علاقائی

Kanpur Rape Case: کانپور میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کا معاملہ، خودکشی کرنے والی لڑکی کے باپ نے بھی کرلی خودکشی، پرینکا گاندھی نے کہہ دی بڑی بات

ہمیر پور: کانپور میں مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کے بعد دو لڑکیوں کی خودکشی کے ایک ہفتہ بعد ان میں سے ایک کے باپ نے یہاں خودکشی کر لی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دیکشا شرما نے بتایا، “سیسولر تھانہ علاقہ کے ایک گاؤں میں ایک 45 سالہ شخص کی لاش بدھ کے روز نامعلوم حالات میں ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملی۔ اس واقعہ کے بارے میں اہل خانہ کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے مزید کارروائی کی جائے گی۔” اہل خانہ کے مطابق، عصمت دری کیس کے ملزمان کے گھر والوں کی جانب سے سمجھوتہ کرنے کی دھمکیوں کے بعد اس نے خودکشی کرلی۔ حالانکہ، ایس پی نے اس الزام پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

کانپور کے گھاٹم پور علاقے میں 29 فروری کو 16 اور 14 سال کی نابالغ لڑکیاں ایک درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئیں۔ گھاٹم پور علاقے کے ایک گاؤں میں اینٹوں کے بھٹے کے قریب ایک کھیت میں دو لڑکیوں کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئیں۔ ان کے خاندان والوں نے الزام لگایا کہ ان نابالغوں کے ساتھ چند روز قبل عصمت دری کی گئی تھی۔ یہ لڑکیاں اینٹوں کے اس بھٹے میں کام کرتی تھیں۔ پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکیوں کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ان لڑکیوں کی، جن کی عمریں 16 اور 14 سال تھیں، کو ٹھیکیدار رامروپ نشاد، اس کے بیٹے اور بھتیجے نے چند روز قبل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ملزمان نے انہیں بلیک میل کرنے کے لیے ایک ویڈیو بھی بنائی تھی، جس کی وجہ سے ان لڑکیوں نے بدھ کے روز درخت سے لٹک کر خود کشی کرلی۔

پولیس نے 48 سالہ ٹھیکیدار رام روپ نشاد، اس کے 18 سالہ بیٹے راجو اور 19 ساک کے بھتیجے سنجے کو گرفتار کیا تھا۔ تینوں ہمیر پور ضلع کے رہنے والے ہیں۔ اس نے بتایا تھا کہ دونوں نابالغ لڑکیاں لاپتہ ہو گئی تھیں اور کئی گھنٹوں کے بعد ان کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئیں۔

وہیں، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کانپور میں دو لڑکیوں کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری کے بارے میں الزام لگایا کہ اتر پردیش میں “جنگل راج” ہے، اور قانون نام کی چیز نہیں بچی ہے۔ پرینکا گاندھی نے ‘X’ پر پوسٹ کیا، “کانپور میں اجتماعی عصمت دری کی شکار دو نابالغ لڑکیوں نے خودکشی کر لی۔ اب ان لڑکیوں کے باپ نے بھی خودکشی کر لی ہے۔ الزام ہے کہ متاثرہ کے خاندان پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’اگر متاثرہ لڑکیاں اور خواتین اتر پردیش میں انصاف مانگیں تو ان کے خاندانوں کو برباد کرنا ایک اصول بن گیا ہے۔ اناؤ، ہاتھرس سے لے کر کانپور تک-جہاں کہیں بھی خواتین پر تشدد کیا گیا، ان کے خاندان کو تباہ کر دیا گیا۔

 

  کانگریس جنرل سکریٹری نے الزام لگایا کہ اس ‘جنگل راج’ میں عورت ہونا محض جرم بن کر رہ گیا ہے، جہاں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں ہے۔ پرینکا گاندھی نے سوال کیا کہ آخر ریاست کی کروڑوں خواتین کیا کریں، کہاں جائیں؟

Md Hammad

Recent Posts