وقف ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی فہرست طویل ہوتی چلی جارہی ہے ۔ اب تک قریب ایک درجن عرضیاں سپریم کورٹ میں دائر کی جاچکی ہیں جن میں صرف اور صرف اس قانون کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی ہے ،اسی بیچ کل سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس کی بنچ کے سامنے اس معاملے پر فوری سماعت کی اپیل کی تھی جس پر چیف جسٹس نے انکار کرتے ہوئے تاریخ دینے اور معاملے کو لسٹ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اور اب ذرائع سے خبر مل رہی ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں 15 اپریل کو سماعت ہوسکتی ہے۔ عدالت کی طرف سے چیف جسٹس کی بنچ 15 اپریل کو اس معاملے کی سماعت کرسکتی ہے ۔ حالانکہ حتمی اعلان باقی ہے البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وقف قانون کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیوں پر ایک ساتھ 15 اپریل کو سماعت ہوسکتی ہے۔
ادھر سپریم کورٹ میں ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے وقف ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ مذہبی امور میں مداخلت کرتا ہے اور یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ یہ قانون وقف املاک کے انتظام اور ان کے تحفظ کے بنیادی مقصد کو کمزور کرتا ہے، جو کہ مسلم کمیونٹی کے مذہبی اور ثقافتی حقوق سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قانون کے کچھ حصوں کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وقف ایکٹ میں کی گئی ترامیم سے وقف بورڈز کی خودمختاری پر منفی اثر پڑتا ہے اور ان کے اختیارات کو مرکزی حکومت کے ہاتھوں میں مرتکز کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق، اس سے نہ صرف مذہبی آزادی متاثر ہوتی ہے بلکہ وقف املاک کے تاریخی اور قانونی تحفظ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی کرتی ہیں، جو شہریوں کو مذہبی آزادی اور اپنے مذہبی اداروں کے انتظام کا حق دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دلیل دی کہ قانون سازی کے عمل میں مناسب مشاورت نہیں کی گئی۔
سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وقف ترمیمی ایکٹ 2024 کے ان متنازعہ شقوں کا جائزہ لے اور انہیں معطل کرنے کا حکم دے۔درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس قانون کو نافذ کیا گیا تو اس سے مسلم کمیونٹی کے وقف املاک پر قابض ہونے والے افراد اور اداروں کو غیر ضروری فائدہ ہوگا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے نہ صرف سماجی ہم آہنگی متاثر ہوگی بلکہ وقف کے اصل مقصد یعنی خیراتی اور مذہبی سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اب یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے میں کیا فیصلہ کرتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
لکھی سرائے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے کمار نے اتوار کے روز بتایا کہ پروگرام میں…
انوائرمنٹل واریرز کی ٹیم نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد جنگلات اور جنگلی حیات…
مرکزی وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں…
ہندوستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے اتوار کے روز کابل میں افغانستان کے قائم…
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ جگدیش دیوڈا بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے اپنے…
رانا سانگا کے حوالے سے بیان دینے کے بعد جاری تنازعے کے بیچ اتوار کو…