آسٹریلیا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے بروز منگل اعلان کیا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا ارالحکومت گزشتہ حکومت نے تسلیم کیا تھا لیکن ہم اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے شہری امور کے وزیر حسین الشیخ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم بیت المقدس کے حوالے سے آسٹریلیا کے فیصلے اور بین الاقوامی قانونی جواز کے مطابق دو ریاستی حل کے آسٹریلیائی مطالبے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
اسرائیل کے وزیر اعظم یائیر لاپید نے آسٹریلیا کی نئی آسٹریلیائی حکومت کے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لاپید نے آسٹریلیائی حکومت کے اقدام کو ’جلدبازی میں اٹھایا گیا قدم‘ قرار دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم صرف یہ امید کر سکتے ہیں کہ آسٹریلیائی حکومت دوسرے معاملات کو زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹاتی ہے۔‘
اپنے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’بیت المقدس اسرائیل کا دائمی اور متحدہ دارالحکومت ہے اور کوئی بات اسے تبدیل نہیں کر سکتی۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے باضابطہ احتجاج کے لیے آسٹریلیائی سفیر کو طلب کیا ہے۔
قبل ازیں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی آسٹریلیائی حکومت کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ بیت المقدس کی حیثیت کے درجے کے حوالے سے فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے، یک طرفہ طور پر نہیں۔
آسٹریلیائی وزیر خارجہ کے بقول: ’ہم کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے جس سے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچے۔ آسٹریلیائی سفارت خانہ ہمیشہ سے تل ابیب میں ہے اور وہیں رہے گا۔‘
سکاٹ موریسن کی قیادت میں 2018 میں قدامت پسند آسٹریلیائی حکومت نے مغربی بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت کے طور پر نامزد کرنے میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیروی کی تھی۔
یہ اقدام آسٹریلیا میں ردعمل کا باعث بنا اور پڑوسی ملک انڈونیشیا کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے جو دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا مسلم اکثریتی ملک ہے۔ دونوں کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ عارضی طور پر معطل ہو گیا۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے یہ فیصلہ ایسے موقع پر کیا تھا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
آسٹریلیائی وزیرِ خارجہ نے الزام عائد کیا کہ اسکاٹ موریسن نے سڈنی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اپنی جماعت کے ایک رکن کی نشست جیتنے کے لیے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا تاکہ وہ سڈنی کے ووٹرز کا اعتماد حاصل کر سکیں۔
سڈنی میں بڑی تعداد میں یہودی بستے ہیں جہاں اسکاٹ موریسن کی لبرل پارٹی کے ایک یہودی امیدوار ڈیو شرما کو ضمنی انتخاب میں شکست ہوئی تھی۔حالانکہ بعد میں وہ عام انتخابات میں سڈنی سے کامیاب ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ اگست 2018 میں ملک کے وزیرِ اعظم بننے والے اسکاٹ موریس کی حکومت کو مئی 2022 کے عام انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…