Uttarkashi Love Jihad: اتراکھنڈ کے اتراکاشی میں مبینہ ‘لوجہاد’ کو لیکر ہندو تنظیموں کے لوگوں نے جم کر ہنگامہ کیا ہے۔ 15 جون کو ہونے والی ہندو مہاپنچایت سے پہلے مسلموں کو اترکاشی چھوڑ کر چلے جانے کیلئے جگہ جگہ پوسٹر چسپاں کردیا گیا ہے۔ اس پوسٹر کو دیکھ کر خوف کے مارے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اترکاشی سے ہجرت کرنے لگی ہے، جس پر سیاست تیز ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اسی بیچ یوپی کے سمبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے بی جے پی سرکار کو نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کسی کے باپ کا نہیں ہے ۔ یہاں رہنے والے ہر چھوٹے بڑے امیر وغریب اور کسی بھی مذہب کاجو یہاں پیدا ہوا ہے وہ اس کا مالک ہے۔ اس کا یہ قانونی اور فطری حق ہے۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے کہا کہ مسلمانوں کو اترکاشی سے نکالے جانے کا اعلان ہندوستانی آئین کے خلاف ہے۔ کوئی مسلمانوں کو اترکاشی سے نہیں نکال سکتا ہے اور نہ ہم نکلنے دیں گے۔ یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کی حفاظت کرے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سرکار ہندو بیٹی کی بھی حفاظت کرے۔ اگر وہ ہندو بیٹی بھی ہے تو بھی ہماری بیٹی ہے ، اس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ اس میں ہندو مسلم نہیں کرنا چاہیے۔
بی جے پی ہندو- مسلم کے بیچ نفرت پھیلاتی ہے
سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سامنے ہیں اس لئے بی جے پی ہندو – مسلم کے بیچ نفرت پھیلانا چاہتی ہے۔ انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ ماحول اس بار ان کے خلاف ہے اورعوام انہیں پسند نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کی نفرت والی سیاست کا حصہ ہے اور یہ بی جے پی والے بوکھلائے ہوئے ہیں ۔ انہیں یہ لگ گیا ہے کہ ہندوستان کے حالات اس وقت ان کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ میری گزارش ہے اور سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہاں رہنے والے مسلمانوں کی سیکورٹی کا خیال رکھا جائے اور انہیں وہاں سے نکالنے کا کوئی مطلب پیدا نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: اویسی نے دائیں بازو کے گروپوں کی مہاپنچایت پر پابندی کا مطالبہ کیا، کہا- مسلمانوں کو دی جانی چاہیے سیکورٹی
اترکاشی کسی کے باپ کا نہیں ہے
شفیق الرحمن برق نے دہرادون میں ہونے والی مسلم پنچایت کےسوال پر کہا کہ یہ وہ جانے، لیکن اترکاشی کسی کے باپ کا نہیں ہے جو وہ مسلمانوں کو وہاں سے نکال دیں گے۔ آئین میں سب کو وہاں رہنے کا حق حاصل ہے۔ بابا صاحب بھیم راو امبیڈکر کے بنائے گئے آئین میں سب کو برابر کا حق دیا گیا ہے۔ ہر مذہب کے ماننے والے کو اپنے مذہب کےاعتبار سے زندگی گزارنے کا حق ہے۔ یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کی حفاظت کرے۔ اس میں ہندو – مسلم نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن یہ بی جے پی والے 2024 کی وجہ سے نفرت کی دیوار کو اونچی کرنا چاہتے ہیں ۔ چونکہ فی الحال ملک کا ماحول اینٹی بی جے پی ہے جس سے یہ پارٹی پریشان ہے۔
بھارت ایکسپریس-
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…
تیز رفتار بس مونسٹی کے قریب لوہے کے ایک بڑے کھمبے سے ٹکرا گئی۔ کھمبے…
جب تین سال کی بچی کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تو…
اتوار کو ہندو سبھا مندر میں ہونے والے احتجاج کے ویڈیو میں ان کی پہچان…
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…