Working together to bring terrorists to justice: بھارت میں امریکہ کے سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا کہ امریکہ کی عدالت نے مینڈیٹ دیا ہے کہ 26/11 ممبئی حملے کا حملہ آور طہور رانا کی حوالگی ہونی چاہئے،یہ ایک طرح کا تعاون ہے جہاں دونوں ممالک دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں ، اور ہم اس سے باز نہیں آئیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا ہندوستان جلد مہم کی توقع کر سکتا ہے،گارسیٹی نے کہا کہ عدالتی نظام اس پورے معاملے میں اپیل کی اجازت دیتا ہے، لیکن عدالت نے مینڈیٹ دیا ہےکہ یہ حوالگی ہونی چاہیے۔ اور یہی میری توقع ہے۔ گارسیٹی نے کہا ممبئی حملے کے وقت ہم سب صدمے اور سانحے سے گزرے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ممبئی میں تاج ہوٹل میں ان متاثرین کی یاد میں بیٹھا ہوا تھا جنہیں ہم نے کھو دیا، جن میں امریکی بھی شامل تھے۔ عدالت کے مینڈیٹ کے بعد اپیل کرنے کا آپشن ہے ،البتہ ہم اس پورے معاملے میں بھارت کو سپورٹ کررہے ہیں تاکہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مل کر کام کر نے کا یہ سلسلہ جاری رہے۔اس مہینے کے شروع میں، امریکی عدالت نے کہا تھا کہ 26/11 ممبئی حملہ آور طہور رانا کو بھارت اور امریکہ کے درمیان حوالگی کے معاہدے کے تحت بھارت کے حوالے کیا جانا چاہیے۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے درخواست کی حمایت اور مخالفت میں جمع کرائے گئے تمام دستاویزات کا جائزہ لیا اور ان پر غور کیا اور سماعت میں پیش کیے گئے دلائل پربھی غور کیا اور اس کی بنیاد پر، عدالت نے فیصلہ کیا ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ آف کیلیفورنیا کے امریکی مجسٹریٹ جج جیکولین چولجیان نے 16 مئی کو 48 صفحات پر مشتمل عدالتی حکم نامے میں کہا کہ رانا کو ممبئی حملوں میں اس کے کردار کے لیے بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست پر امریکا میں گرفتار کیا گیا تھا جس میں 10 پاکستانی دہشت گردوں نے ممبئی کے مشہور اور اہم مقامات پر 60 گھنٹے سے زیادہ کا محاصرہ کیا، حملہ کرکے 160 سے زائد افراد کو ہلاک کیا، جن میں چھ امریکی بھی شامل تھے۔ ہندوستانی حکام کا الزام ہے کہ رانا نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ حملوں میں پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ کی مدد کرنے کی سازش کی تھی۔ ہیڈلی اور رانا نے پاکستان کے ملٹری ہائی اسکول میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کی۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ 2006 اور 2008 کے درمیان ممبئی میں ایک سیٹلائٹ آفس کومبینہ طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے ایک محاذ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
سفیر موصوف نے کہا کہ پی ایم مودی کا امریکہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی توانائی دینے کا سنہرہ موقع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات بہت ہی گہرے ہیں اور ہم عالمی چیلنجز کے علاوہ باہمی مفادات کے امور پر بھی ایک ساتھ قدم سے قدم بڑھا کر چلتے ہیں اور ایک دوسرے کے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں ۔
انڈیا پیسفک کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی سفیر نے کہا کہ ہم بھارت کے بغیر انڈو پسیفک کا تصور نہیں کرسکتے ۔ خاص طور پر انڈو پیسفک میں امن وسکون قائم کرنے کیلئے بھارت کا ہونا ضروری ہے ۔ بھارت اور امریکہ ایک دوسرے کے ساتھ انڈو پیسفک میں شانہ بشانہ قدم سے قدم ملا کرچل رہا ہے اور ایسے ہی چلتا رہے گا۔
امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا کہ امریکہ ہمیشہ سے بھارت کا خیال رکھتا رہا ہے ۔ بھارت کے بارے میں ہمیشہ نیک خواہشات رہی ہیں ، چونکہ ہم ہندوستان کو ایک محفوظ ملک کے طور پر تصور کرتے ہیں اور یہ چاہت بھی ہے کہ بھارت محفوظ ملک بنا رہے ۔ امریکہ بھارت کے ساتھ انڈو پیسفک کے اندر اور انڈوپیسفک کے باہر بھی کام کرتا ہے اور کرتا ہی رہے گا ۔دفاعی شعبے میں ہم ایک دوسرے کو ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں ۔
امریکی سفیر سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہ اپنی مدت کار کے دوران کیا کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں ،انہوں نے جواب میں کہا کہ میں بھارت میں اپنے گھر جیسا محسوس کررہا ہوں ۔ میری ترجیحات میں بھارت کی ہر ممکن مدد شامل ہے ۔ شاہ رخ خان سے ملاقات کے سوال پر سفیر ایرک نے کہا کہ بھارت آنے کے دوران میرا یہ خواب تھا اور ہر امریکی کا خواب ہے کہ وہ شاہ رخ خان ،مکیش امبانی جیسی شخصیات سے ملاقات کرے اور آئی پی ایل کا مقابلہ دیکھے۔ امریکی سفیر سے جب بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی پینل کی رپورٹ پر سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کبھی بھی بھارت کو باعث تشویش ممالک کی فہرست میں نہیں رکھا اور ہم ایسا نہیں مانتے کہ بھارت میں مذہبی آزادی پر کوئی خطرہ ہے۔
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…