امپھال-دیما پور ہائی وے پر تمام گاڑیوں کے لئے آزادانہ نقل و حرکت کے نفاذ کے بعد منی پور میں ہفتہ کو کوکی-زو برادری کے ارکان اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 27 سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ کوکی برادری کے لوگ آزادانہ نقل و حرکت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور سڑک بلاک کر دیا تھا اور جب سیکورٹی فورسز نے اسے کھولنے کی کوشش کی تو انہوں نے تشدد شروع کر دیا۔ بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس دوران پتھراؤ میں ایک شخص کی موت اور 27 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ کانگ پوکپی میں خاص طور پر قومی شاہراہ 2 کے ساتھ والے علاقوں میں کشیدگی بڑھنے پر مقامی حکام نے کرفیو نافذ کر دیا۔ منی پور میں گزشتہ دو سالوں سے جاری نسلی تشدد کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یکم مارچ کو ریاست میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔ اس میٹنگ میں انہوں نے مرکزی فورسز کو ہدایت دی تھی کہ وہ 8 مارچ سے منی پور کے تمام بڑے راستوں پر بلا تعطل نقل و حرکت کو یقینی بنائیں۔ اس کے ساتھ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات بھی دی گئیں۔اس ہدایت کے بعد مرکزی ریزرو پولیس فورس نے ریاستی انتظامیہ کے ساتھ مل کر 8 مارچ سے آزادنہ ٹریفک کی نقل و حرکت شروع کردی۔ لیکن آزادانہ نقل و حرکت کے پہلے دن ہی ریاست میں تشدد پھوٹ پڑا، کنگ پوکپی سے سینا پتی جانے والی ایک عوامی بس پر بھیڑ نے حملہ کیا۔ بس پر مبینہ طور پر کوکی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے پتھراؤ کیا۔ کوکی برادری اس وقت تک نقل و حرکت کی آزادی نہیں چاہتی جب تک کہ منی پور کے پہاڑی اضلاع کے لیے علیحدہ انتظامی سیٹ اپ کا مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا۔
بھیڑ پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی فورسز نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس کارروائی میں کچھ مظاہرین زخمی اور ایک کی موت ہو گئی۔ قبل ازیں منی پور کے چیف سکریٹری نے کہا تھا کہ ریاستی ٹرانسپورٹ بسیں مرکزی مسلح پولیس فورسز کے تحفظ میں چلیں گی تاکہ عوام کی تکلیف کو کم سے کم کیا جا سکے اور ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کی طرف قدم اٹھایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، عہدیداروں نے کہا کہ ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے تحت تقریباً 114 ہتھیار برآمد کیے گئے اور کالعدم تنظیموں کے سات ارکان کو گرفتار کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ صبح تقریباً 10 بجے، پہاڑی اضلاع چوراچند پور اور سینا پتی کے لیے جانے والی بسیں بغیر مسافروں کے امپھال ہوائی اڈے سے روانہ ہوئیں۔ بس کو فوج کے جوانوں سمیت مرکزی فورسز کے ایک بڑے قافلے کے ساتھ روانہ کیا گیا۔ چورا چند پور جانے والی بس بغیر کسی واقعہ کے بشنو پور ضلع کے راستے بحفاظت کنگوائی پہنچ گئی۔ دریں اثنا، سینا پتی جانے والی بس کو امپھال مغربی ضلع میں کانگ پوکپی روڈ سے کنگلاٹونگبی تک کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
امت شاہ کے ‘آزادانہ نقل و حرکت’ کی ہدایت کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کے ساتھ سیکورٹی فورسز کی جھڑپ اور میتی تنظیم فیڈریشن آف سول سوسائٹی کی طرف سے نکالے گئے مارچ کی مخالفت کی۔ مظاہرین نے امپھال سے سیناپتی ضلع جانے والی سرکاری ٹرانسپورٹ کی بس کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کئی نجی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ انہوں نے NH-2 (امپھال-دیما پور ہائی وے) پر ٹائر بھی جلائے اور ریاستی حکومت کی گاڑیوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے سڑکوں پر جمع ہوئے۔ سڑک کو خالی کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ مظاہرین نے سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ بھی کیا۔
بھارت ایکسپریس۔
پیر کی رات ایودھیا اور اتر پردیش کے کئی دیگر اضلاع میں دھمکی آمیز ای…
کے کے آر کے کپتان اجنکیا رہانے نے کہا کہ ہم اس وکٹ پر پہلے…
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے میٹنگ میں بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند نے وقف…
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے بیٹے نشانت کمار کے سیاست میں آنے کو…
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ وقف قانون میں…
اس انوکھے گاؤں کا نام ’لونگوا‘ ہے جس کا ایک حصہ میانمار میں ہے تو…