تحریر: ظہور حسین بھٹ
2021 میں جنیفر پانڈین کو تحقیق سے متعلق اپنے کریئر کی سمت و رفتار کا تعین کرنے یا کسی کاروبار کو شروع کرنے کے درمیان فیصلہ کرنا تھا۔
آخر کارانہوں نے کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چنئی میں اپنی اسٹارٹ اپ کمپنی’ تھیلس کلین ٹیک‘ کی بنیاد رکھی جو ہوا سے پینے کا پانی نکالنے کے لیے پیٹنٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے جس میں کاربن کا اخراج بالکل نہیں ہوتا ۔
پانڈین بتاتی ہیں ’’ زمین پر صرف ایک فی صد پانی ہی پینے کے قابل ہے۔لیکن ہمارے چاروں طرف کی فضا ہمیں زمین پر میٹھے پانی کے پورے ذخیرے سے چار گنا زیادہ پانی فراہم کرتی ہے اور یہ ایک مستقل ذریعہ بھی ہے۔ لہٰذا ایسی ٹیکنالوجیتلاش کرنا ضروری ہے جو فضا سے پانی کو پائیدار طریقے سے نکالے اور زیر زمین پانی کو محفوظ رکھے۔‘‘
پانڈین کی کمپنی نئی دہلی کے امریکی سفارت خانے میں واقع نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب میں 19 ویں گروپ کا حصہ تھی جس نے نیکسَس اسٹارٹ اپ ڈیولپمنٹ گرانٹ کے طور پر دس ہزار ڈالر جیتنے میں کامیابی بھی حاصل کی تھی۔
پانڈین کو حال ہی میں ہونولولو کے ایسٹ ویسٹ سینٹر میں ۲۰۲۴ءکے’ چینجنگ فیس ویمن لیڈرشپ سیمینار‘ کے لیے منتخب کیا گیا ۔ اس ۱۲روزہ پیشہ ورانہ تربیت میں اس بات پرتوجہ مرکوز کی گئی کہ جدّت طرازی اور کاروباری پیشہ وری و اقتصادی ترقی ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور طبقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پیش ہیں پانڈین سے لیے گئے انٹرویو کے بعض اقتباسات
براہ کرم ہمیں تھیلس کلین ٹیک کی ہوا سے پانی نکالنے کی ٹیکنالوجی کے بارے میں مزید بتائیں۔ وہ کون سی چیز ہے جو اسے منفرد بناتی ہے؟
ہماری ٹیکنالوجی، ایٹموسفیئرک موائسچر ایکسٹریکشن (اے ایم ای) ، حرارت کے تبادلے کے تصور پر کام کرتی ہے اور فطرت کے اصولوں کی پیروی کرتی ہے۔ مثال کے طور پر جب کسی گاڑی کا ایئر کنڈیشنر اندر کی کھڑکیوں کو بہت ٹھنڈی ہوا دیتا ہے اور باہر کی ہوا گرم ہوتی ہے تو آپ کو شیشے کی سطح پر پانی کے قطرے نظر آتے ہیں جہاں ٹھنڈی اور گرم ہوا رابطے میں آتی ہے۔ یہ حرارت کے تبادلے کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں مختلف طریقے اور عمل شامل ہوتے ہیں۔
ریورس آسموسس (آر او) جیسے روایتی عمل کے ذریعے زیر زمین پانی جیسے دستیاب ذرائع سے پانی کو چھاننے کے مقابلے ہماری ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہوا سے پانی نکالنا لاگت کے معاملے میں زیادہ موثر ہے۔ زیادہ تر آر او پلانٹ زیر زمین پانی کے ذرائع پر منحصر ہیں اور اسے ٹینکروں میں پروسیسنگ یونٹ تک لے جاتے ہیں۔
انہیں زیر زمین پانی نکالنے کے لیے زمیندار کو پیسے دینے پڑتے ہیں، ساز و سامان کے لیے ادائیگی کرنی پڑتی ہے اور مزید استعمال کے لیے صرف ایک تہائی پانی ہی حاصل کرپاتے ہیں۔ وہ فضلہ کو قابل استعمال بنانے ، پیکیجنگ اور پانی کی تقسیم کے لیے اضافی اخراجات برداشت کرتے ہیں۔ پانی کو چھاننے کے بعد بھی پانی میں بھاری دھاتیں، آرسینک اور فلورائڈ جیسی آلودگی کی چیزیں شامل ہوسکتی ہیں۔ ہماری ٹیکنالوجی نہ صرف پیسے کی بچت کرتی ہے بلکہ یہ کاربن نیوٹرل(فضا میں کاربن کا اخراج نہ ہونا )ہے اور ماحولیاتی طور پر محفوظ بھی ہے۔
آپ اس بات کو کیسے یقینی بناتی ہیں کہ ہوا سے نکالا گیا پانی صاف اور استعمال کے لیے محفوظ ہے؟
