علاقائی

Mysterious disease claims 8 tribal lives in Jamtara: جامتاڑہ میں نامعلوم بیماری سے قبائلی برادری کے 8 افراد ہلاک، بابولال مرانڈی نے وزیراعلیٰ کو لکھا خط

رانچی: جھارکھنڈ کے جامتاڑہ ضلع کے نینگراٹانڈ گاؤں میں 22 دنوں کے اندر قدیم پہاڑیا قبیلے کے آٹھ افراد کی موت ایک نامعلوم بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے، جب کہ گاؤں میں 10 سے زیادہ لوگ اب بھی بیمار ہیں۔ اسپتالوں میں مریضوں کو بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہلاکت کے کچھ اور واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ جھارکھنڈ ریاستی بی جے پی کے صدر بابولال مرانڈی نے ان واقعات کو لے کر ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

بابولال مرانڈی نے اس سلسلے میں سی ایم ہیمنت سورین کو ایک خط بھی لکھا ہے، جس میں ان واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، ’’جھارکھنڈ میں قبائلی برادری کے بھائیوں اور بہنوں کو علاج کی کمی کی وجہ سے تکلیف میں مرتے دیکھنا ناقابل برداشت ہے۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور وزیر صحت بننا گپتا نے قبائلی سماج سے منہ موڑ لیا ہے۔ جس قبائلی برادری نے ہیمنت کو اپنی حمایت دے کر اقتدار تک پہنچایا، آج وہی ہیمنت سورین سیاسی مساوات کے جوڑ توڑ میں قبائلیوں کی قربانی دے رہے ہیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو لکھے گئے خط میں حالیہ واقعات کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں سمریا گاؤں کے رہنے والے قدیم پہاڑیہ قبیلے کے متھیم مالتو اپنی چھ سالہ بیٹی گومتی پہاڑی کے علاج کے لیے صاحب گنج صدر اسپتال پہنچے تھے۔ ایمرجنسی سے لے کر او پی ڈی تک ڈاکٹروں کی تلاش میں بھاگتا رہا لیکن کہیں بھی ڈاکٹر نہ ملا جس کی وجہ سے بچی باپ کی گود میں ہی دم توڑ گئی۔

ایسا ہی واقعہ دمکا ضلع کے گوپیکاندر بلاک کے گاؤں کنڈا پہاڑی میں پیش آیا جہاں پہاڑیہ قبیلے کی 19 سالہ حاملہ خاتون پرنسکا مہارانی بروقت ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال نہ پہنچ سکی اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئی۔  اسی طرح جامتاڑہ ضلع کے کرماٹانڈ بلاک کے نینگراٹانڈ گاؤں میں قدیم پہاڑیہ قبیلے کے آٹھ افراد علاج نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔

بابولال مرانڈی نے خط میں کہا ہے کہ قدیم پہاڑیا قبیلہ پہلے ہی اپنے وجود کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اس قبیلے کے لوگ روزانہ معلوم اور نامعلوم بیماریوں کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ قبائلی سماج پر پڑنے والے بحران کے وقت بھی ریاستی حکومت کی طرف سے بہتر علاج اور بنیادی صحت کی خدمات کے انتظام کے لیے کوئی پہل نہیں کی گئی۔

انہوں نے لکھا کہ جھارکھنڈ کا محکمہ صحت پوری طرح سے بدعنوانی میں ملوث ہے اور پیسے لے کر اور ڈاکٹروں کو من پسند پوسٹنگ دے کر صحت کی خدمات کو متاثر کر رہا ہے۔ دور دراز کے ہیلتھ سینٹر میں ڈاکٹروں کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے مریض علاج کی سہولت سے محروم ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

Kolkata Doctor Rape Case: آر جی کار اسپتال کے جونیئر ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم، 41 دنوں بعد آئیں گے کام پر واپس

جونیئر ڈاکٹرز نے جمعہ 20 ستمبر سے سوستھیا بھون اور کولکتہ میں جاری احتجاج ختم…

3 hours ago

مدارس کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا شرارت اور اسلاموفوبیا کا مظہر، مولانا محمود مدنی کا سخت بیان

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مرکزی وزیر مملکت سنجے بندی…

4 hours ago

Ravichandran Ashwin Century: آراشون نے چنئی میں لگائی سنچری، 1312 دن بعد ہوا ایسا کمال

چنئی ٹسٹ کے پہلے دن آراشون نے سنچری لگائی۔ اشون نے نمبر-8 پراترکر سنچری لگائی۔…

5 hours ago