امریکہ کا خلائی ادارہ ناسا تقریباً پچاس سال بعد دوبارہ انسانوں کو چاند پر بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ 1969 میں امریکہ کے نیل آرمسٹرانگ اور بز ایلڈرین چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان تھے۔بعد میں اپولو مشن نے کل بارہ افراد کو چاند پر اتارنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد روس، چین، بھارت اور جاپان چاند کی سطح پر اپنے خلائی جہاز، لینڈرز یا روور بھیجنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ لیکن ان مشنوں میں انسانوں کو چاند پر نہیں بھیجا گیا۔ اب امریکہ اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت انسانوں کی ایک اور ٹیم چاند پر بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔حالانکہ چین اور بھارت بھی اسی طرح کے منصوبے بنا رہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اگلی بار چاند پر پہلا قدم کون رکھے گا؟
کیا امریکی خلاباز کا پہلا قدم ہوگا،یا پھر چین اور بھارت کے خلاباز اپنا قدم رکھیں گے۔ ایک طرح سے بھارت چین امریکہ اور روس کے مابین چاند پر انسانوں کی ٹیم بھیجنے کو لیکر ایک طرح کا خاموش مقابلہ چل رہا ہے اور ایسے میں فی الحال جو تصویر صاف ہورہی ہے اس میں امریکہ سبقت حاصل کرسکتا ہے۔چونکہ امریکہ کا مشن عنقریب چاند کی طرف روانہ ہونے والا ہے،چین کا مشن بھی تیار ہے اور روس ہندوستان تیاری میں جٹا ہوا ہے۔چین اور امریکہ آنے والے پانچ دس سالوں میں چاند پرانسانوں کو بھیجنے کا مشن مکمل کرلے گا۔چاند زمین سے بہت ہی قریب ہے جہاں پہنچنے میں تین دن لگتے ہیں جبکہ مریخ کافی دور ہے جہاں مہینوں کا سفر ہے اس لئے غالب امکان ہے کہ خلا میں اگلی لڑائی چاند پر ہونے والی ہے۔
چاند پر قبضے کی لڑائی اس لئے بھی ہے چونکہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ چاند کے جنوبی قطب پر انسانوں کی بستی آباد کرنے کی گنجائش ہے ،وہاں سیاحت کی ایک بڑی دنیا آباد ہوسکتی ہے ،اسی لئے چین اور امریکہ یہ اس دوڑ میں پرائیوٹ کمپنیوں کا بھی سہارا لے رہی ہیں ۔ایسے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کون ملک سب سے پہلے ایسی تکنیک تیار کرپائے گا جو چاندپر انسانوں کو بسانے کے کام آسکے ۔چونکہ یہی وجہ چیز ہے جہاں پر معاملہ رکا ہوا ہے اور اسی مسئلہ کا حل نکالنے کیلئے چاروں ممالک لگے ہوئے ہیں ۔چاند پر انسانوں کو جلد سے جلد بھیجنے کا مقابلہ اس لئے بھی ہے چونکہ وہاں ریسرچ سے لیکر کاروبار تک تمام بہترین مواقع موجود ہیں اس لئے چاند پر انسانوں کو بھیجنے کی مہم تیز ہوگئی ہے ۔ایسے میں اس سوال کا جواب فی الحال خالی رہ جاتا ہے کہ چاند پر اس بار پہلا قدم کون رکھے گا ،چونکہ امریکہ ،چین،روس اور بھارت کی جانب سے یہ طے نہیں کیا جاسکا ہے کہ کون کون خلا باز اس مشن کے تحت چاند پر جائیں گے اور ان میں بھی کون پیش قدمی کرے گا۔ اس سوال کا جواب فی الحال مشکل ہے ،اس کیلئے تین سے چار سال کا انتظار درکار ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…