سیاست

Muslim Reservation: انتخابات کے درمیان مسلم ریزرویشن پر سیاست کیوں شروع ہوجاتی ہے؟، جانئے مسلمانوں کو ریزرویشن کیسے ملے گا؟

لوک سبھا انتخابات کے درمیان مسلم ریزرویشن کو لے کر سیاست بھی گرم ہوگئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال میں او بی سی کوٹے کے تحت مسلمانوں کو دیے گئے ریزرویشن کو منسوخ کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اسے ایشو بنایا ہے، جب کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گی۔ دوسری طرف، اتر پردیش میں بھی او بی سی کوٹہ کے تحت مسلم ذاتوں کے لیے ریزرویشن کا جائزہ لینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

مسلم ریزرویشن پر آئین میں کیا کہا گیا؟

ہندوستانی آئین میں مساوات کی بات کی گئی ہے،اس لیے ملک میں مسلمانوں کو مذہبی بنیادوں پر ریزرویشن نہیں دیا جاتا۔ آئین کے آرٹیکل 341 اور 1950 کا صدارتی حکم مذہبی بنیادوں پر ریزرویشن کی وضاحت کرتا ہے۔ ملک میں ذات کی بنیاد پر ریزرویشن کے تحت صرف ہندوؤں کو ہی درج فہرست ذاتوں میں شامل ہوسکتےہیں  ۔ لیکن بعد میں 1956 میں سکھ اور 1990 میں بدھ مذہب کے لوگوںکو بھی اس میں شامل کردیا گیا۔ مسلمان اور عیسائی اس زمرے میں ریزرویشن نہیں لے سکتے۔

مسلمانوں کو ریزرویشن کیسے ملے گا؟

مرکزی اور ریاستی سطح پر مسلمانوں کی کئی ذاتوں کو او بی سی کی فہرست میں ریزرویشن دیا جاتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 16(4) کے مطابق یہ ریاست کو پسماندہ طبقے کے شہریوں کے حق میں ریزرویشن کا بندوبست کرنے کا اہل بناتا ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 15(1) ریاست کو مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے سے منع کرتا ہے۔ آرٹیکل 16(1) مواقع کی مساوات فراہم کرتا ہے اور آرٹیکل 15(4) ریاست کسی بھی سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقے کے شہریوں کی ترقی کے لیے انتظامات کر سکتی ہے۔

مسلم ریزرویشن پر سیاست کیوں ہو رہی ہے؟

مسلم ریزرویشن پر بی جے پی لیڈروں کے بیان کے بعد یہ بحث چل رہی ہے کہ اس نظام پر نظرثانی کی جائے گی۔ ریزرویشن پر نظرثانی کا معاملہ بھی یوپی کے مسلمانوں کے ذہنوں میں گھوم رہا ہے۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ اس وقت صرف یوپی میں مسلم ریزرویشن کا جائزہ کیوں لیا جا رہا ہے۔ اس کا جواب ہے چھٹے اور ساتویں مرحلے کی وہ سیٹیں جن میں مسلم ووٹروں کی تعداد اچھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بی جے پی کی مہم چلانے پر مسلم خواتین کے ساتھ مارپیٹ ،جان سے مارنے کی دھمکیوں کا معاملہ آیا سامنے

چھٹے اور ساتویں مرحلے میں دیگر ریاستوں کے علاوہ بہار، یوپی اور مغربی بنگال کی 60 سیٹوں پر انتخابات ہونے ہیں۔ ان میں بہار میں 16، یوپی میں 27 اور بنگال میں 17 سیٹیں ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ان 60 سیٹوں میں سے 16 سیٹوں پر مسلمانوں کی آبادی 20 فیصد ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ مسلمان جیت یا ہار کا عنصر بن سکتے ہیں۔ شاید اسی لیے لیڈران اب ریزرویشن، آئین، ہندو مسلم جیسی چیزوں پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں تاکہ اپنے اپنے ووٹ بینک کو واضح پیغام دیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں:قتل کے بعد بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کے پورے جسم کی کھال اتاری گئی اور سارا گوشت باہر نکال لیا گیا، اور پھر…. رونگٹے کھڑے کر دینے والا اقبالِ جرم

مسلمانوں کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کی سفارش کی گئی

ویسے جہاں تک مسلم ریزرویشن کا سوال ہے سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیٹی کی رپورٹوں میں بھی کئی بار ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں کہا گیا تھا کہ مسلم کمیونٹی بھی پسماندہ ہے۔ جب کہ رنگناتھ مشرا کمیٹی نے اقلیتوں کے لیے 15 فیصد ریزرویشن دینے کی سفارش کی تھی۔ جس میں سے 10 فیصد مسلمانوں کے لیے تھا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ رپورٹ بنتی ہے اور بعد میں سیاست کے لیے کارآمد ہو جاتی ہے۔ اس بار بھی الیکشن میں ایسا ہی نظر آرہا ہے۔

بھارت ایکسپریس

Abu Danish Rehman

Recent Posts

Agreements signed with Kuwait: پی ایم مودی کے دورے کے دوران کویت کے ساتھ دفاع، ثقافت، کھیل سمیت کئی اہم شعبوں میں معاہدوں پرہوئے دستخط

ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…

33 minutes ago

بھارت کو متحد کرنے کی پہل: ایم آر ایم نے بھاگوت کے پیغام کو قومی اتحاد کی بنیاد قرار دیا

مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور

2 hours ago