قومی

Muslim Marriages and Divorces Act: آسام میں مسلم میریج ایکٹ ختم ہونے پر سماجوادی پارٹی کے ایم پی ایس ٹی حسن نے کہا- مسلمان کریں گے صرف شریعت پر عمل

SP MP ST Hasan On Muslim Marriage Act: آسام میں مسلم شادی (مسلم میریج ایکٹ) اورطلاق رجسٹریشن ایکٹ کو منسوخ کرنے کی ہیمنت بسوا سرما حکومت کی منظوری پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے ہفتہ (24 فروری) کو کہا کہ مسلمان صرف شریعت اورقرآن پر عمل کریں گے۔

نیوزایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “اس پراتنی بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمان شریعت اورقرآن پرعمل کریں گے۔ وہ (حکومت) جتنے چاہیں، اتنے ایکٹ کا مسودہ تیارکرسکتے ہیں۔ ہرمذہب کے اپنے اپنے رسم ورواج ہوتے ہیں۔ ان پرہزاروں سالوں سے عمل کیا جا رہا ہے۔ ان پرعمل جاری رہے گا۔”

کانگریس لیڈر عبدالرشید نے کیا کہا؟

وہیں کانگریس لیڈرعبدالرشید منڈل نے اسے  امتیازی فیصلہ قراردیا۔ انہوں نے کہا، “مجموعی طورپریہ آسام کی کابینہ کا ایک امتیازی فیصلہ ہے کیونکہ حکومت یوسی سی لانے اورتعدد ازدواج پر پابندی لگانے کی بات کررہی تھی لیکن وہ نامعلوم وجوہات کی بنا پرایسا کرنے میں ناکام رہی (یوسی سی لانے اورتعدد ازدواج پرپابندی لگانا)۔” انہوں نے مزید کہا، اس ایکٹ کو یہ کہہ کرمنسوخ کردینا کہ یہ آزادی سے پہلے کا ایکٹ ہے اورچائلڈ میرج کا حوالہ دیا جوکہ حقیقت نہیں ہے۔ انتخابات سے عین قبل، وہ کچھ علاقوں میں مسلمانوں کو محروم اورامتیازی بنا کرہندو ووٹروں کو بی جے پی کے حق میں پولرائزکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

‘یہ مسلمانوں کا پرسنل لاء ‘

کانگریس لیڈرنے کہا، ”مسلمانوں کو شادیوں کو رجسٹر کرنے کا یہ واحد طریقہ کار ہے اوراس کے علاوہ کوئی اوردائرہ کاریا ادارہ نہیں ہے اوریہ بھی دستورہند کے مطابق ہے۔ یہ مسلمانوں کا پرسنل لاء ہے جسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ میں اس پراپنی پارٹی کے لیڈروں سے بات کروں گا اورمیری پارٹی اس پربات کرے گی۔”

اے آئی یو ڈی ایف کا کیا ہے موقف؟

وہیں دوسری جانب، آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے رکن اسمبلی حافظ رفیق الاسلام نے کہا کہ ہمنتا بسوا سرما کی زیرقیادت آسام حکومت میں اتراکھنڈ کی طرزپرریاست میں یکساں سول کوڈ لانے کی ہمت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، “اس حکومت میں یو سی سی لانے کی ہمت نہیں ہے۔ وہ ایسا نہیں کرسکتی۔ وہ جواتراکھنڈ میں لے کرآئے، وہ یوسی سی بھی نہیں ہے۔ وہ آسام میں بھی یو سی سی لانے کی کوشش کررہے تھے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ نہیں لا سکتے۔ اسے لے آئیں۔ آسام میں کیونکہ کئی ذات اوربرادریوں کے لوگ رہتے ہیں، بی جے پی کے ماننے والے خود یہاں قدیم طریقوں کی پیروی کرتے ہیں۔”

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Afghanistan- A Cat’s Freedom and A Girl’s Cage: افغانستان-ایک بلی کی آزادی اور لڑکی کا پنجرہ

طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…

2 hours ago

Dhanush and Nayanthara ignored each other: شادی کی تقریب میں دھنش اور نینتارہ نے ایک دوسرے کو کیا نظر انداز، ویڈیو وائرل

اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…

3 hours ago

Baba Siddiqui Murder Case: بابا صدیقی قتل کیس کا ایک اور ملزم ناگپور سے گرفتار، ممبئی میں ہوگی سمیت سے تفتیش

تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…

4 hours ago

PM Modi’s Gifts: عالمی رہنماوں کو پی ایم مودی کے تحفے: عالمی سفارت کاری میں ہندوستان کے ثقافتی ورثے اہم نمائش

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…

5 hours ago