قومی

Bihar Politics: شکیل احمد خان کو کانگریس نے بنایا سی ایل پی لیڈر، مسلمانوں کو قریب لانے کی کوشش؟

بہارکا سیاست پارہ عروج پر ہے۔ لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے وزیراعلیٰ نتیش کماراپوزیشن اتحاد کے لئے سرگرم ہیں اور انہوں نے 12 جون کو اپوزیشن اتحاد کے لئے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا ہے۔ وہیں دوسری طرف کانگریس بھی اپنی سیاسی مضبوط کرنے کے لئے مستقل اقدامات کررہی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کے روزکانگریس دفترصداقت آشرم میں کانگریس اراکین اسمبلی کی میٹنگ میں اتفاق رائے سے ڈاکٹر شکیل احمد خان کو کانگریس قانون ساز کونسل کا لیڈرمنتخب کیا گیا۔  بھاگلپور سے رکن اسمبلی اجیت شرما کی جگہ ڈاکٹرشکیل احمد خان کانگریس قانون سازکونسل کے نئے لیڈرہوں گے۔

پارٹی ہیڈ کوارٹر صداقت آشرم میں ہفتہ ے روز منعقدہ اہم میٹنگ میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے خصوصی نمائندہ شکتی سنگھ گوہل کی موجودگی میں ڈاکٹر شکیل احمد خان کو کانگریس قانون سازکونسل کا نیا لیڈر منتخب کیا گیا۔ کٹیہار کے کابرکوٹھی گاؤں کے باشندہ شکیل احمد خان کٹیہار کے کدواں اسمبلی حلقہ سے دوسری بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ شکیل احمد خان کانگریس کے قومی سکریٹری کی ذمہ داری بھی نبھا چکے ہیں۔ شکیل احمد خان کا شمار کانگریس کے سینئر لیڈران میں ہوتا ہے۔ ملکی سیاست میں قدم رکھنے سے قبل وہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں۔ پٹنہ یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن، جے این یو سے ایم فل-پی ایچ ڈی کی ڈگری لینے والے شکیل احمد خان کچھ وقت کے لئے دہلی یونیورسٹی کے ایک کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر بھی رہے ہیں۔

کانگریس قانون سازاسمبلی کا لیڈرمنتخب کئے جانے پر ایم ایل اے شکیل احمد خان خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پارٹی اعلیٰ کمان نے اہم ذمہ داری دی ہے۔ ایسے میں پارٹی کو متحد رکھنا اورسب کو ساتھ لے کرچلنا اولین ترجیح رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے 2024 کے لوک سبھا الیکشن میں موجودہ مرکزی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا عہد کیا ہے۔

 شکیل احمد خان کو کانگریس کی طرف سے یہ ذمہ داری ملنے کے بعد جہاں ان کے خیمے میں خوشی کا ماحول ہے وہیں اب تک سی ایل پی لیڈر کی ذمہ داری سنبھال رہے اجیت شرما خیمے میں مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ شکیل احمد خان کو یہ بڑی ذمہ داری ملنے سے اس بات کی قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ کانگریس صوبہ میں مسلمانوں کے درمیان مثبت پیغام دینا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ کانگریس-آرجے ڈی سے وابستہ ہے جبکہ کچھ حصہ نتیش کمار کی جے ڈی یو کے ساتھ ہے۔ بہار میں اس وقت جے ڈی یو، آرجے ڈی اور کانگریس کا عظیم اتحاد ہے، اس لئے امکان ہے کہ مسلمان رائے دہندگان بڑے پیمانے پرعظیم اتحاد کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

  -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Supreme Court: حکومت ہر نجی جائیداد پر قبضہ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

1 hour ago

Donald Trump vs Kamala Harris: ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس، کس کی جیت ہوگی بھارت کے لیے فائدے مند؟

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…

3 hours ago