قومی

قومی کونسل کے زیر اہتمام جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں سہ روزہ قومی سمینار کا آغاز

نئی دہلی :قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام ہندوستانی زبانوں کے مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اشتراک سے سہ روزہ قومی سمینار کا انعقاد کیا گیا، افتتاحی تقریب میں خیر مقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ اس سیمنار کے لیے معاصر ادب کا تنقیدی، تحقیقی اور تخلیقی منظرنامہ اس لیے منتخب کیا گیا کہ ادب کے پورے منظرنامہ کی ایک تصویر سامنے آئے اور تحقیق و تنقید اورتخلیق کی مجموعی پیش رفت کا اندازہ لگایا جا سکے، انہوں نے مزید کہا کہ قومی اردو کونسل نے زبان کے ساتھ ساتھ ادب کے فروغ کے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ،

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نےتعارفی کلمات میں کہا کہ اس مشینی دور میں ہر انسان بے تحاشا بھاگتا جا رہا ہے. ہم مشینوں کے حساب سے چلتے ہیں، یہ دور اپڈیشن کا ہے،اب ہمیں اس پر غور کرنا ہے کہ ادب اپڈیشن کے پروسس میں ہے یا نہیں، مشین جس طرح اپڈیٹ ہو رہی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ وہ زبان ہمیشہ زندہ رہے گی جس میں ادب عالیہ موجود ہے، ادب تصویر زندگی بھی ہے تفسیر زندگی بھی. مشین جتنی بھی ترقی کرلے جمالیاتی احساس نہیں پیدا کر سکتی۔.

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف نے کہا کہ ادب اپنے عہد اور معاشرے کا ترجمان ہوتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان میں داستان ہو یا مثنوی یا مرثیہ سب میں ہندوستانی عناصر کی کارفرمائی ہے. پچھلے چوبیس برسوں میں افسانے سے زیادہ ناول لکھنے کا رجحان پیدا ہوا ہے، اکیسویں صدی کا فکشن نگار کوشش کر رہا ہے کہ موجودہ صدی کے رزمیہ عناصر کو دکھائے، فکشن کی طویل ترین شکل ناول اور مختصر ترین شکل افسانچہ کا رجحان اسی دور میں ہوا ہے، اس صدی کو فکشن کی صدی بھی کہا جاتا ہے، مہمان اعزازی سید فاروق نے کہا کہ ہم اس ملک میں پیدا ہوئے جہاں تمام زبانوں کا احترام ہے، ان ادبی مجلسوں کی بہت ضرورت ہے۔ ماہر تعلیم اور نقاد پروفیسر سدھیر پرتاپ سنگھ چیئرپرسن ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نے کہا کہ ساجھی وراثت پر کام کرنے کی ضرورت ہے، مہمان خصوصی پروفیسر شوبھا سیواسنکرن،ڈین اسکول آف لینگویجز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نے کہا کہ اردو ایسی زبان ہے جس میں تہذیب و ثقافت ہے، اس میں ثقافتی تنوع ہے،اس تقریب کی نظامت کے فرائض معروف اینکر ڈاکٹر شگفتہ یاسمین نے بحسن و خوبی انجام دیے. جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر نصیب علی چودھری نے ادا کی۔.

اس موقع پر بڑی تعداد میں دہلی کی تینوں جامعات کے طلبا اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ اہل علم اور دانشور موجود رہے۔.

بھارت ایکسپریس۔

Amir Equbal

Recent Posts

1984 anti-Sikh riots: سجن کمار کے خلاف 1984 کے سکھ مخالف فسادات کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

عدالت نے شکایت کنندہ کی وکیل کامنا ووہرا کو دو دن کے اندر تحریری دلائل…

1 hour ago

CEC Rajiv Kumar: ’نچلی سطح کے حملے نہیں کیے جانے چاہئیں‘، مہاراشٹر کے انتخابات میں خواتین کے خلاف ریمارکس پر سی ای سی ناراض

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کو کسی بھی…

1 hour ago

Maharashtra Assembly Election 2024: ’ہندو-مسلم اتحاد ہی ملک کو بچائے گا…‘، مہاراشٹر انتخابات کے درمیان رام داس اٹھاولے کا بڑا بیان

ناسک میں رام داس اٹھاولے نے کہا، "ہم مسلمانوں کی مخالفت نہیں کرتے۔ ہم سپریم…

2 hours ago

PM Modi Meets Lal krishna Advani: وزیر اعظم نریندر مودی لال کرشن اڈوانی کی رہائش گاہ پہنچے، سالگرہ کی دی مبارکباد

بھارت رتن سے نوازے گئے اڈوانی کا شمار ملک کے سینئر لیڈروں میں ہوتا ہے۔…

3 hours ago