وقف ترمیمی بل 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔
نئی دہلی: وقف ترمیمی بل 2024 لوک سبھا میں پیش کردیا گیا ہے۔ اس پربحث کی شروعات ہوگئی ہے۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور کرن رجیجو نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کیا۔ اس دوران بل پیش ہونے سے پہلے ایوان میں اپوزیشن نے اعتراض کیا۔ اس دوران کافی ہنگامہ آرائی بھی دیکھنے کو ملی۔ وہیں لوک سبھا میں بل پیش ہونے سے پہلے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ وقف کا انتظام اب حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ بورڈ نے حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ بل پاس ہوا تو ملک گیرسطح پراحتجاج کیا جائے گا۔ وہیں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پوائنٹ آف آرڈرکو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کسی بھی بل میں مکمل ترمیم کرسکتی ہے۔
مرکزی وزیر نے کیا یہ بڑا دعویٰ
وہیں بل پیش کرنے کے بعد مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور کرن رجیجو نے کہا کہ اگرآج بل نہیں لاتے تو پارلیمنٹ کی عمارت بھی وقف کی جائیداد ہوجاتی۔ پارلیمنٹ بلڈنگ پربھی وقف بورڈ نے دعویٰ کیا ہے۔ یوپی اے حکومت نے دہلی میں 123 جائیدادوں کو اوقاف کو دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کھلے ذہن کے ساتھ بل پیش کیا ہے۔ وقف بل میں پہلے بھی ترمیم کی کوشش کی گئی تھی۔ اس سے پہلے کبھی بھی اس بل کوغیرآئینی نہیں کہا گیا۔ اس بل پر 25 ریاستوں نے تجاویزدی ہیں۔ اب وقف کے کسی بھی فیصلے کوچیلنج کیا جا سکتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ احتجاج کرنے والوں کا دل بدل جائے گا۔
لوک سبھا میں کیا ہے پوزیشن؟
لوک سبھا میں فی الحال 542 اراکین ہیں، جن میں سے بی جے پی 240 ارکان کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگرہم این ڈی اے کی بات کریں تو یہ تعداد 293 ہے۔ بل کو پاس کرنے کے لیے 272 ووٹ درکارہیں۔ دوسری طرف اگرہم اپوزیشن میں اراکین کی تعداد دیکھیں توکانگریس کے پاس 99 اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ اگرانڈیا بلاک میں شامل تمام جماعتوں کوشامل کریں تو یہ تعداد 233 تک پہنچتی ہے، اس کے علاوہ آزاد سماج پارٹی کے چندر شیکھراورشرومنی اکالی دل کی ہرسمرت کور بادل ان اتحادوں میں سے کسی کا حصہ نہیں ہیں۔ کچھ آزاد اراکین پارلیمنٹ ایسے بھی ہیں جوکھل کرکسی کی حمایت نہیں کررہے۔
راجیہ سبھا میں کس کی پوزیشن مضبوط؟
آئیے اب راجیہ سبھا کی بات کرتے ہیں۔ راجیہ سبھا میں کل ممبران کی تعداد 236 ہے، جس میں بی جے پی کے 98 اراکین ہیں۔ اتحاد کے نقطہ نظر سے این ڈی اے کے پاس راجیہ سبھا کے 115 ممبران ہیں، اگراس میں 6 نامزد ممبران کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ تعداد 121 ہوجائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام طورپرنامزد ممبران حکومت کے حق میں ووٹ دیتے ہیں۔ راجیہ سبھا میں کسی بھی بل کو پاس کرنے کے لیے 119 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ این ڈی اے کے پاس کل ملا کرمجموعی تعداد 121 ہوجاتی ہے، جو اکثریت سے زیادہ ہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے 27 اراکین ہیں۔ انڈیا الائنس میں پارٹیوں کے 58 اراکین ہیں۔ ایسی صورتحال میں اپوزیشن کے پاس کل 85 اراکین ہیں۔ اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں وائی ایس آرکانگریس کے 9، بی جے ڈی کے 7 اوراے آئی ڈی ایم کے کے 4 ممبران ہیں۔ آزاد اور چھوٹی جماعتوں کے تین دیگراراکین پارلیمنٹ ہیں جوکسی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ حکومت کے لیے وقف ترمیمی بل کو دونوں ایوانوں سے پاس کرانا مشکل نہیں ہوگا کیونکہ تعداد کے لحاظ سے حکومت دونوں ایوانوں میں اکثریت کے ساتھ اکثریت کے اعداد و شمارکوعبورکررہی ہے۔
جے پی سی نے پیش کی تھی رپورٹ
آپ کوبتادیں کہ اس سے پہلے جب بل لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا، تب بھی اپوزیشن نے ہنگامہ کیا تھا۔ اس کے بعد بل کو جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا گیا تھا۔ جے پی سی کا سربراہ یوپی کے ڈومریا گنج سے رکن پارلیمنٹ اورجگدمبیکا پال کو بنایا گیا تھا۔ جے پی سی نے رپورٹ پیش کی تھی، اس سے پہلے جے پی سی نے این ڈی اے کی طرف سے پیش کی گئی 14 ترامیم کو منظوری دی تھی۔ وہیں کمیٹی نے اپوزیشن کی طرف سے تجویزکردہ تمام 14 ترامیم کو مسترد کردیا تھا۔
بھارت ایکسپریس اردو-
مظفرنگر میں احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف بورڈز کے اختیارات…
یہ پل 2.08 کلومیٹر لمبا ہے اور اس میں 99 اسپین شامل ہیں۔ اس کی…
پولیس نے لوگوں سے افواہوں پر یقین نہ کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار…
اگر یہ دورہ طے شدہ منصوبے کے مطابق ہوتا ہے، تو یہ بھارت اور سعودی…
مظاہرین نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے، ان کا کہنا تھا کہ دولت مند…
ذرائع کے مطابق پابندی کے باوجود سعودی عرب میں قیام پر 5 سال کی پابندی…