Karnataka Assembly Election 2023: آج صبح 7 بجے سے چل رہے کرناٹک اسمبلی الیکشن میں 224 سیٹیوں کے لئے ووٹنگ کے دوران کچھ مقامات پر تشدد کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان پُرتشدد حادثات میں پولنگ افسران کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ کرناٹک اسمبلی الیکشن میں سبھی سیٹوں پر 2614 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ صبح 7 بجے سے جاری ووٹنگ میں کرناٹک کے سبھی اضلاع کے ووٹنگ مراکز پر بڑی تعداد میں لوگ اپنا ووٹ ڈالنے پہنچ رہے ہیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق تین بجے تک 52.03 ووٹ پڑچکے ہیں۔
ریاست میں تین مقامات پرپُرتشدد واردات ہوئی ہے۔ پولیس سے ملی جانکاری کے مطابق وجے پورہ ضلع کے باسوانا باگیواڑی تالک میں کچھ شرپسند عناصر کے ذریعہ ای وی ایم اور وی وی پیٹ مشینوں کوتوڑنے کی بات سامنے آئی ہے۔ اس کے علاوہ پولنگ افسران کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کی خبر بھی ہے۔ دراصل، باسوانا باگیواڑی تالک میں ہو رہی ووٹنگ سے متعلق اس بات کی افواہ اڑی تھی کہ افسران ووٹنگ مشین بدل کر بدعنوانی کر رہے تھے۔
وہیں دوسرے حادثہ میں پدا نابھ اسمبلی کے پپیا گارڈن پولنگ بوتھ کا بتایا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں پر کچھ نوجوانوں کے ذریعہ مخالفین پر لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا۔ وہیں اس حادثہ میں کچھ خواتین کے بھی زخمی ہونے کی خبر ہے۔ اس کے علاوہ تیسری پُرتشدد حادثہ بلیاری ضلع کے سنجیوارائنا کوٹے کا بتایا جا رہا ہے۔ جہاں کانگریس اور بی جے پی کارکنان آپس میں ہی بھڑگئے۔ ان کے درمیان جم کرہاتھا پائی ہوئی۔
ملیکا ارجن کھڑگے کے بیٹے پریانک کھڑگے نے پریسائیڈنگ آفیسرپرالزام لگاتے ہوئے کہا کہ چتر پور اسمبلی کے چمنور گاؤں کے ایک پولنگ بوتھ میں اس لئے ووٹنگ روک دی گئی ہے کہ پریسائیڈنگ آفیسربی جے پی کو ووٹ دینے کے لئے لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ وہیں بنگلور جنوب سے بی جے پی رکن اسمبلی تیجسوی سوریہ نے کرناٹک کو بجرنگی بلی کی بھومی (سرزمین) بتاتے ہوئے کہا کہ 13 مئی کو یہ سبھی سوالات کے جواب دے دے گی۔