اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور اس کے گردونواح میں سیکورٹی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم چھ سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد، ملک کی وزارت داخلہ نے منگل کے روز اعلان کیا کہ فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔
یہ اقدام حکومت اور پی ٹی آئی لیڈران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مذاکرات کے دوسرے دور کی ناکامی کے درمیان سامنے آیا ہے۔ وہیں، سابق وزیراعظم عمران خان کے حامیوں کا دارالحکومت کے ڈی چوک کی طرف مارچ جاری ہے۔
پی ٹی آئی کے مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں اب تک دو پولیس افسران اور چار پاکستانی رینجرز اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ سیکورٹی کی صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب اسلام آباد سری نگر ہائی وے پر پی ٹی آئی کے مظاہرین کی ایک گاڑی رینجرز سے ٹکرا گئی۔ اسلام آباد کی چنگی نمبر 26 میں پرتشدد جھڑپوں میں مظاہرین نے پتھربازی کی اور اس کے بعد ایک رینجر زخمی ہوگیا۔
تازہ ترین ہدایات کے مطابق، حکام نے سیکورٹی اہلکاروں سے کہا ہے کہ وہ شرپسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی فسادی کو گولی مارنے جیسے انتہائی اقدامات کا استعمال کریں۔ پاکستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں فوج کو یہ حق بھی دیا گیا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے جب بھی مناسب سمجھے کرفیو نافذ کر سکتی ہے۔
ادھر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتجاجی مقام تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔ پی ٹی آئی کے ایک وفد نے اپنے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے کم از کم دو بار ادیالہ جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے حکومت سے بیک ڈور مذاکرات کے بارے میں ان سے مشورہ طلب کیا۔
ذرائع کے مطابق خان کو بتایا گیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے انتہائی حساس ڈی چوک کے بجائے سنگجانی انٹر چینج کی تجویز دی ہے اور پی ٹی آئی سے کہا ہے کہ وہ احتجاج کی اجازت کے لیے درخواست جمع کرائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خان نے یہ تجویز قبول کر لی اور اس سے خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو آگاہ کیا، لیکن بشریٰ بی بی نے اس سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اعلان کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کا مقام ڈی چوک ہی رہے گا۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام اہم فیصلے خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی لے رہی ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ وہ ریڈ لائن عبور نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے حکومت ’انتہائی‘ سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہو گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ بیلاروس کے صدر پاکستان میں ہیں، اس لئے ریڈ لائن نہ عبور کریں، ورنہ ہمیں آرٹیکل 245 نافذ کرنا پڑے گا، کرفیو لگانا پڑے گا اور انتہائی سخت اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ وہ (پی ٹی آئی کے مظاہرین) ڈی چوک نہیں آسکتے، اب ایسا نہیں ہو سکتا۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے کہ عمران خان کے بجائے پی ٹی آئی میں کوئی بڑا عہدیدار ہے جو یہ شو چلا رہا ہے۔ انہوں نے بالواسطہ بشریٰ بی بی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’میری معلومات کے مطابق، سنگجانی میں احتجاج کرنے کی ہماری تجویز کو ادیالہ جیل میں ان کی (پی ٹی آئی) کی میٹنگ کے دوران قبول کیا گیا تھا، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی بڑا عہدیدار اس معاملے کو چلا رہا ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔
اقرا حسن نے کہا کہ آج ہم یوم دستور منا رہے ہیں اور دوسری طرف…
مہاراشٹرمیں وزیراعلیٰ سے متعلق فیصلہ آسان نہیں ہے۔ بی جے پی اورایکناتھ شندے گروپ دونوں…
متاثرہ لڑکی کے والد کا الزام ہے کہ جس وقت ان کی بیٹی کی عصمت…
سنبھل کی گلیوں میں سناٹا ہے۔ انتظامیہ نے دوکانیں بند کرنے کے احکامات نہیں دیئے…
دھیریندر شاستری نے کہا کہ ہندوستان کے ہندو، آپ کو بھی سمجھ لینا چاہیے کہ…
جنرل وی کے سنگھ نے روٹ کی تعریف کرتے ہوئے اسے دوڑنے والوں کے لیے…