Kapil Mishra: ہفتہ کے روز دہلی بی جے پی میں نائب صدر کے خالی چھوڑے گئے عہدہ پر کپل مشرا کو جس طرح مقرر کیا گیا، اس سے پارٹی میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نائب صدر کا ایک عہدہ ایک قومی لیڈر نے جان بوجھ کر خالی رکھا تھا۔ لیکن اس عہدے پر کپل مشرا کی تقرری کے متعلق کوئی اتفاق رائے نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یکم اگست کو نائب صدر کے صرف سات عہدوں کے ساتھ ٹیم دہلی کا اعلان کیا گیا تھا۔ مشرا کے نام پر جا ری تنازعہ کی وجہ سے یہ فیصلہ لینے میں چار دن لگ گئے۔ حالانکہ دہلی بی جے پی میں کوئی بھی اس پر کھل کر بولنے کو تیار نہیں ہے۔
وزیراعظم کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ
کبھی ٹیم کیجریوال میں کھلے عام بولنے والے اور دہلی حکومت میں وزیر رہے کپل مشر نے بی جے پی کے سینئر لیڈران اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تناظر میں کئی بار نازیبا اور قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ بعد میں کیجریوال کے ساتھ اختلافات کے بعد، “عآپ” نے انہیں باہر کا راستہ دکھایا۔ شمال مشرقی دہلی کے ایم پی منوج تیواری نے انہیں بی جے پی میں شامل کیا۔ لیکن گزشتہ سال دہلی میں ہوئے فسادات کے لیے مشرا کی نفرت انگیز تقریر کا معاملہ کافی گرم رہا۔ اس کے بعد سے مشرا کو ان کے حامیوں نے ہندوتوا فائر بریگیڈ چہرے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
گپتا کی ٹیم میں نہیں ملی تھی جگہ
جس وقت آدیش گپتا کو دہلی بی جے پی کی کمان ملی، تب بھی ایک ایم پی نے کپل مشرا پر اہم عہدہ حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ لیکن گپتا نے مشرا کو ٹیم میں شامل نہیں کیا۔ اگر ذرائع کی مانیں تو ایسے وقت میں جب وزیر اعظم پسماندہ سماج کے ذریعے مسلم ووٹروں کے درمیان اپنا راستہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، خود پارٹی کے اندر مشرا جیسے فائر برانڈ لیڈر کو مرکزی دھارے کی سیاست میں شامل کرنے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے۔
آٹھ میں سے صرف سات ہی بنے نائب صدر
بی جے پی کے آئین کے تحت ریاستی ٹیم میں نائب صدر کے آٹھ عہدے ہیں۔ لیکن یکم اگست کو اعلان کردہ دہلی ٹیم میں نائب صدر کے صرف سات عہدوں پر تقرر کیا گیا تھا۔ پارٹی ذرائع کی مانیں تو اعلان صرف آٹھ عہدوں پر ہونا تھا۔ لیکن ایک قومی لیڈر نے ایک نام روک دیا۔ چار دن بعد اچانک مشرا کو نائب صدر کے طور پر مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک بڑا لیڈر چاہتا تھا کہ کپل مشرا کو ریاستی جنرل سکریٹری بنایا جائے۔
بھارت ایکسپریس کی خبر پر لگی مہر
اس تقرری نے بھارت ایکسپریس کی 31 جولائی کی اس خبر کی بھی تصدیق کی ہے، جس میں لکھا گیا تھا کہ ’’دہلی میں نچلی سطح پر مؤثر طریقے سے کام کرنے والی پارٹی کی حالت زار کے لیے کوئی اور ذمہ دار نہیں ہے، بلکہ پارٹی کے کئی مرکزی لیڈر اور وزراء ہی سمجھے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ لیڈران اپنے درباریوں پر ٹکٹوں کی تقسیم سے لے کر تنظیم سازی تک کی اہم ذمہ داریوں سے نوازنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں، اس بار بھی دہلی کی سیاست سے کوئی سروکار نہ ہونے کے باوجود اس میں اپنا دخل رکھنے والے کئی وزراء اور قومی لیڈران ہی نہیں بلکہ تنظیم کے کئی عہدے دار بھی اپنے چیلوں کو تنظیم میں اہم ذمہ داری دینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
شکریہ کے ٹویٹ بھی زیر بحث
ریاستی سطح پر کسی بھی تقرری کا فیصلہ ریاستی صدر کرتے ہیں۔ لیکن کپل مشرا نے اپنی تقرری کے لیے قومی صدر جے پی نڈا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’مجھے اس ذمہ داری کے لائق سمجھنے کے لیے قومی صدر کا شکریہ‘‘۔ اس کے بعد وزیر داخلہ اور پھر ریاستی صدر کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ کپل مشرا کے ٹوئٹ کے متعلق پارٹی لیڈران میں یہ چرچا ہے کہ مرکزی قیادت کی طرف سے کی گئی تقرری سے صاف ہے کہ ریاستی صدر کھل کر فیصلے لینے میں آزاد نہیں ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…
ایم ایل اے راجیشور سنگھ نے منگل کوٹوئٹر پر لکھا، محترم اکھلیش جی، پہلے آپ…
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…