ہماری مشین میں دو مرحلوں والا صفائی کا نظام ہے ۔ جمع شدہ پانی بھی صفائی کے متعدد مرحلوں سے گزرتا ہے ۔ پھر اس میں معدنیات شامل کیے جاتے ہیں۔ یہ پانی آلودہ مواد سے پاک ہوتا ہے کیونکہ اس کا زمین سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا۔ اس کے اندر پائے جانے والے سینسر حقیقی وقت میں ہوا اور پانی کے معیار کی مسلسل نگرانی کرتے ہیں جس سے ہمیں پانی کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوڈ سیفٹی سرٹیفیکیشن بھی دیتے ہیں کہ اس مشین کو حفظان صحت کے ماحول میں رکھا گیا ہے۔
کیا آپ تھیلس کلین ٹیک کے ذریعہ حاصل کردہ کچھ اہم سنگ میل کا اشتراک کرسکتے ہیں؟
تین سال کے عرصے میں ہم نے ہوا سے پانی بنانے کی خاطر مختلف طریقوں کے لیے دو اہم ٹیکنالوجی پیٹنٹ حاصل کیے ہیں۔ہمیں ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کی جانب سے انڈیا واٹر پچ پائلٹ اسکیل چیلنج کے ذریعےہندوستان میں اسمارٹ شہروں کے لیے ٹیکنالوجی نفاذ پارٹنر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہم نے ۲۰۲۳ء میں چنئی میں پائلٹ اے ایم ای پلانٹ شروع کیا جس سے روزانہ ۲ ہزار لیٹر پانی تیار کیا گیا۔ اس سال ہم اسمارٹ شہروں میں ۲۰ مزید تنصیبات کے ساتھ اپنے کاروبار کو وسعت دے رہے ہیں۔
آپ تھیلس کلین ٹیک کو عالمی آبی تحفظ میں کس طرح حصہ لیتے ہوئے دیکھتے ہیں؟
ہم نے پہلے ہی سمندری حرارتی توانائی کا استعمال کرتے ہوئے اے ایم ای ٹیکنالوجی کی اگلی نسل پر تحقیق شروع کردی ہے۔ اس میں پانی کے کھارے پن کو دور کرنے میں آنے والے خرچ سے بہت کم خرچ آتا ہے ۔ ا س کے لیے پیٹنٹ فائلنگ کا عمل جاری ہے۔ ہم تصور کا ثبوت (پروف آف کانسیپٹ) قائم کرنے اور جلد ہی ایک اسکیل ماڈل بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اگرچہ ٹیکنالوجی اس میںاہم کردار ادا کرتی ہے لیکن دیگر عوامل جیسے اجتماعی حسّاسیت ، کھپت کا عمل اور پالیسی مداخلت خاص طور پر عالمی آبی تحفظ کے تناظر میں اس عمل کی تکمیل کرتے ہیں۔
کیا آپ کی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر کے مختلف آب و ہوا اور خطوں میں استعمال کے لیے اپنایا جاسکتا ہے؟
یہ ٹیکنالوجی منطقہ حارہ (ٹراپیکل) اور ساحلی علاقوں میں اپنی بہترین کارکردگی کے ساتھ کام کر سکتی ہے جہاں نمی کی سطح ۵۰ فی صد سے زیادہ ہوتی ہے اور درجہ حرارت ۲۰ ڈگری سینٹی گریڈ اور ۴۵ ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے۔ دوسرے علاقوں میں اس کی کارکردگی اور پانی کی پیداوار کی سطح موسمی تبدیلیوں پر منحصر ہوگی۔
نیکسس اسٹارٹ اپ ہب میں آپ کا تجربہ کیسا رہا اور یہاں سے آپ نے کیا سیکھا؟
چونکہ یہ انکیوبیشن کا میرا پہلا تجربہ تھا، اس نے میرے سفر پر اہم اثر ڈالا۔ اس صنعت کے اعلیٰ تجربہ کاروں نے مجھے بہترین کاروباری طریقوں کو سکھایا۔ ماہرین نے اہم طریقے متعارف کرائے اور نئے نقطہ نظر فراہم کیے۔ جدید ورکشاپس، خاص طور پر مشاورتی اجلاس انمول وسائل تھے جس نے کاروبارکرنے کے میرے طریقے میں ایک مثالی تبدیلی پیدا کی۔
نیکسس ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہم اپنے ساتھی بانیوں کے درمیان تعاون کرتے ہوئے خیالات پر غور و خوض کرنے، سرمایہ کاروں سے ملنے، رہنمائی حاصل کرنے اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنے کے قابل بنے۔
بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول کو امریکہ سے…
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ منی پور میں…
اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کے نوئیڈا میں ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔…
فلم ایمرجنسی ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم اندرا گاندھی کی زندگی پر مبنی ہے۔ فلم…
پسماندہ مسلم سماج اتھان سمیتی سنگھ کی باندرہ (مغرب) سے امیدوار آشیش شیلار اور مہاراشٹر…
بہار اسکول ایگزامینیشن بورڈ (BSEB) نے آج 18 نومبر 2024 کو سیکنڈری ٹیچر اہلیت ٹیسٹ…