپ اس حملے کا اس طرح فائدہ اٹھائیں گے
ریپبلکن پارٹی کے رہنما اس حملے کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیں گے، کیونکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر جو بائیڈن کے خلاف پہلے ہی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ساتھ ہی کئی رہنما یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ انہیں اپنی صحت کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہیے۔ جس کی وجہ سے حامیوں کے حوصلے پست نظر آرہے ہیں۔ ایسے میں ٹرمپ کو بڑا فائدہ مل سکتا ہے۔
کملا ہیرس آئیں تو حالات بدل جائیں گے
اس دوران خبر آئی تھی کہ کملا ہیرس کو بائیڈن کو ہٹا کر ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو امریکہ میں انتخابی ماحول بدل سکتا ہے۔ ایک طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے دوبارہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن ان کی امیدواری پر سوالات برقرار ہیں۔
کیا ووٹ ٹرمپ کے جھولی میں گریں گے
ٹرمپ پر حملے کی وجہ سے امریکی عوام کے ووٹ ہمدردی کی صورت میں ٹرمپ کی جھولی میں گرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو بائیڈن کو خود اس حملے پر تنقید کرنے والے اپنے مخالف سے بات کرنی پڑی۔ دنیا بھر کے رہنماؤں نے ٹرمپ پر اس حملے کی مذمت کی ہے۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں نے اسے امریکی جمہوریت کی تاریخ کا ایک ‘تاریک باب’ بھی قرار دیا۔ اب کہیں نہ کہیں الیکشن پر اثر ہونا یقینی ہے۔
جہاں ہواحملہ ، وہیں سے جیت حاصل کی تھی
ٹرمپ نے 2016 میں اس جگہ سے بڑی جیت حاصل کی تھی ،جہاں یہ حملہ ہوا تھا۔ بٹلر 13,000 لوگوں کا شہر ہے جو مغربی پنسلوانیا میں پٹسبرگ سے 33 میل شمال میں واقع ہے۔ انہوں نے 2016 میں ٹرمپ کو صدر بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا اور ٹرمپ نے بٹلر کاؤنٹی کو 32 فیصد پوائنٹس سے جیت حاصل کی تھا۔ اب ایسے میں ٹرمپ کو یہاں سے اچھا رسپانس مل سکتا ہے۔
بھارت ایکسپریس
اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی دھرم کے راستے پر نہیں…
نوئیڈا کے ڈی سی پی رامبدن سنگھ نے بتایا کہ یہ جعلساز اکثر اپنے فراڈ…
ایشیا میں، وزیر اعظم نے 2014 میں بھوٹانی پارلیمنٹ اور نیپال کی آئین ساز اسمبلی…
پروفیسر ایم زید عابدین نے جاب فیئر کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا…
12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے تصادم کا وقت نہیں ہے، یہ…