The word ‘Jihad’ literally pertains to ‘Struggle’: جامعہ ملیہ اسلامیہ کےکانفرنس ہال، ایف ٹی کے سنٹر میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد تھا ایک کتاب کا اجرا جس کا ٹائٹل ہےـ’’ تفہیم جہاد‘‘جس کےمصنف ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی ہیں۔ اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر محمد شکیل بھی موجود رہے۔ وی سی پروفیسر محمد شکیل نے کہا کہ، انتہاپسندوں اور دہشت گردوں نے اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح کی اور اسے غلط مقصد کے لئے استعمال کیا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ کتاب کی اشاعت خسرو فائونڈیشن کی جانب سے کی گئی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر محمد شکیل نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی تعلیمات کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے اور اسی کام کے لئے ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی نے یہ کتاب لکھی ہے۔ کتاب کے بارے میں بھارت ایکس پریس سے بات کرتے ہوئے محمد شکیل نے مزید کہا کہ، ایسے وقت میں جب جہاد کے معنی بہت غلط طریقے سے پیش کیے جا رہے ہیں یہ کتاب کافی مؤثر ثابت ہوگی۔
خسرو فائونڈیشن کےبارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کم وقت میں ادارے نے ایسے موضوعات پر متعدد کتابیں شائع کی ہیں جو کسی کارنامے سے کم نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے کاموں میں تعاون کے لئے جامعہ ملیہ اسلامیہ ہمیشہ تیار ہے۔وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ’’تفہیم جہاد‘‘ نامی کتاب ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ایک کوشش ہے جو جہاد کے حوالے سے پھیلی ہوئی ہیں،امید کرتا ہوں یہ کوشش کامیاب ہوگی۔ واضح رہے کہ وہ اس پروگرام میں چیف گیسٹ کی حیثیت سے شریک ہوئے تھے۔
’’تفہیم جہاد‘‘کتاب کے مصنف ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی نے کہا کہ جہاد اور دہشت گردی میں بڑا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ، جہاد کے تعلق سے بہت سی غلط فہمیاں موجود ہیں۔ میں بھی پہلے اس تعلق سے کوئی واضح سوچ نہیں رکھتا تھا،لیکن پھر میں نے اس موضوع کا مطالعہ کیا اور اسے سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ جہاد کی تین اقسام ہیں جن میں سے جہاد صغیر قتال کو کہا گیا ہے مگر یہ کام کوئی انفرادی طور پر نہیں کرسکتا،کوئی تنظیم نہیں کرسکتی بلکہ صرف ملک کو اختیار ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لئے جہاد کا راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی قانون کے مطابق دفاع کا ہر ملک کو حق حاصل ہے اور گیتا میں بھی بار بار کہا گیا ہے کہ اپنے حق کو حاصل کرنے کے لئے جنگ کرو۔
خسرو فائونڈیشن کے کنوینر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن نے پروگرام کی نظامت کی۔ حفیظ الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا کہ خسرو فائونڈیشن کا مقصد بہت نیک ہے۔اس فائونڈیشن کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا ہے نیز ملک کے شہریوں کے بیچ ہم آہنگی اور پیار ومحبت کا جذبہ جگانا بھی اس کا ایک اہم مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تفہیم جہاد‘‘سے قبل بھی فائونڈیشن کی جانب سے متعدد کتابیں شائع ہوئی ہیں جن میں غزوہ ہند اور دوسری کتابیں شامل ہیں جنہیں عوام وخواص میں خاصی پذیرائی ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ مستقبل میں بھی کئی اہم موضوعات پر اہم کتابیں شائع کر نے والا ہے۔
-بھارت ایکسپریس
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…