نئی دہلی: مولانا مشتاق عنفرصدرجمعیۃعلماء آسام نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی کی سرپرستی اوررہنمائی میں جمعیۃعلماء آسام مکمل 12 سال تک اس اہم مقدمہ کو سپریم کورٹ میں مضبوطی کے ساتھ لڑتی رہی، کیونکہ یہ ایک حساس مسئلہ تھا اگرفرقہ پرست عناصراپنے مقصدمیں کامیاب ہوجاتے اوردفعہ 6 اے منسوخ ہوجاتی توآسام میں ایک اندازہ کے مطابق لاکھوں مسلمانوں کی شہریت کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، اس لئے جمعیۃعلماء آسام کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھنا چاہتی تھی، اسی لئے کئی ممتازوکلاء جیسے سینئرایڈوکیٹ کپل سبل، سینئرایڈوکیٹ سلمان خورشید، سینئرایڈوکیٹ انداراجے سنگھ اورایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی کی خدمات حاصل کیں، جنہوں نے سپریم کورٹ میں آسام کے لاکھوں مظلوم انسانوں کی مضبوطی کے ساتھ پیروی کی، نتیجہ میں یہ قانونی جدوجہد کامیابی سے ہمکنارہوئی۔ بادی النظرمیں دیکھیں توسپریم کورٹ کی آئینی بینچ کا یہ فیصلہ تاریخی اورغیرمعمولی نوعیت کا ہے، اس فیصلہ سے جہاں دفعہ 6 اے کی آئینی حیثیت پرہمیشہ کے لئے مہرلگ گئی، وہیں 25 مارچ 1791 کے کٹ آف تاریخ مقررہونے سے لاکھوں مسلمانوں کی زندگیاں تباہ ہونے سے بچ گئیں۔
فیصلہ آنے سے قبل اس اہم دفعہ کو منسوخ کرانے کا خواب دیکھنے والوں اوردوسری کئی فرقہ پرست تنظیموں کے لیڈروں کے جو بیانات آرہے تھے اس سے پورے آسام کے مسلمانوں میں شدید خوف اورمایوسی پھیل گئی تھی، یہی وجہ ہے کہ اب فیصلہ آنے کے بعد پورے آسام میں جشن کا ماحول ہے، دوسری طرف ان فرقہ پرست عناصرکوسخت مایوسی بھی ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کوآسام بدرکرنے کا خواب سجائے بیٹھے تھے درحقیقت یہ فیصلہ آسام کے مظلوم انسانوں اورانصاف کی جیت ہے، ہم باورکراناچاہتے ہیں کہ صدرمولانا سیدارشدمدنی کی فعال اورسرگرم قیادت میں جمعیۃعلماء ہند دہائیوں سے آسام کے غریب اور مظلوم انسانوں کے لئے ہرمحاذپرسرگرم ہے، لوگ بھولے نہیں ہوں گے کہ جب گوہاٹی ہائی کورٹ نے پنچائیت سرٹیفکیٹ کوشہریت کا ثبوت ماننے سے انکارکردیا تھا تواس وقت کوئی بھی تنظیم اس فیصلہ کے خلاف قانونی جدوجہد کے لئے آگے نہیں آئی۔ حالانکہ اس فیصلہ سے کئی لاکھ ہندوخواتین کی شہریت بھی خطرہ میں تھی اس وقت جمعیۃ علماء ہند ہی تھی، جس نے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی اس وقت (2017) سپریم کورٹ نے متعدد سماعتوں کے بعد گوہاٹی ہائی کورٹ کا فیصلہ رد کرتے ہوئے پنچائیت سرٹیفکیٹ کوبھی شہریت کا ثبوت قراردیا۔
مولانا مشتاق عنفرنے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی نہ صرف قانونی بلکہ فلاحی سرگرمیاں بھی اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ وہ جوکچھ کرتی ہے انسانیت کی بنیاد پرکرتی ہے، جمعیۃعلماء ہند آگے بھی آسام کے تمام مظلوموں کے لئے اپنی جدوجہد اسی طرح جاری رکھے گی۔ واضح ہوکہ صدرجمعیۃعلماء آسام مولانا مشتاق عنفرنے بھی اس تاریخی فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آسام کے مظلوم عوام اورانصاف کی جیت ہے اوریہ فیصلہ جمعیۃعلماء ہندکی جدوجہد میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا اوران لوگوں کوبھی راحت ملے گی جوشہریت کی امیدکھوبیٹھے تھے۔
بھارت ایکسپریس۔
اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمان کئی سالوں سے…
دراصل امت شاہ کو پارلیمنٹ میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ابھی ایک فیشن…
آپ کو بتا دیں کہ سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمان…
ذرائع کے مطابق اب تک کے اس تصادم میں پانچ ملیٹنٹوں کو ہلاک کرنے میں…
اس کمیٹی کا کام اس بل کا مطالعہ کرنا ہے۔ اس کا مقصد لوک سبھا…
ہندوستان اور چین نے سرحد پار تعاون کو بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کرنے کا…