قومی

Bharat Express Senior Anchor Yana Mir: برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستان کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے والی کشمیر کی یانا میر نے دیکھا تھا دہشت گردی کا گھناؤنا چہرہ، یہ مقام کیسے حاصل کیا؟

Bharat Express Senior Anchor Yana Mir: بھارت ایکسپریس کی سینئراینکراورکشمیرکی جرنلسٹ  یانا میرکل سے ہی سرخیوں میں بنی ہوئی ہیں۔ وجہ پوری دنیا کے لئے بے حد ہی اہم ہے۔ یانا میر نے پاکستان کے ذریعہ ہندوستان کے خلاف پھیلائے جا رہے پروپیگنڈہ کو ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ کشمیری صحافی یانا میر کا موازنہ جب پاکستانی کارکن ملالہ یوسف زئی سے کیا گیا تو انہوں نے نہ صرف اسے ازسرنو خارج کردیا بلکہ یہ واضح طور پر کہا- ”میں ملالہ نہیں ہوں، میں اپنے ملک میں محفوظ ہوں۔‘‘

پاکستان کے اصلی چہرے کو کیا بے نقاب

بھارت ایکسپریس نیوزنیٹ ورک کی جرنلسٹ اورسماجی کارکن یانا میر کو برطانوی پارلیمنٹ کے ذریعہ منعقد ”سنکلپ دیوس‘‘ پروگرام میں اعزاز سے سرفراز کرنے کے لئے بلایا گیا تھا۔ وہیں انہیں جموں وکشمیرمیں تنوع کو بڑھانے کے لئے ان کی قابل ستائش کوششوں کے لئے انہیں ڈائیورسٹی ایمبیسیڈرایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستان کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے والی یانا میرکچھ ہی دیرمیں میڈیا کی سرخیاں بن گئیں۔ ایسے میں ہرکوئی جاننا چاہتا ہے کہ یانا میر کون ہیں؟

دہشت گردوں نے چچا کا کردیا تھا قتل

یانا میرکی پیدائش کشمیرکے اننت ناگ میں ہوئی تھی۔ کشمیر کی وادیوں میں پرورش پانے والی یانا میر کے دادا جموں وکشمیر پولیس میں نوکری کرتے تھے۔ وہیں ان کے چچا گاؤں کے سرپنچ تھے، جنہیں دہشت گردوں نے گولی مارکر قتل کردیا تھا۔ باتیں کریں یانا میر کی ابتدائی تعلیم کی تو وہ کشمیر میں ہی ہوئی تھی۔ وہیں اعلیٰ تعلیم کے لئے انہوں نے دہلی یونیورسٹی اورپھرممبئی کا رخ کرلیا۔ موجودہ وقت میں یانا میر ایک سماجی کارکن اورصحافی ہیں۔ وہیں ان کے نام ایک اورحصولیابی درج ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ پہلی خاتون کشمیری یوٹیوب بلاگر ہیں، جو سیاست پررپورٹ کرتی ہیں۔ وہیں صحافت میں اپنا کیریئر بنانے سے پہلے یانا میر ایک غیرملکی ایئرلائنس میں ایئرہوسٹس بھی رہ چکی ہیں۔

وادی کے لئے کئے ہیں  یہ کام

یانا میرموجودہ وقت میں کشمیر کی وادی کے نوجوان اور خواتین کو با اختیار بنانے والی تنظیم آل جے کے یوتھ سوسائٹی کی نائب صدر بھی ہیں۔ وہیں کشمیرکے نوجوانوں کو ایک بہترین اسٹیج فراہم کرنے کے لئے یانا میر نے کشمیرکا پہلا فیشن شو بھی منعقد کیا تھا۔ کشمیر کے دیہی علاقوں میں پرسنل ہائجن پربھی یانا میر کام کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ دیہی علاقوں کو مفت میں سینیٹری پیڈ بھی تقسیم کرتی ہیں۔ بطورصحافی یانا میرمختلف ٹی وی چینلوں اور نیوزڈیبیٹ میں وہ بے گھرکشمیری پنڈتوں کے لئے بھی آوازاٹھاتی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Dallewal Fasting For 28 Days:بھوک ہڑتال پر28دنوں سے بیٹھے بزرگ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی جان کو خطرہ، پڑ سکتا ہے دل کا دورہ

ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…

2 hours ago

A speeding dumper ran over 9 people:نشے میں دھت ڈمپر ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے 9 افراد کو کچل دیا، 3 مزدوروں کی موقع پر موت

حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…

2 hours ago