قومی

Waqf Amendment Bill: وقف ترمیمی بل سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث جاری، جانیے وقف املاک کے حوالے سے بنیادی باتیں

وقف ترمیمی بل

وقف بورڈ اور وقف ترمیمی بل اس وقت پورے ملک میں خبروں میں ہے۔ چائے کے اسٹال سے لے کر پارلیمنٹ تک میں اس پر بحث جاری ہے۔ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی کو لے کر تمام اپوزیشن پارٹیاں متحدہ طور پر مخالفت کر رہی ہیں اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ تاہم عوام میں بھی اس کی مخالفت اور موافقت زیر بحث ہے۔ تاہم بہت سے لوگ وقف بورڈ اور وقف بل کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ لہٰذا آپ کے لیے وقف بورڈ سے متعلق کچھ بنیادی معلومات پیش ہیں۔

وقف بورڈ کیا ہے؟

سب سے پہلے تو ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ وقف بورڈ دراصل ہے کیا؟ وقف بورڈ دراصل ایک مذہبی بورڈ ہے جو اسلامی قوانین کے مطابق کام کرتا ہے۔ اس کے تحت ان عطیات کا انتظام و انصرام دیکھا جاتا ہے جو مسلمان مذہبی معاملات کے لیے عطیہ کرتے ہیں۔ وقف کے عطیات میں سب سے بڑا عطیہ زمین کا ہوتا ہے، جو مسلمان مساجد، عیدگاہ، مدارس، قبرستان، مزارات اور دیگر انسانی خدمات کے لیے وقف کرتے ہیں۔ لہٰذا مذہبی مقاصد سے دیا جانے والا یہ زمین کا عطیہ وقف کہا جاتا ہے اور ایسے تمام عطیات وقف بورڈ کی جائیداد تسلیم کیے جاتے ہیں، جن کی دیکھ بھال اور انتظام و انصرام ہندوستان میں وقف بورڈ کرتا ہے اور یہ سلسلہ سینکڑوں برسوں سے جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ہند اور ریلوے کے بعد سب سے زیادہ زمین وقف بورڈ کے پاس ہی ہے۔

وقف کی زمین کس کے لیے دستیاب ہے؟

وہ تمام اراضی جو کسی نہ کسی مذہبی مقصد کے لیے وقف کی گئی ہے، مثلاً قبرستان، یا مدارس، یا درگاہوں یا مساجد کے لیے، ان کا استعمال انھیں مقاصد کے لیے ہونا چاہیے۔ یعنی جو زمین جس مذہبی مقصد کے تحت کسی شخص نے عطیہ کی ہے، اس زمین کا استعمال اسی مذہبی مقصد کی تکمیل کے لیے کیا جاتا ہے۔

وقف کی کل جائیداد کتنی ہے؟

تاہم وقف بورڈ کے کل اثاثوں کے بارے میں مختلف قسم کے اعداد و شمار سامنے آتے رہے ہیں۔ کچھ اعداد و شمار کے مطابق وقف کے پاس کل 9 لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضی ہے، جن کی قیمت ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ وقف اثاثہ جات مینجمنٹ سسٹم آف انڈیا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بورڈ کے پاس کل 8.72 لاکھ غیر منقولہ جائیدادیں ہیں۔ تاہم یہ اعداد و شمار سال 2022 میں جاری کیے گئے تھے۔ مرکزی حکومت اور ریلوے کے بعد وقف بورڈ ملک کا تیسرا ایسا ادارہ ہے جس کے پاس جائیداد کے طور پر سب سے زیادہ اراضی ہے۔ اس کے بعد کیتھولک چرچ کے پاس سب سے زیادہ زمین ہے، جو صرف مذہبی مقاصد کے لییے یا تو عطیہ کی گئی ہے یا خریدی گئی ہے۔

وقف ترمیمی بل کو لے کر کیوں ہو رہا ہے ہنگامہ؟

موجودہ ہنگامہ اس وجہ سے ہے کہ حکومت کی جانب سے وقف ایکٹ 1995 میں تبدیلی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک ترمیمی بل زیرِ بحث ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد وقف املاک کے غلط استعمال کو روکنا ہے اور اس کے کام کاج میں شفافیت پیدا کرنا ہے۔ اس ترمیمی بل کے تحت وقف بورڈ میں غیر مسلم ممبران اور خواتین اراکین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ ساتھ ہی اس بل کی منظوری کی صورت میں کلکٹر کو وقف کی جائیداد کے سروے کا حق اور وقف کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اختیار بھی مل جائے گا۔ لہٰذا مسلم برادری کا کہنا ہے کہ یہ ان کی مذہبی آزادی پر بڑا حملہ ہے، کیوں کہ وقف بورڈ ایک مذہبی تنظیم ہے اور اس کی جائیداد مذہبی مقاصد کے لیے عطیہ کی گئی ہے جو وقف ایکٹ کے تحت محفوظ زمین ہے۔ تاہم ترمیمی بل وقف املاک پر وقف بورڈ کے اختیار میں کمی آ جائے گی اور وقف بورڈ میں حکومت کی مداخلت بھی بڑھ جائے گی۔ ساتھ ہی مسلمانوں کے یہ ماننا ہے کہ وقف بورڈ میں کسی غیرمسلم کو ممبر بنانا مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی ہے۔

بھارت ایکسپریس اردو

Ghulam Mohammad

Recent Posts

CM Yogi inspects Ganga Expressway: گنگا ایکسپریس وے سے کھلیں گے ترقی کے دروازے، شاہجہاں پور میں وزیر اعلیٰ یوگی نے دکھائی مستقبل کی جھلک

شاہجہاں پور میں ملک کی پہلی نائٹ لینڈنگ ہوائی پٹی بنائی گئی، لڑاکا طیارے بھی…

31 minutes ago

Health Tips: عمر ڈھلنے کے ساتھ کیوں بڑھتی ہے پیٹ کی چربی، سائنسدانوں نے دریافت کی وجہ

وانگ اور ان کی ٹیم نے یو سی ایل اے لیب کے شریک مصنف زیا…

57 minutes ago

Fire breaks out in Ranchi: رانچی میں مارکیٹنگ کمپلیکس میں لگی آگ، دم گھٹنے سے ایک کی موت، 10 لوگوں کو بچا گیا

جھارکھنڈ میں گزشتہ 50 دنوں میں آگ لگنے کے چار بڑے واقعات میں 12 لوگوں…

1 hour ago