ہریانہ اسمبلی انتخابات 2024 کے نتائج آ چکے ہیں۔ نتائج میں بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے اور اس نے مسلسل تیسری بار حکومت بنانے کا ریکارڈ قائم کیا ہے ،جب کہ کانگریس کو سب سے زیادہ مایوسی ہوئی ہے۔ انتخابات سے پہلے اور ووٹنگ کے بعد کئی ماہرین، ایگزٹ پول اور ٹی وی دعویٰ کر رہے تھے کہ کانگریس کو واضح اکثریت ملے گی، لیکن نتائج اس کے بالکل برعکس تھے۔ سیاسی ماہر یوگیندر یادو نے بھی کانگریس کی جیت کا دعویٰ کیا تھا ،لیکن ان کی پیشین گوئی غلط ثابت ہونے کے بعد انہوں نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔
‘ہم نےگراؤنڈ پر کام کیا اور بتایا کہ ہم نے وہاں کیا دیکھا’
یوگیندر یادو نے مزید کہا، “ہم گراؤنڈ پر گھومتے رہے، ہمارے ساتھی گراؤنڈپر تھے، عام لوگوں سے بات کی، اس بنیاد پر پتہ چلا کہ کانگریس کو اکثریت ملے گی۔ جیسا کہ میں نے کہا، تمام رپورٹرز، اینکرز اور چینلز … سبھی یہی کہہ رہے تھے کہ کانگریس کو اکثریت ملے گی، بی جے پی کو اکثریت کی بات کوئی نہیں کررہا تھا ، تمام ایگزٹ پولز میں کانگریس بھاری اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
کانگریس کے الزامات سن کر حیران رہ گئے
انہوں نے کہا کہ آج شام جب کانگریس نے پریس کانفرنس کی اور کچھ سنگین الزامات لگائے۔ جے رام رمیش اور پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اس نتیجے کو قبول نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اسمبلی کے کچھ شواہد بھی دیئے۔ میں نے خود ایک اسمبلی کا ثبوت دیکھا ہے، یہ سیٹ مہندر گڑھ ضلع کی نارناؤنڈ سیٹ ہے۔ ایسی کئی سیٹیں ہیں جن کے لیے کانگریس نے جلد ہی ثبوت دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان الزامات نے بہت سے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔
یوگیندر یادو نے کہ الیکشن کمیشن عوام کے سامنے حقائق پیش کرے کہ کیا درست ہے
کانگریس کا الزام ہے کہ گنتی کے دوران کچھ ای وی ایم ایسے پائے گئے جن میں 99 فیصد بیٹری موجود تھی، جن سیٹوں پر 99 فیصد بیٹری پائی گئی، وہاں کانگریس کی کارکردگی خراب رہی، وہیں کم بیٹری فیصد والی سیٹوں پر کانگریس کی کارکردگی بہتر رہی۔ تاہم کانگریس نے اس کا ثبوت فراہم کرنے کو کہا ہے۔ میں ان الزامات کی تصدیق نہیں کرتا لیکن الیکشن کمیشن کو ان سب کی تحقیقات کرنی چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ انتخابات منصفانہ ہوں اور کمیشن اسے یقینی بنائے۔ میری الیکشن کمیشن سے ایک ہی گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن عوام کے سامنے حقائق پیش کرے کہ کیا درست ہے۔
اس سے پہلے اپوزیشن کو اس سب پر کام کرنا ہو گا۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ نتائج چاہے کچھ بھی ہوں، مسائل اس سے ختم نہیں ہوتے۔ بہت سی چیزیں ہیں جن پر کانگریس کو توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا لوگوں کے ذہنوں میں کوئی شک ہے کہ اگر کانگریس آئی تو ایک ضلع کی حکمرانی، ایک ذات کی حکمرانی ایک خاندان کی حکمرانی ہو گی… کیا اس کا ازالہ ہو گیا؟ کیا الیکشن میں اس طر ح سے سخت ہونی چاہیے تھی؟ کانگریس کے علاوہ عوامی تنظیموں کو جو کام کرنا چاہئے تھا، کیا وہ ہوئے ؟ آنے والے وقت میں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس سے پہلے اپوزیشن کو اس سب پر کام کرنا ہو گا۔
بھارت ایکسپریس
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…