علاقائی

J&K News: سابق وزیر غلام نبی آزاد نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر سادھا نشانہ، کہا- بی جے پی کے ساتھ اتحاد سے این سی اور پی ڈی پی کو ہوا فائدہ

سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے اپنی حریفوں نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ ان کی نئی تشکیل شدہ پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔ بی جے پی کے ساتھ این سی اور پی ڈی پی کے ماضی کے اتحاد پر آزاد نے پوچھا کہ کیا وہ بی جے پی کی ‘بی’ ٹیم ہیں؟

پی ٹی آئی کی ویڈیو سروس سے بات کرتے ہوئے، آزاد نے کہا کہ ان کی پارٹی کی ترجیحات میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنا شامل ہے اور یہ دہلی اور پڈوچیری جیسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے طرز پر نہیں ہونا چاہیے۔ وہ اپنی ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (DPAP) سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ کیا ان کی پارٹی کو بی جے پی کی ‘بی ٹیم’ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، آزاد نے علاقائی پارٹیوں کے بی جے پی کے ساتھ پرانے تعلقات کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اے‘‘ اور ’’بی‘‘ ٹیموں میں وادی کے وہ لوگ شامل ہیں جو بی جے پی لیڈر اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں وزیر تھے، یا جنہوں نے ریاست میں بی جے پی ایم ایل ایز کی مدد سے حکومت چلائی تھی۔

سابق مرکزی وزیر نے کہا، ”میں نے کبھی کسی سے مدد نہیں لی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں میں وزیر نہیں بلکہ اپوزیشن لیڈر تھا۔ جب میں وزیر اعلیٰ تھا تو میں نے بی جے پی سے کوئی حمایت نہیں لی تھی۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتیں کون ہیں اور وہ یہ بھی جانتی ہیں کہ دوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے انہیں خود کو دیکھنا چاہیے۔

پی ڈی پی کا بی جے پی کے ساتھ سیاسی اتحاد تھا۔ بی جے پی کی حمایت سے مرحوم مفتی محمد سعید اور ان کی بیٹی محبوبہ مفتی بھی ریاست کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں جب کہ این سی کے عمر عبداللہ 1999 میں واجپائی کی زیرقیادت مرکزی حکومت میں وزیر مملکت تھے۔

آزاد نے مخالفین کو ‘اے’، ‘بی’، یا ‘سی’ ٹیموں کے طور پر لیبل لگانے کے عمل پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ”جو لوگ کسی خاص شخص سے ڈرتے ہیں، وہ اس پر حملہ کرنے لگتے ہیں۔ اگر لوگ  مجھے ووٹ دیتے ہیں تو ووٹ دینے دیجئے۔ انہیں منتخب کرنے دیں کہ پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کون کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں EVMکے خلاف ایک اور عرضی داخل، بیلٹ پیپر سے الیکشن کرانے کی اپیل

نامزدگی داخل کرنے کے اپنے فیصلے پر آزاد نے دلیل دی کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کب ہوں گے اس لیے انہوں نے لوک سبھا انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا۔ آزاد نے کانگریس سے اپنا پانچ دہائی پرانا رشتہ توڑ دیا تھا۔ وہ اننت ناگ-راجوری سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

Md Hammad

Recent Posts

اب نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہندوستان کا مستقبل، خوشحالی اور پائیداری کے میدان میں کریں قیادت: ڈاکٹر راجیشور سنگھ

ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…

7 seconds ago

لندن میں امریکی سفارت خانہ کے قریب مشتبہ پیکج دھماکہ! برطانیہ میں الرٹ، گیٹوک ایئرپورٹ خالی کرا لیا گیا

لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…

36 minutes ago

ونود تاؤڑے نے راہل گاندھی-کھڑگے کو بھیجا 100 کروڑ کا نوٹس، کہا- ’معافی مانگیں ورنہ ہوگی قانونی کارروائی‘

بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…

2 hours ago

Sanatana dharma controversy: اودے ندھی اسٹالن کو سپریم کورٹ سے فروری تک ملی راحت،مقدمے کی منتقلی سے متعلق درخواست پر سماعت جاری

سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…

4 hours ago

IND vs AUS 1st Test Day 1: ٹیم انڈیا نے آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو دن میں دکھائے تارے،40 رنز پر آدھی ٹیم لوٹی پویلین

آسٹریلیا کو ابھی تک  پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…

5 hours ago