علاقائی

Historic Poonch Fort: تاریخی پونچھ قلعہ، قدیم فن تعمیر کا ایک شاندار سیاحوں کی توجہ کا مرکز

Historic Poonch Fort: تاریخ سے مالا مال پونچھ شہر کی شان و شوکت میں اضافہ کرتے ہوئے شہر کے وسط میں واقع تاریخی ‘پونچھ قلعہ’ سیاحوں کی توجہ کا ایک خوبصورت مرکز ہے جو اپنی خستہ حالی کے باوجود یہاں کے قدیم معماروں اور حکمرانوں کی عظمت کی یاد دلاتا ہے۔
اپنے زمانے میں یہ قلعہ شان و شوکت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ آج یہ ان تاریخی واقعات کا گواہ ہے جنہوں نے اپنے وقت کے کئی طاقتور حکمرانوں کے عروج و زوال کو دیکھا۔ اس کی باقیات بظاہر خستہ حالت میں ہیں لیکن آج بھی دکھائی دے رہی ہیں جو اس کے شاندار ماضی کی داستان اس کی موجودہ حالت زار کو سنا رہی ہیں۔
7535 مربع میٹر کے رقبے پر پھیلی یہ عظیم تاریخی عمارت اپنی اونچی دیواروں کے اندر ڈوگرہ سکھوں اور مسلمانوں کی حکمرانی کی کہانیاں چھپاتی ہے۔ اس قلعے کی بنیاد راجہ عبدالرزاق خان نے 1713 میں رکھی تھی لیکن اسے ان کے بیٹے راجہ رستم خان نے 1760 اور 1787 کے درمیان مکمل کیا۔
پونچھ کے معروف مورخ کے ڈی مینی نے روزنامہ ملاپ کو بتایا کہ جب سکھ حکمرانوں نے اس خطے پر حکومت کی تو انہوں نے سکھ طرز تعمیر پر بنایا ہوا ایک مرکزی بلاک شامل کیا۔ اس کی تعمیر کے کئی سال بعد راجہ موتی سنگھ نے 1850 سے 1892 تک قلعہ کی تزئین و آرائش کی۔
راجہ بلدیو سنگھ کے دور میں پونچھ قلعہ کو سلطنت کا سیکرٹریٹ بنا دیا گیا جبکہ سرکاری رہائش گاہ موتی محل میں منتقل کر دی گئی۔ 220 سال سے زیادہ پرانا یہ قلعہ منفرد فن تعمیر کو ظاہر کرتا ہے۔ 2005 تک اس قلعے میں کئی سرکاری دفاتر قائم ہو چکے تھے۔
2005 کے تباہ کن زلزلے نے اس عمارت کو شدید نقصان پہنچایا۔ زلزلے کی وجہ سے یہ ‘پکاکولا’ تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ اس زلزلے کے بعد قلعے کی مرمت کے لیے کئی بار فنڈز مختص کیے گئے اور قلعے کے اگلے حصے کی کسی حد تک مرمت کی گئی۔

بہت سے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قلعہ کی تباہی کا باعث بننے والے عوامل کو اس کی بحالی کے دوران پیش نظر رکھنا چاہیے، جن میں موسمیاتی تبدیلیوں سے بارش کے پانی کا جمع ہونا جنگلی پودوں کی نشوونما میں کمی اور خاص طور پر انسانی لاپرواہی قابل ذکر ہیں۔
اب جو تباہ ہو گیا ہے اسے واپس نہیں لایا جا سکتا لیکن جو بچا ہے اسے بحال کرنے اور بچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ورنہ قلعہ پونچھ جیسا قدیم اور انمول ورثہ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا اور تاریخ کی کتابوں کے صفحات تک محدود ہو کر رہ جائے گا۔

(اے این آئی)

Abu Danish Rehman

Recent Posts

Voter Cards: الیکشن سے کتنے دن پہلے ووٹر کارڈ بنتے ہیں، آپ کب اپلائی کر سکتے ہیں؟

اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ووٹر شناختی کارڈ بننے میں کتنے دن لگیں…

1 hour ago

Canada PM Justin Trudeau: ٹروڈو کی سیاسی کشتی کینیڈا میں ڈوبنا یقینی؟ خود کی  ہی  پارٹی بنی دشمن

سی بی سی اور ٹورنٹو اسٹار سمیت متعدد آؤٹ لیٹس نے اطلاع دی ہے کہ…

2 hours ago

Delhi Election 2025: ’ہم کسی حالت میں… ‘، روہنگیا معاملے پر اروند کیجریوال کا بڑا بیان

AAP کنوینر اور سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ ہم بی جے…

2 hours ago

Sheikh Hasina Extradition: کیا شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجے گا بھارت؟ جانئے اپیل پر کیا دیا جواب

شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار…

2 hours ago

Delhi-NCR Weather Update: دہلی-این سی آر میں بارش کے بعد ٹھنڈ نے بڑھائی پریشانی، ڈل جھیل برف میں ہوئی تبدیل

ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ پیر کو ایک بار پھر برف کی چادر سے ڈھک…

3 hours ago