قومی

بہار این ڈی اے میں بغاوت کے آثار، پشوپتی پارس اور اوپیندر کشواہا ناراض، انڈیا الائنس کے رابطے میں رام ولاس پاسوان کے بھائی

 لوک سبھا الیکشن کے لئے بہارمیں این ڈی اے کے درمیان سیٹ شیئرنگ کا اعلان ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ناراضگی کا دور بھی شروع ہوگیا ہے۔ سیٹ نہیں ملنے سے  رام ولاس پاسوان کے بھائی اور چراغ پاسوان کے چچا  پشوپتی پارس ناراض ہوگئے ہیں اور انہوں نے مودی کیبنٹ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے پی ایم مودی کا شکریہ ادا کیا جبکہ این ڈی اے میں نظرانداز کئے جانے کا درد بھی ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے ہم این ڈی اے کے ساتھ لگن اور وفاداری کے ساتھ ہیں، لیکن میرے اور میری پارٹی کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے۔  حالانکہ انہوں نے ابھی تک این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان نہیں کیا ہے، لیکن ایسی خبریں ہیں کہ وہ این ڈی اے سے الگ ہوکر مہا گٹھ بندھن یا عظیم اتحاد سے ہاتھ ملا سکتے ہیں۔ لالو پرساد یادو کے بیٹے اور آرجے ڈی لیڈر تیج پرتاپ یادو اب پشوپتی پارس کا استقبال کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پشوپتی پارس این ڈی اے سے الگ ہوکر مہا گٹھ بندھن میں آتے ہیں تو ان کا استقبال کیا جائے گا۔ اب خبرہے کہ پشوپتی پارس انڈیا الائنس کے رابطے میں بھی ہیں۔

بہارمیں این ڈی اے کی پریشانی یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ سیٹ شیئرنگ میں اوپیندرکشواہا کی پارٹی راشٹریہ لوک مورچہ کو صرف ایک سیٹ دی گئی ہے۔ میڈیا میں خبریں ہیں کہ اوپیندرکشواہا کارا کاٹ کی صرف ایک سیٹ ملنے سے ناراض ہیں۔ وہ پہلے تین سیٹ چاہتے تھے، لیکن کم ازکم دو سیٹ کے لئے راضی ہوگئے تھے۔ سیٹ شیئرنگ کے اعلان کے بعد سے انہوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، لیکن انہوں نے اپنی ناراضگی بھی ظاہر کردی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اوپیندرکشواہا نے اپنی ناراضگی بی جے پی ہائی کمان کو سیٹ شیئرنگ کے اعلان سے پہلے ہی بتا دیا تھا۔ سیٹ شیئرنگ کے اعلان کے لئے جو پریس کانفرنس بی جے پی دفتر میں ہوئی، اوپیندرکشواہا کی ناراضگی وہاں بھی دیکھنے کوملی۔ کشواہا نے پریس کانفرنس میں اپنی پارٹی کا کوئی بھی نمائندہ نہیں بھیجا۔ بی جے پی دفترمیں سیٹ شیئرنگ کے اعلان کے لئے جو پریس کانفرنس ہوئی، اس میں بی جے پی کی طرف سے بہاربی جے پی کے انچارج ونود تاؤڑے، ڈپٹی سی ایم اور بہار بی جے پی کے صدرسمراٹ چودھری، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کی طرف سے راجوتیواری اورجیتن رام مانجھی کی پارٹی سے رجنیش کمارشامل ہوئے تھے، مگراوپیندرکشواہا کی پارٹی کا نمائندہ نہیں ہونے سے ان کی ناراضگی کی خبروں کو مزید مضبوطی مل گئی۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا اوپیندر کشواہا خاموشی کے ساتھ یہ کڑوا گھوٹ پی لیں گے یا پھر وہ باغی تیور دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ابھی تو وہ خاموش ہیں اور یہ خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک سیٹ سے بھی اکتفا کرلیں گے۔

وہیں مکیش سہنی کی وکاس شیل  انسان پارٹی یا  وی آئی پی کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کو بھی این ڈی اے سے امید تھی کہ ایک سیٹ مل جائے گی، لیکن انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  مکیش سہنی فی الحال کافی مشکل میں نظر آرہے ہیں کیونکہ این ڈی اے میں ان کو سیٹ نہیں ملی ہے اور انڈیا الائنس میں ان کے لئے زیادہ گنجائش نہیں بن پا رہی ہے۔ دراصل،  23 مارچ 2022 کو ان کی پارٹی کے تینوں ایم ایل اے  راجو سنگھ، مشری لال اور سورنا سنگھ  بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔ اس طرح سے ابھی ان کی پارٹی کا کوئی بھی رکن کسی بھی ایوان کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔ 2019  کے لوک سبھا الیکشن میں وہ گرینڈ الائنس یا مہا گٹھ بندھن کا حصہ تھے، لیکن   2020 کے اسمبلی  الیکشن میں وہ این ڈی اے میں شامل ہوگئے تھے ۔  انہیں بی جے پی نے اپنے کوٹے سے 11 سیٹیں بھی دی تھیں، لیکن انہیں کامیابی صرف چار سیٹوں پر ملی تھی۔  فی الحال مکیش سہنی کا  سیاسی مستقبل کیا ہوگا، اس پر اب بھی سوال ہے۔

    آپ کو بتادیں کہ  لوک سبھا الیکشن کے لئے بہارمیں پیرکو این ڈی اے میں سیٹ شیئرنگ کا اعلان ہوا۔ بی جے پی  کو  17 سیٹیں ملی ہیں جبکہ   40 لوک سبھا سیٹوں والے بہارمیں  سی ایم  نتیش کمارکی پارٹی جے ڈی یو 16 سیٹوں پرالیکشن لڑے گی۔ اس طرح سے بی جے پی بڑے بھائی کے کردار میں ہوگی۔ وہیں، چراغ پاسوان 5 سیٹوں پرامیدواراتاریں گے۔ اس کے علاوہ ایک ایک سیٹ اوپیندرکشواہا اور جیتن رام مانجھی کی پارٹی کے کھاتے میں گئی ہے۔ جبکہ پشوپتی پارس اور مکیش سہنی کوکوئی بھی سیٹ نہیں مل پائی ہے۔ یہیں سے دونوں لیڈران ناراض ہیں اور نئے سیاسی سفر سے متعلق غوروخوض کر رہے ہیں۔

 پشوپتی پارس حاجی پور سیٹ سے ایک بار پھر الیکشن لڑنا چاہتے تھے، لیکن اس سیٹ پر چراغ پاسوان انہیں پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ چراغ پاسوان حاجی پورسیٹ سے الیکشن لڑیں گے کیونکہ یہ رام ولاس پاسوان کی روایتی سیٹ رہی ہے۔    پشوپتی پارس  کو  گورنرعہدے کا آفردیا گیا تھا۔ حالانکہ وہ اس کے لئے راضی نہیں ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ پشوپتی پارس، اوپیندر کشواہا اور مکیش سہنی کونسا راستہ اپناتے ہیں، یہیں سے بہار کے سیاسی حالات کا بھی راستہ کھلے گا۔

 بھارت ایکسپریس۔

 

Nisar Ahmad

Recent Posts

Agreements signed with Kuwait: پی ایم مودی کے دورے کے دوران کویت کے ساتھ دفاع، ثقافت، کھیل سمیت کئی اہم شعبوں میں معاہدوں پرہوئے دستخط

ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…

3 hours ago

بھارت کو متحد کرنے کی پہل: ایم آر ایم نے بھاگوت کے پیغام کو قومی اتحاد کی بنیاد قرار دیا

مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور

4 hours ago