علاقائی

Lok Sabha Election 2024: بی جے پی میں بغاوت کے آثار نمایاں، ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں سابق وزیر اعلی ہوسکتے ہیں باغی

ملک میں لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سیاسی ہنگامہ آرائی کا دور جاری ہے۔ ادھر جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں بی جے پی  کے لئےہ مشکلیں بڑھ رہی ہیں، کیونکہ ٹکٹ کے اعلان کے بعد کئی بڑے لیڈر ناراض ہیں۔

بی جے پی نے اب تک امیدواروں کی 2 فہرستیں جاری کی ہیں۔ ان میں کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم سابق وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سمیت کرناٹک بی جے پی کے کئی دیگر لیڈر اس سے خوش نہیں ہیں اور ان میں بے اطمینانی بڑھ رہی ہے۔ کچھ لیڈروں نے کھلم کھلا بغاوت کر دی ہے اور پارٹی امیدواروں کے خلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

سابق نائب وزیر اعلیٰ ایشورپا کی بغاوت

کرناٹک کے سابق نائب وزیر اعلی کے ایس ایشورپا ان رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے کھل کر بی جے پی کے خلاف بغاوت کی ہے۔ وہ اپنے بیٹے کے ای کنٹیش کو ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض ہیں۔ وہ اس کے لیے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، اسی لیے انہوں نے شیوموگا سیٹ سے یدیورپا کے بیٹے بی وائی وجےندرا کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے شیموگا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں بھی شرکت نہیں کی۔ وہ اپنے بیٹے کے لیے ہاویری سیٹ چاہتے تھے۔ تاہم، بی جے پی نے یہاں سے سابق وزیر اعلی اور موجودہ ایم ایل اے بسواراج بومائی کو میدان میں اتارا ہے۔ بومئی کو یدی یورپا کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔

سابق سی ایم سدانند گوڑا بھی ناراض

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدانند گوڑا ایک اور بڑے لیڈر ہیں جو بی جے پی کے فیصلے سے ناراض ہیں۔ پہلے وہ لوک سبھا الیکشن لڑنے سے گریز کر رہے تھے لیکن اب انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اگر انہیں بی جے پی سے ٹکٹ نہیں ملتا ہے تو وہ کانگریس میں شامل ہوجائیں گے۔ حال ہی میں انہوں نے کانگریس قیادت کی تعریف کی تھی۔

ان لیڈروں کو بغاوت مہنگی پڑ سکتی ہے۔

ان دونوں لیڈروں کے علاوہ کئی ممبران پارلیمنٹ بھی ناراض ہیں۔ کوپل سیٹ سے دو بار کے ایم پی کرادی سنگنا کو اس بار ٹکٹ نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس لیڈروں سے رابطے میں ہیں، لیکن ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیر جے سی مدھوسوامی بھی تماکورو سے ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض ہیں اور پارٹی امیدوار وی سومنا کے لیے کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے باغیانہ رویہ دکھایا ہے۔ اگر بی جے پی قائدین کی ناراضگی کو وقت پر دور نہیں کرتی ہے تو اسے انتخابات میں نقصان ہوسکتا ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ کرناٹک کی 28 لوک سبھا سیٹوں پر ریاست میں برسراقتدار کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے یہاں 25 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ ایک سیٹ اس کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے جیتی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Amir Equbal

Recent Posts

Voter Cards: الیکشن سے کتنے دن پہلے ووٹر کارڈ بنتے ہیں، آپ کب اپلائی کر سکتے ہیں؟

اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ووٹر شناختی کارڈ بننے میں کتنے دن لگیں…

8 hours ago

Canada PM Justin Trudeau: ٹروڈو کی سیاسی کشتی کینیڈا میں ڈوبنا یقینی؟ خود کی  ہی  پارٹی بنی دشمن

سی بی سی اور ٹورنٹو اسٹار سمیت متعدد آؤٹ لیٹس نے اطلاع دی ہے کہ…

8 hours ago

Delhi Election 2025: ’ہم کسی حالت میں… ‘، روہنگیا معاملے پر اروند کیجریوال کا بڑا بیان

AAP کنوینر اور سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ ہم بی جے…

8 hours ago

Sheikh Hasina Extradition: کیا شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجے گا بھارت؟ جانئے اپیل پر کیا دیا جواب

شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار…

9 hours ago

Delhi-NCR Weather Update: دہلی-این سی آر میں بارش کے بعد ٹھنڈ نے بڑھائی پریشانی، ڈل جھیل برف میں ہوئی تبدیل

ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ پیر کو ایک بار پھر برف کی چادر سے ڈھک…

9 hours ago