ہریانہ اسمبلی انتخابات 2024 کے نتائج پرکانگریس پارٹی سوال اٹھا رہی ہے اوراس نے الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ نتائج کوقبول کرنے سے انکارکردیا ہے۔ وہیں بی جے پی جیت کا جشن منا رہی ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی نے جیت کا سہرا پارٹی کارکنان کے سرباندھتے ہوئے کہا ہے کہ میرے تمام کارکنان ساتھیوں کو میری طرف سے بہت بہت مبارکباد، جنہوں نے اس شاندارجیت کے لئے دل سے اورپوری لگن کے ساتھ کام کیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی نے ہریانہ میں یہ تاریخی جیت حاصل کی ہے۔ ہریانہ کے اسمبلی الیکشن کے نتائج پرسپریم کورٹ کے سینئروکیل زیڈ کے فیضان نے بھی اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ میں جونتائج سامنے آئے ہیں، اس سے لگتا ہے کہ ان کا کمیونل کارڈ پھرکام کرگیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس یونین کے صدر رہے ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان نے کہا کہ ہریانہ اسمبلی الیکشن سے پہلے، الیکشن کے دوران اورپھرووٹنگ کے بعد جوایگزٹ پول سامنے آئے تھے، سب میں بی جے پی کی پوزیشن بہت خراب نظرآرہی تھی اورکانگریس کافی مضبوط پوزیشن میں تھی۔ لیکن اب جونتائج سامنے آئے ہیں توبی جے پی کوتیسری بارحکومت بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اس پرسوال اٹھنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے نتائج کافی حیران کن ہیں، لیکن اگر بی جے پی کو واقعی اس میں جیت ملی ہے توصرف ایک وجہ ہوسکتی ہے اوروہ یہی ہے کہ اس نے ووٹروں کے مذہبی جذبات کومشتعل کرکے اپنے حق میں ماحول بنایا اوراسے ووٹ ملے۔
زیڈ کے فیضان کا مزید کہنا ہے کہ جب تک سیکولرپارٹیاں متحد ہوکرنہیں لڑیں گی، جب تک بی جے پی کونہیں ہرایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا الیکشن 2024 میں انڈیا الائنس کے تحت الیکشن لڑا گیا، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ انڈیا الائنس کی حکومت تونہیں بنی، لیکن اس وقت وہ مضبوط اپوزیشن کے کردار میں ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی اپنے دم پرحکومت نہیں بناسکی بلکہ اس کوحکومت چلانے کے لئے ٹی ڈی پی اور جے ڈی یوجیسی پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔ اس طرح سے ایک بارپھرمنظم حکمت عملی تیارکرنی ہوگی اوراس کے بعد لڑائی لڑنی ہوگی۔
واضح رہے کہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے حق میں آئے ہیں۔ ریاست میں بی جے پی تیسری بارحکومت بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ گزشتہ اسمبلی الیکشن کے بعد حکومت بنانے کے لئے بی جے پی کوجن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کی مدد لینی پڑی تھی، لیکن اس باروہ 48 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ جبکہ اکثریت کے لئے 46 سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کانگریس 37 سیٹوں پرجیت حاصل کرپائی ہے اوروہ مسلسل تیسری بارحکومت بنانے سے کافی دوررہ گئی ہے۔ گزشتہ الیکشن میں 10 سیٹیں جیتنے والی جے جے پی کا اس بارکھاتہ نہیں کھلا ہے جبکہ انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) کو2 سیٹیں ملی ہیں۔ تین سیٹیں آزاد امیدواروں نے جیتی ہیں۔ دہلی اورپنجاب کے اقتدارپرقابض عام آدمی پارٹی ایک بھی سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔
-بھارت ایکسپریس
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…
حال ہی میں پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر…
اس سے قبل لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل…
سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری نے اتوار (22 دسمبر) کو اٹاوہ ڈسٹرکٹ کوآپریٹیو…
مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک، دہلی، تمل ناڈو، ہریانہ اور تلنگانہ مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی…