ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے 21 سابق ججوں کے خط نے عدلیہ پر غیر ضروری دباؤ کے بارے میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ دراصل ان سابق ججوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو خط لکھ کر عدلیہ پر بڑھتے ہوئے دباؤ پر تشویش ظاہر کی ہے۔ اس خط میں عدلیہ پر غیر ضروری دباؤ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
خط لکھنے والے ججز کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو موجودہ صورتحال سے بچانے کی ضرورت ہے۔ ججز نے کچھ لوگوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی مفادات اور ذاتی مفادات سے متاثر کچھ عناصر ہمارے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد ختم کر رہے ہیں۔
فیصلوں کو اثر انداز کرتے ہیں
انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف عدلیہ کی سالمیت کی توہین کر رہی ہیں ۔بلکہ ججوں کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتی ہیں۔ ایسے لوگ جو طریقے اپناتے ہیں وہ کافی پریشان کن ہوتے ہیں۔ یہ لوگ عدلیہ کے امیج کو خراب کرنے کے لیے اپنی من گھڑت کہانیاں بنا کر فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
دباؤ ختم کرنے کی اپیل کی
ان سابق ججوں نے کہا ہے کہ زیادہ تر ایسے کیس آتے ہیں ۔جو سماجی، معاشی اور سیاسی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں ہم سپریم کورٹ کی قیادت میں عدلیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے دباؤ کو ختم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ہمارے قانونی نظام کے تقدس اور خودمختاری کا تحفظ ہو۔
بھارت ایکسپریس
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…
بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…
کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…
اس میچ میں ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور شروعات میں…