قومی

UCC in Uttarakhand and Protest: اتراکھنڈ اسمبلی میں یو سی سی بل پیش، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اٹھایا سوال، مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہی یہ بڑی بات

UCC in Uttarakhand and Protest: اتراکھنڈ میں پیش کئے گئے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) بل پرسیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ مسلم تنظیموں اورکئی مذہبی رہنماؤں نے اس فیصلے سے متعلق اتراکھنڈ حکومت کی تنقید کی ہے۔ یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادوکی قیادت والی پارٹی سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے واضح طورپرکہہ دیا ہے کہ “آپ کتنے بھی قانون لے آئیں، لیکن ہم وہی مانیں گے، جو قرآن شریف میں ہے۔” وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی اس پرسوال اٹھایا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن اورمعروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ کیا یونیفارم سول کوڈ (یوسی سی) آنے پرسبھی قوانین میں یکسانیت ہوگی؟ نہییں، بالکل بھی یکسانیت نہیں ہوگی۔ جب آپ نے کچھ طبقوں کو اس سے چھوٹ دے دی ہے تو یکسانیت کیسے ہوسکتی ہے؟ ہماری قانونی کمیٹی اس کا مطالعہ کرے گی اوراس کے بعد اس پرفیصلہ لیا جائے گا۔

یہ آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی: شہرقاضی

وہیں، دہرہ دون کے شہرقاضی محمد احمد قاسمی نے کہا کہ یوسی سی صرف مخصوص مذہب کے خلاف ہے کیونکہ اس میں مسلم طبقے کی طرف سے دیئے گئے اعتراضات کو درکنارکیا گیا ہے۔ اس میں مسلم سماج کے مشوروں کو بھی جگہ نہیں ملی ہے۔ ہم آئینی دائرے میں رہتے ہوئے اس کی مخالفت کریں گے۔ یہ آرٹیکل 25 کے تحت ہرمذہب کوماننے والے شخص کو اپنے مذہب پرچلنے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

یہ مسلم پرسنل لا پرحملہ: ایم ایس ایس

مسلم سیوا سنگٹھن (ایم ایس ایس) کے صدرنعیم قریشی کا کہنا ہے کہ یوسی سی کے چارالتزامات راست طورپرمسلم پرسنل لاء پرحملہ کرتے ہیں۔ یہ صرف مسلم پرسنل لاء ختم کرنے کے لئے لایا گیا ہے۔ حالانکہ، اتراکھنڈ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈریشپال آریہ نے منگل (6 فروری) کو کہا کہ کانگریس اس بل کے خلاف نہیں ہے۔ اس طرح کی افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ کانگریس اس کے خلاف ہے۔ اس طرح سے اب کانگریس کنفیوژہے۔ کیونکہ کانگریس کے کچھ لیڈران کی طرف سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے وہیں اتراکھنڈ کے اپوزیشن لیڈرکواس قانون سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ایس ٹی حسن نے کہا- ہم صرف قرآن کو مانیں گے

اس سے قبل یوپی کے مرادآباد سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے کہا “ہمیں معلوم ہے کہ آپ یہ قانون کیوں لا رہے ہیں۔ ووٹ کی سیاست کے سبب الیکشن سے پہلے یہ قانون لانے کی ضرورت کیوں ہے۔ یہ صرف ہندو-مسلمان کولڑانے کے لئے ہی لایا جا رہا ہے۔ ہم اسے نہیں مانیں گے، ہم صرف قرآن کومانیں گے۔” انہوں نے کہا کہ قرآن کریم نے ہمیں جو ہدایات دی ہیں، ہم اس پرعمل کریں گے۔ ہماری شریعت سے کسی مذہب کو کوئی تکلیف نہیں ہے۔ اگرہماری شریعت میں مداخلت کی جائے گی تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔

بھارت ایکسپریس۔

 

Nisar Ahmad

Recent Posts