قومی

Nitin Gadkari Big Statement On Caste Politics: جو کرے گا ذات کی بات، اس کو ماروں گا زور سے لات،ذات پرستی کی سیاست ملک کی ترقی کو تباہ کردیتی ہے:نتن گڈکری

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ذات پات کی سیاست کرنے والے لیڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔ گڈکری نے ایک پروگرام میں کہا کہ مہاراشٹر میں اس وقت ذات پات کی سیاست ہو رہی ہے۔ میں کسی بھی قسم کی ذات پرستی میں یقین نہیں رکھتا اور جو بھی اس کے بارے میں بات کرے گا میں اسے  زور سے لات ماروں گا۔

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ میرے حلقے میں تقریباً 40 فیصد مسلمان ہیں۔ میں نے انہیں پہلے ہی بتا دیا تھا کہ میں آر ایس ایس کا آدمی ہوں اور  ہاف چڈی والا ہوں۔ یہی نہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی کو ووٹ دینے سے پہلے اچھی طرح سوچ لیں تاکہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔ گڈکری نے کہا کہ میں ان کے لیے کام کروں گا جو مجھے ووٹ دیتے ہیں اور میں ان کے لیے بھی کام کروں گا جو ووٹ نہیں دیتے۔

ذات کی بنیاد پر کوئی بھی شخص عظیم نہیں بنتا

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نتن گڈکری نے کہا کہ کوئی بھی شخص ذات کی بنیاد پر عظیم نہیں بنتا۔ غربت، بھوک اور روزگار سب کے لیے ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ چاہے وہ سلنڈر ہو یا کوئی اور چیز، اگلی اور پچھڑی ذات کے لوگ اسے ایک ہی قیمت پر خریدتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی گڈکری نے کہا کہ ہندو اور مسلمان ایک ہی قیمت پر پٹرول خریدتے ہیں۔

ذات پرستی ترقی کو تباہ کرتی ہے

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ مہاراشٹر میں اس وقت ذات پات پرستی بڑھ رہی ہے اور یہ ترقی کو تباہ کرنے والی ہے۔ تمام سیاسی قائدین اس بات سے باخبر رہیں اور فرقہ واریت کو پروان چڑھائے بغیر عوامی خدمت اور ترقی کی سیاست کریں۔ مہاراشٹر میں 6 ہزار کروڑ روپے خرچ کرکے رنگ روڈ بنائے جائیں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت ملک کی بڑے پیمانے پر ترقی کر رہی ہے۔ قائدین اور کارکنان عوام کی ضروریات کو سمجھیں اور انہیں پورا کریں۔ تب ہی عوام ووٹ کی صورت میں انہیں نوازیں گے۔

آپ کو بتادیں کہ اس سال مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اسمبلی کی مدت 26 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ ریاست میں 288 اسمبلی سیٹوں کے لیے اکتوبر-نومبر کے مہینے میں انتخابات ہوں گے۔ گزشتہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو 105، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو 54 اور کانگریس کو 44 سیٹیں ملی تھیں۔ تاہم انتخابات کے بعد ریاست میں کافی سیاسی بے چینی پھیل گئی تھی۔ انتخابات کے بعد شیوسینا نے این ڈی اے سے الگ ہو کر این سی پی-کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت بنائی۔ شیوسینا کے ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ بن گئے۔ اس کے بعد جون 2022 میں شیوسینا میں اندرونی اختلافات پیدا ہو گئے۔ ایکناتھ شندے 40 ایم ایل اے کے ساتھ الگ ہوگئے۔ اس کے بعد انہوں نے بی جے پی کی حمایت سے ریاست میں حکومت بنائی اور وزیراعلیٰ بنے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Karnataka: اب کرناٹک میں فلسطینی پرچم پر ہنگامہ، 6 نابالغ گرفتار، جانئے وائرل ویڈیو کی حقیقت

پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے تینوں لڑکے دو پہیہ گاڑی پر سوار تھے…

3 hours ago

Sweden Muslim Immigration: یہ ملک مسلمانوں کو ملک چھوڑنے پر دے رہا ہے لاکھوں روپے، جانئے کیا ہے معاملہ؟

یہ نیا اقدام 2026 میں شروع ہوگا اور تارکین وطن کو 350,000 سویڈش کرونر (تقریباً…

5 hours ago

Salman Khan: سلمان خان کے نام پر چل رہا ہے اسکینڈل، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ بھی بن جائیں اس کے شکار ؟

پٹیل نے اپنی انسٹا اسٹوری پر ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے ،جس میں ٹکٹ…

5 hours ago